منگل, جولائی ۱۵, ۲۰۲۵
26.4 C
Srinagar

’موبائل جرنلزم نے رپورٹنگ کے روایتی طریقہ کار کو تبدیل کیا‘

اخبار و ٹیلی ویڑن رپورٹنگ پر ایوان صحافت کشمیر میں یک روزہ تربیتی ورکشاپ

خبر نگاری میں تازگی ،صداقت وحقائق ،طرز تحریر مختصر وموثر اورقرب زماں ومکاں کا ہونا لازمی :مقررین

شوکت ساحل

سرینگر/ ایوان صحافت کشمیر (کشمیر پریس کلب ) نے پیر کو’ اخبار اور ٹیلی ویڑن رپورٹنگ ‘ کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا ۔ورکشاپ میں پرنٹ والیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے70سے زیادہ عامل صحافیوں اور مختلف یو نیورسٹیوں میں زیر تعلیم صحافت کے طلبہ نے شرکت کی۔ ورکشاپ دو سیشنزپر مشتمل تھی جبکہ عالمگیر وبا کووڈ۔19کے باعث سبھی رجسٹرڈ شرکاءکی شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے ورکشاپ کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا تھا ۔

پہلے سیشن میں ’نیوز رپورٹنگ اور اسکرپٹنگ ‘ کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے سینئر صحافی وبی بی سی اردو کے نامہ نگار ،ریاض مسرور نے کہا کہ خبر نگاری میں تازگی ،صداقت وحقائق،طرز تحریر مختصر وموثر اور قرب زماں ومکاں کا ہونا لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اداروں میں ’سب ایڈیٹنگ ‘ کا رجحان تیزی کیساتھ کم یا مکمل طور پر ختم ہوتا جارہاہے ،ایسے میں ایک رپورٹر (نامہ نگار) کو سب ایڈیٹنگ کے گُر بھی سیکھنے  چاہئے ۔ریاض مسرو رنے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں صحافت کو ’فیک نیوز ‘(جعلی خبر) کا شدید ترین چیلنج درپیش ہے ،ایسے میں ذمہ دارانہ صحافت لازمی ہے ۔

ان کا کہناتھا ’ ایک رپورٹر کو اپنی رپورٹ فائل کرنے سے قبل خبر کے دو پہلو (غلط اور صحیح ) کو ملحوظ نظر رکھنا چاہئے ‘۔سینئر صحافی نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں مزید کہا کہ صحافت کے جدید تقاضے ہیں کہ رپورٹرز اپنے آپ کو ’اُپ ۔گریڈ ‘ کرتے رہیں اور صحافت کے جدید تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کریں،اس کے لئے علم میں اضافہ کیساتھ ساتھ صلاحیت سازی ضروری ہے ۔ریاض مسرو ر نے صلاحیت سازی پر مبنی ورکشاپس کے انعقاد کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکھنے اور سکھا نے کے عمل سے ہی خامیوں اور کوتا ہیوں کو دور کیا جاسکتا ہے ۔

‘موبائل جرنلزم نے رپورٹنگ کے روایتی طریقہ کار کو تبدیل کیا’

ورکشاپ کے دوسرے سیشن میں کشمیر پریس کلب کے صدر اور ایسوسی ایٹ ایڈیٹر انڈیا ٹوڈے ،شجاع الحق نے ’ٹی وی رپورٹنگ اور موبائل جرنلزم‘ کے موضوع پر مفصل روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ موبائل جرنلزم نے خبر کی نشر و اشاعت کو تیز کردیا ہے۔انہوں نے بدلتے صحافتی تقاضوں میں موبائل جرنلزم کو ’ون مین آر می ‘ (یک نفری فوج ) قرار دیتے ہوئے کہا کہ موبائل جرنلزم میں صحافی اپنے فون کی مدد سے رپورٹ کرتے ہیں جبکہ جدیدٹیکنالوجی صحافت پر بھی اثر انداز ہورہی ہے اور رپورٹنگ کے روایتی طریقہ کار کو تبدیل کررہی ہے۔

ان کہناتھا کہ آج کل دنیا بھر میں صحافی موبائل کوریج زیادہ انجوائے کرتے ہیں،بطور ملٹی میڈیا جرنلسٹ موبائل کٹ کے ساتھ صحافی کہیں بھی ’سٹوری کور ‘ کرنے جاسکتے ہیں۔

ورکشاپ کے دونوں شینز کے دوران سوالات وجوابات کے سیشنز بھی ہوئے۔ایوان صحافت کشمیر کے جنرل سیکریٹری،اشفاق تانترے نے ورکشاپ کے افتتاحی کلمات میں صلاحیت و مہارت سازی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ میں نوجوان صحافیوں اور کشمیر کی تین یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم صحافت کے طلبہ کی شرکت حوصلہ افزاءتھی۔صحافی عاقب جاوید اور دانش بن نبی نے’ ورکشاپ کوآرڈی نیٹر‘ کی حیثیت سے کلیدی رول ادا کیا ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img