جموں و کشمیر: گیارہویں اور بارہویں جماعت کا اردو نصاب 17 سال پرانا، حصہ نثر میں کوئی تبدیلی نہ حصہ نظم میں

جموں و کشمیر: گیارہویں اور بارہویں جماعت کا اردو نصاب 17 سال پرانا، حصہ نثر میں کوئی تبدیلی نہ حصہ نظم میں

سری نگر/ جموں و کشمیر میں مقامی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ہائر سیکنڈری درجوں یعنی گیارہویں اور بارہویں جماعت کا غیر معیاری اور 17 سال پرانا اردو مضمون کا نصاب نہ صرف اردو زبان و ادب کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے کے مترادف ہے بلکہ اس مضمون کے طلبا کے ساتھ بھی نا انصافی ہے۔

یہ ماننا ہے اردو زبان و ادب کے اساتذہ اور بہی خواہوں کا جو اس موجودہ اردو نصاب کو جدید خطوط اور وقت کے تقاضوں کے عین مطابق سر نو مرتب کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبا کو گذشتہ 17 سال سے ایک ہی غزل، ایک ہی نظم، ایک ہی رباعی، ایک ہی ڈرامہ، ایک ہی افسانہ اور ایک ہی مرثیہ پڑھایا جا رہا ہے۔

شمالی کشمیر کے ایک ہائر سیکنڈری اسکول میں تعینات اردو کے ایک استاد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر یو این آئی اردو کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہائر سیکنڈری درجوں یعنی گیارہوں اور بارہوں جماعت کے اردو مضمون کا نصاب زائد از ڈیڑھ دھائی قبل ترتیب دیا گیا ہے جو موجودہ تقاضوں سے کوئی میل ہی نہیں کھاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی مضامین کا نصاب موجودہ تقاضوں اور طلبا کے معیار کے مطابق باقاعدگی سے ترتیب دیا جاتا ہے لیکن اردو کا نصاب ترتیب دینے میں عدم دلچسپی کے مظاہرے کی حد یہ ہے کہ سال 2004 سے اردو مضمون کے نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے کہا: ‘موجودہ اردو نصاب کے ترتیب کاروں کا بھی انتقال ہوا ہے، یہ نصاب ڈیڑھ دھائی قبل کے معیار و تقاضوں کے عین مطابق تھا لیکن آج کے دور میں اس کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے’۔

موصوف استاد نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر باقی مضامین کا نصاب موجودہ تقاضوں اور معیار کے مطابق تیار کیا جاتا ہے تو اردو کا نصاب ان خطوط پر استوار کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو کے طلبا کے لئے غیر معیاری نصاب میسر رکھنا ان کے ساتھ نا انصافی کی حد ہے اور ارود ادب و زبان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بھی ہے۔


یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.