سری نگر/تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی کو جمعرات کی صبح اپنے آبائی قبرستان واقع ٹکی پورہ لولاب میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔ان کا بدھ کے روز گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق محمد اشرف صحرائی کا جسد خاکی جمعرات کی علی الصبح قریب چار بجے ان کے آبائی گاؤں پہنچایا گیا۔حکام نے امن و قانون کی صورتحال بگڑنے کے خدشات کے پیش نظر مرحوم حریت لیڈر کے تجہیز و تکفین میں جہاں بیرونی علاقوں کے لوگوں کی شرکت پر پابندیاں عائد کی تھیں وہیں مقامی لوگوں کو بھی اس میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
خاندانی ذرائع نے بتایا کہ مرحوم لیڈر کے تجہیز و تکفین میں محدود تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن میں کچھ قریبی رشتہ دار شامل تھے۔
موصوف حریت لیڈر کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے خالد اشرف، راشد اشرف اور مجاہد اشرف اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ ان کے ایک بیٹے جنید احمد صحرائی کو 19 مئی 2019 کو سری نگر کے کنہ مزار نواح کدل میں ہونے والے ایک مسلح تصادم میں ہلاک کیا گیا تھا۔ وہ حزب المجاہدین کے کمانڈر تھے۔
دریں اثنا کشمیر زون پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں آئی جی پی کشمیر وجے کمار کے حوالے سے کہا ہے: ‘علاحیدگی پسند لیڈر مرحوم اشرف صحرائی کی تدفین کوورنا پروٹول کے مطابق اہلخانہ کی موجودگی میں ان کے آبائی گاؤں میں انجام دی گئی’۔
محمد اشرف صحرائی سال گذشتہ کے ماہ جولائی سے ڈسٹرکٹ جیل ادھم پور میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقید تھے۔صحرائی کی کوووڈ 19 کی تشخیص کے لئے کی جانے والی آر ٹی پی سی آر رپورٹ مثبت آئی تھی۔ قبل ازیں ان کا ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کیا گیا تھا جس کی رپورٹ منفی آئی تھی۔
موصوف بزرگ حریت لیڈر سید علی گیلانی کے دست راست تھے ایک زمانے میں انہیں سید علی گیلانی کا جانشین بھی سمجھا جاتا تھا۔وہ پہلے جماعت اسلامی جموں و کشمیر سے وابستہ تھے بعد میں انہوں نے اس جماعت سے علاحدگی اختیار کر کے تحریک حریت میں شمولیت اختیار کی تھی۔
سید علی گیلانی نے 19 مارچ 2018 کو اپنی جگہ اپنے محمد اشرف صحرائی کو تحریک حریت کا عبوری چیئرمین مقرر کیا تھا۔