سری نگر/ وادی کشمیر میں خود کشی کے واقعات کے رونما ہونے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے جس سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ اور بانڈی پورہ میں گذشتہ شب دو افراد جن میں سے ایک کمسن طالب علم شامل ہے، نے مبینہ طور پر خود کشی کر کے اپنی زندگی ختم کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ضلع کپوارہ سے تعلق رکھنے والے ایک 17 سالہ طالب علم نے سری نگر کے نور باغ علاقے میں سیمنٹ کدل سے دریائے جہلم میں چھلانگ لگا کر اپنا کام تمام کر دیا۔
یہ انتہائی قدم اٹھانے والے طلاب علم کی شناخت ثاقب احمد آہنگر ولد عبدالکلام آہنگر ساکنہ کپوارہ کے بطور ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ثاقب اپنے بھائی اور دوسرے رشتہ دار، جو سری نگر کے نوا کدل علاقے میں کرائے کے کمرے میں رہتے تھے، کے ساتھ قیام پذیرتھا۔
ثاقب نے یہ انتہائی قدم اٹھانے سے قبل ایک ویڈیو وائرل کی ہے جس میں وہ اپنے والدین سے ایسا کرنے پرمعافی مانگتا ہے۔دریں اثنا نور باغ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سیمنٹ کدل خود کشی کرنے کا ایک مرکز بن گیا ہے کیونکہ کئی لوگوں نے آج تک یہاں پہنچ کر خود کشی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت سیمنٹ کدل پر ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کر رہی ہے۔شمالی کشمیر کے ہی ضلع باںڈی پورہ کے اجس علاقے میں گذشتہ شب ایک 32 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر خود کشی کرکے اپنا کام تمام کر دیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ضلع بانڈی پورہ کے بازی پورہ اجس میں جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایک 32 سالہ نوجوان نے مبینہ طور اپنی ہی گھر میں شاید کوئی زہریلی شئی کھا کر اپنا کام تمام کر دیا۔
متوفی کی شناخت رفیق احمد ولد غلام احمد ساکنہ بازی پورہ اجس کے بطور ہوئی جو پیشے سے ایک مزدور تھا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس ضمن میں ایک کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ہیں۔
یو این آئی