سری نگر، 9 مارچ : لوگوں کا الزام ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے سفر کرایہ میں اضافے کے کسی اعلان کے بغیر ہی مسافر برادر گاڑیوں کے کنڈیکٹر مسافروں سے اضافی کرایہ لے رہے ہیں جس سے لوگوں کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مسافروں سے سفر کرایے میں 19 فیصد اضافہ کرکے کرایہ وصولا جا رہا ہے اور جب کوئی اس پر سوال کرتا ہے تو اس کو گاڑی سے نیچے اترنے کو کہا جاتا ہے۔
مسافروں کے ایک گروپ نے منگل کے روز یو این آئی کو بتایا کہ مسافر بردار گاڑیوں کے کنڈیکٹر حضرات مسافروں سے اضافی کرایہ وصول کر رہے ہیں جس سے لوگوں خا ص کر مزدوروں اور طلبا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
منصور احمد نامی ایک مسافر نے بتایا کہ جس اسٹاپ تک جانے کے لئے میں چھ روپیے کرایہ ادا کرتا تھا آج اسی اسٹاپ تک جا نے کے لئے آٹھ روپیے دینے پڑتے ہیں جو 19 فیصد اضافہ کرنے کے باوجود بھی زیادہ ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی مسافر اضافی کرایہ ادا کرنے پر سوال کرتا ہے تو اس کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے اور اس کو گاڑی سے نیچے اترنے کو کہا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمر رسیدہ اور خواتین کے ساتھ کچھ زیادہ بد سلوکی کی جاتی ہے۔
فدا محمد نامی ایک اور مسافر نے بتایا کہ سومو گاڑی والوں نے بھی کہیں کہیں از خود کرایے میں اضافہ کر دیا ہے جس سے لوگوں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی روٹس پر پہلے ہی کرایہ زیادہ تھا اور اب ان پر بھی اضافی کرایہ وصولا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ محکمے کی طرف سے جب کرایے میں اضافے کا اعلان ہوگا تو ہم ضرور مقررہ کرایہ دیں گے لیکن اس سے قبل ہی اپنی مرضی کے مطابق کرایہ وصولنا نا انصافی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر کے ٹرانسپورٹروں نے رواں ماہ کے اوائل میں پٹرول میں اضافے کے پیش نظر غیر معینہ ہڑتال کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں ان کی متعلقہ حکام سے ایک میٹنگ ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے ہڑتال کی کال واپس لی تھی۔
رپورٹس کے مطابق میٹنگ کے دوران سفر کرایے میں 19 فیصد اضافہ کرنے پر اتفاق ہوا تھا تاہم سرکار کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ حکم نامہ جاری نہیں ہوا تھا۔
بتادیں کہ متعلقہ محکمے نے وادی کشمیر میں سال 2018 میں سفر کرایے میں اضافہ کیا تھا۔
یو این آئی ای
