سری نگر، 4 مارچ : معروف معالج اور اردو زبان کے قلمکار ڈاکٹر نذیر مشتاق نے وادی کشمیر میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات واقع ہونے میں ہو رہے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منظم اور پاکیزہ طریقے سے زندگی گذر بسر کرنے سے ہی اس تشویش ناک مسئلے سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے جاری نامساعد حالات کی وجہ سے نوجوانوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس سے ان کی صحت از حد متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متوازن غذا اور روزانہ ورزش کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کے خطرات سے مکمل طور پر نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
موصوف ڈاکٹر نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک مقامی نیوز پورٹل کے ساتھ کشمیر میں حرکت قلب بند ہونے سے واقع ہونے والی اموات میں اضافہ درج ہونے کے متعلق اپنی گفتگو کے دوران کیا۔
بتادیں کہ وادی میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات واقع ہونے کے واقعات میں اضافہ درج ہو رہا ہے جس سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سال رواں کے سیال کے دوران زائد از پچاس افراد جن میں سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی، کی حرکت قلب بند ہونے سے موت واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: ’ملک کے باقی حصوں اور دنیا کے باقی ممالک میں بھی حرکت قلب بند ہونے سے لوگوں کی موت واقع ہوجاتی ہے لیکن کشمیر میں حالات کچھ زیادہ ہی تشویش ناک ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ کشمیری ایک منظم زندگی گذر بسر نہیں کر رہے ہیں‘۔
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے جاری نامساعد حالات سے بھی نوجوانوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس سے ان کی صحت متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: ’یہاں گذشتہ تین دہائیوں سے حالات نامساعد ہیں نوجوان ہڑتالوں، بندشوں اور کرفیو کی وجہ سے گھروں میں ہی محصور ہوجاتے ہیں ، وہ ورزش کر نہیں سکتے ہیں جو ان کی صحت کے لئے ضرر رساں ثابت ہوجاتی ہے اور ان کے ذہنوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوجاتے ہیں‘ْ۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت مند دل کے لئے ورزش اور متوازن غذا سب سے زیادہ ضروری ہے ایسا نہ کرنے سے ہی دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
حرکت قلب بند ہونے سے بچنے کا علاج تجویز کرتے ہوئے ڈاکٹر نذیر مشتاق نے کہا: ’دل کا دورہ پڑنے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ منظم زندگی گذر بسر کی جائے۔ متوازن غذا کھائی جائے،چینی اور نمک کا کم استعمال کیا جائے جبکہ سبزیوں اور پھل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے، مقررہ وقت پر ورزش پابندی سے کی جائے، بے کار زندگی نہ گذاری جائے، آٹھ گھنٹے پوری نیند کی جائے اور نشہ آور اشیا اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کیا جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کیا گیا تو دل کا دورہ پڑنے سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ ہر کسی فرد کو سال میں کم سے کم ایک بار اپنا ہیلتھ چیک اپ ضرور کرانا چاہئے اور کسی بھی صورت میں کوئی دوا خود نہیں کھانی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لگ بھگ ہر گھر میں ذیابطیس کے مریض ہیں لہذا نوجوانوں کو اپنا شوگر ٹیسٹ ضرور کرانا چاہئے کیو نکہ شوگر میں مبتلا نوجوانوں کو دل کا دورہ پڑنے کے خطرات زیادہ رہتے ہیں۔
یو این آئی
