سری نگر/ سری نگر کے ہسپتال برائے امراض سینہ کے سربراہ ڈاکٹر نوید نذیر شاہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ان کے بقول اگر کورونا سے بچائو کے ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے تو لوگ
نہ صرف اس بیماری سے محفوظ رہیں گے بلکہ اپنا معمول کا کام بھی کر سکیں گے۔ڈاکٹر نوید نذیر شاہ نے یہ باتیں وزیر اعظم نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام ‘من کی بات’ کے دوران آخر الذکر سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہی ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے ڈاکٹر نوید شاہ کا تعارف کچھ اس طرح پیش کیا: ‘ڈاکٹر نوید سری نگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں پروفیسر ہیں۔ اپنی دیکھ ریکھ میں کئی کورونا مریضوں کو ٹھیک کر چکے ہیں۔ رمضان کے اس پوتر مہینے میں ڈاکٹر نوید اپنی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں اور انہوں نے ہم سے بات چیت کے لئے وقت بھی نکالا ہے’۔
ڈاکٹر نوید شاہ نے وزیر اعظم کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘اس دوسری لہر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہم ایس او پیز پر عمل کریں گے جیسے ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں گے اس کے علاوہ جسمانی دوری بنائے رکھیں گے نیز سماجی اجتماعات سے اجتناب کریں گے تو ہم اپنا روزہ مرہ کا کام بھی بخوبی نبھا سکتے ہیں اور اس بیماری سے محفوظ بھی رہ سکتے ہیں’۔
ڈاکٹر نوید نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا: ‘جب کورونا وباء پھیلنے لگی تو کشمیر میں سب سے پہلے ہمارے ہسپتال کو کووڈ ہسپتال بنایا گیا۔ یہ ہسپتال میڈیکل کالج کے تحت آتا ہے۔ اُس وقت خوف کا ماحول تھا۔ کورونا کو سزائے موت کا حکم جیسا سمجھا جا رہا تھا۔ ہمارے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے میں بھی خوف تھا’۔
انہوں نے کہا: ‘وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی سمجھا کہ اگر حفاظتی لباس پہنیں گے نیز احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے تو ہم بھی محفوظ رہ سکتے ہیں اور ہمارا باقی عملہ بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔ بعد میں ہم نے دیکھا کہ 90 سے 95 فیصد کورونا کے مریض کوئی دوا لئے بغیر ٹھیک ہو رہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ہی لوگوں میں کورونا کا ڈر بھی ختم ہونے لگا’۔
ڈاکٹر نوید نے وزیر اعظم مودی کے ویکسین سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے دو ہی راستے ہیں ایک احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا اور دوسرا ویکسین لگوانا۔انہوں نے کہا: ‘جب کورونا کا انفیکشن پھیلنے لگا تب ہمارے پاس اس سے لڑنے کا کوئی موثر علاج نہیں تھا۔ اس بیماری سے لڑنے کے دو ہی راستے ہیں ایک احتیاطی تدابیر اور دوسرا ویکسین۔ ہمارے ملک میں اس وقت دو ویکسین دستیاب ہیں۔ یہ یہیں پر بنی ہوئی ویکسین ہیں۔ کمپنیوں نے ٹرائل کرنے کے بعد کہا ہے کہ ان ویکسینوں کا اثر 60 فیصد سے بھی زیادہ ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ہماری یونین ٹریٹری میں اب تک 15 سے 16 لاکھ لوگوں نے یہ ویکسین لگائی ہے۔ ویکسین کے حوالے سے جو افواہیں پھیلی تھیں وہ غلط ثابت ہوئی ہیں۔ ہمارے ہاں اب تک اس کے منفی اثرا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ ویکسین لگانے کے بعد بخار، بدن میں درد یا انجیکشن کی جگہ درد ہونا عام سی بات ہے’۔
ڈاکٹر نوید شاہ نے کہا کہ بعض لوگ ویکسین ٹیکے لگانے کے بعد بھی کورونا میں مبتلا ہو سکتے ہیں لیکن تب یہ وائرس اپنا اثر نہیں دکھا سکتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘کچھ لوگ ٹیکہ لگانے کے بعد بھی کورونا میں مبتلا ہو ستکے ہیں۔ اس کے حوالے سے کمپنیوں کی گائیڈ لائنز ہیں کہ ٹیکہ لگانے کے بعد بھی انفیکشن ہو سکتا ہے لیکن ایسے مریضوں میں بیماری کی شدت بہت کم ہوگی اور یہ انفیکشن جان لیوا ثابت نہیں ہو سکتا۔ ہمیں ویکسین کے حوالے سے تمام غلط فہمیوں کو دماغ سے نکالنا چاہیے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہمارے ملک میں یکم مئی سے 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو کورونا ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو رہا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہم لوگوں سے یہی اپیل کریں گے کہ وہ آ کر اپنی اپنی باری پر ویکسین لگوائیں اور اپنے آپ کے ساتھ ساتھ سماج کو بھی اس بیماری سے بچائیں’۔آخر پر وزیر اعظم مودی نے ڈاکٹر نوید شاہ کا شکریہ ادا کیا اور انہیں رمضان کے مقدس مہینے کی مبارکباد پیش کی۔
یو این آئی





