ریاستی درجہ واپس نہیں دیا گیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے: جموں وکشمیر اپنی پارٹی

ریاستی درجہ واپس نہیں دیا گیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے: جموں وکشمیر اپنی پارٹی

سری نگر،8 مارچ: جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ اگر دلی نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا تو ان کی پارٹی سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کرے گی۔
ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ صرف پارلیمنٹ ہی بحال کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے لڑیں گے اور جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا جلد از جلد انعقاد ہمارا مطالبہ ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پارٹی کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر میڈیا کے ساتھ کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اشرف میر اور جنید عظیم متو، جو سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر بھی ہیں، موجود تھے۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر اپنی پارٹی کی بنیاد 8 مارچ سال 2020 میں سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری کی سری نگر کے شیخ باغ علاقے میں واقع رہائش گاہ پرڈالی گئی تھی۔
مسٹر بخاری نے کہا کہ ہم سے جو وعدے سال 1947 میں کئے گئے ان کو پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا: ’سال 1947 میں کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ ہمیں جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے لڑنا ہے اور ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر میں فوری طور اسمبلی انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پارٹی کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر یہی عہد کرتے ہیں۔
موصوف صدر نے کہا کہ اپنی پارٹی نے معرض وجود میں آنے کے پہلے دن ہی جو ایجنڈا مرتب کیا تھا اس پر عمل کرنے کی کوشش کی گئی۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم نے پارٹی کے معرض وجود میں آنے کے روز اول سے ہی اپنے ایجنڈے کو عملی جامہ پہننانے کی کوشش کی لیکن پہلے پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے اور اس کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور اس کے بعد کورونا لاک ڈاؤن کے باعث ہم اپنے منشور کو اس طرح آگے نہیں بڑھا سکے جس طرح بڑھایا جانا چاہئے تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی ہم نے گھروں کو چھوڑ کر لوگوں تک پہنچنے کی حتی الوسع کوششیں کیں۔
مسٹر بخاری نے کہا کہ ہم نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھوکھلے وعدے بھی نہیں کئے اور انہیں وہ خواب بھی نہیں دکھائے جن کا شرمندہ تعبیر ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بھی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اپنی پارٹی خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہی ہے، کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ’ہم لوگوں کے ساتھ کھوکھلے وعدے نہیں کرنا چاہتے ہیں جموں وکشمیر کےخصوصی درجے کو صرف بھارتی پارلیمنٹ ہی بحال کر سکتا ہے تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پانچ اگست سال 2019 کا دن جموں وکشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس کو کوئی بھی بھول نہیں سکتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی واپسی کے لئے لڑیں گے اور اگر اس کو واپس نہیں کیا گیا تو سڑکوں پر آنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔
پارٹی کی گذشتہ ایک برس کی حصولیابیوں و کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے موصوف صدر نے کہا: ’ اس جاب پالیسی جس کے مطابق جموں وکشمیر کے نوجوان صرف درجہ چہارم کی نوکریوں کے مستحق تھے، کے حکمنامے کو منسوخ کرانا ہماری جماعت کی سب سے بڑی حصولیابی و کامیابی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس کے علاوہ دیگر کئی امور پر کام کر رہے ہیں اور اس سازش سے بھی واقف ہیں جس کے تحت جموں وکشمیر بینک کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ ہمارے اقتصادیات کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کے استحکام کے لئے ہم لڑتے رہیں گے۔
موصوف نے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی ہم ڈومیسائل کا معیاد پندرہ برسوں سے بڑھا کر 25 برس کریں گے۔
حد بندی عمل سے دور رہنے پر نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مسٹر بخاری نے کہا: ’جموں وکشمیر کی اس سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو حد بندی عمل میں شرکت کرنی چاپئے تھی اور اپنا نقطہ نظر سامنے رکھنا چاہئے تھا اس کی بجائے انہوں نے بئیکاٹ کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ بائیکاٹ سے دلی کا منصوبہ کامیاب ہوا ہے‘۔
انہوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ کو گوشت کی ریٹ مقرر کرنے میں اب تک ناکام ہونے پر بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گوشت ڈیلروں کو اعتماد میں لے کر گوشت کی ریٹ مقرر کی جانے چاہئے تاکہ لوگوں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یو این آئی ا

Leave a Reply

Your email address will not be published.