یکم مارچ سے اسکولوں میں ہوگا درس وتدریس کا عمل بحال

یکم مارچ سے اسکولوں میں ہوگا درس وتدریس کا عمل بحال

، گائیڈ لائنز پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،ایس او پیز پر عمل در آمد یقینی بنانے کے لئے خصوصی ٹیمیں اور ٹاسک فورس تشکیل :ناظم تعلیم

شوکت ساحل

سرینگر عالمگیر وبا کرونا وائرس ( کووڈ۔19) نے پوری دنیا میں سب شعبوں کو تباہی سے دوچار کیا ہے ،وہیں اس وائرس نے دنیا بھر کیساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی تعلیم کے شعبے کو بری طرح سے متاثر کیا اور نا قابل ِ تلافی نقصان پہنچا یا ۔ کشمیر میں کووڈ۔19سے قبل دفعہ370کی تنسیخ کے فیصلہ جات سے پیدا شدہ صورتِ حال کی وجہ سے بھی طلاب کلاس رومز سے دور رہے ۔ اب یکم ما رچ سے کشمیر میں اسکول قریب قریب دو سال کی طویل ترین اور قیمتی تعطیلات کے بعد دوبارہ کھلنے جارہے ہیں ۔محکمہ تعلیم کے ناظم محمد یونس ملک نے کہا کہ اسکولوں کو کھولنے کے حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔
ایشین میل کیساتھ ایک خصوصی وتفصیلی انٹر ویو کے دوران محمد یونس ملک نے کووڈ۔19وبائی بیماری کے بیچ اسکول کھولنے کے حوالے سے بتایا ’زندگی کے ہر ایک شعبے میں معمولات بحال ہوگئے ،تاہم اسکول کھولنے کے حوالے سے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی گئی ،کیوں کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے ‘۔
45منٹ کی گفتگو کے دوران ان کا کہناتھا کہ سرمائی تعطیلات کے بعد اسکول کھولنے کا فیصلہ لیا گیا اور حکومت ہند نے پہلے ہی اسکول کھولنے کے حوالے سے کووڈ۔19 گائیڈ لائن اور ایس اوپیز جاری کی ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ حکومتی گائیڈ لائن اور ایس اوپیز کے تحت جموں کے بعد وادی کشمیر میں بھی اسکول کھولے جارہے ہیں اور یکم مارچ سے اسکولوں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہوگا ۔محکمہ تعلیم کے ناظم نے کہا ’گزشتہ15روز سے محکمہ کی جانب سے آگاہی مہم چلائی جاری ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ والدین کے اعتماد کو بحال کرنا اور اُنکے خدشات کو دور کرنا محکمہ کی پہلی ترجیح ہے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسکول کھولنے کے حوالے سے جاری کردہ گائیڈ لائن اور ایس اوپیز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ۔ان کا کہناتھا کہ ایس او پیز میں کسی بھی طرح کی کوتائی برداشت نہیں کی جائیگی ۔یہ پوچھے جانے پر کووڈ۔19گائیڈ لائن اور ایس اوپیز کو یقینی بنانے کے حوالے سے کس طرح کا طریقہ کار اپنایا جائیگا ؟، کے جواب میں ناظم تعلیم محمد یونس ملک نے کہا ’ایس اوپیز پر عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا ،اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،کسی بھی طرح کی کوتائی ہر گز برداشت نہیں کی جائیگی ،خصوصی نگراںٹیمیں تشکیل تشکیل دی گئیںاور ٹاسک فورس بھی تشکیل دیا گیا ہے ‘۔
اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے ناظم نے بتایا ’ہیڈ اسٹوڈنٹ کے گروپس بنائے جائیں گے ،جو ایس اور پیز کی عمل آوری کو یقینی بنانے کے حوالے سے اپنا رول ادا کریں گے ،ضلع سطح پر خصوصی ٹیمیں اور ٹاسک فورس تشکیل دیا گیا ہے جبکہ زونل سطح پر محکمانہ سطح کی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں ‘۔
محکمہ تعلیم کے ناظم نے بتایا ’ حساس مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ تین کلیدی نکات پر خاص توجہ مرکوز رہے گی ،اول ماسک کا سختی کے ساتھ استعمال ،دوم سماجی فاصلہ اور تیسرا ہاتھ دھونا‘۔ان کا کہناتھا کہ اس کے علاوہ طلبہ کی اسکر یننگ بھی ہوگی ۔
ایک اور سوال کے جواب میں اُن کا کہناتھا کہ اسکولوں میں فاصلے اور کلاسز دینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ اسکول سربراہ اپنے اپنے بنیادی ڈھانچے کے تحت ہی لے گا ‘۔انہوں نے کہا ’اسکولوں میں بجلی وپانی کی صد فیصد سپلائی کو یقینی بنانے کے حوالے سے مﺅثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ‘۔محکمہ تعلیم کا کہناتھا ’ ایس او پیز کے تحت کئی طرح کی سرگرمیوں کو وقتی طور پر روکا جاسکتا ہے ،جیسے کہ صبح کی دعا وغیرہ‘۔ان کا کہناتھا ’جہاں جگہ کی کمی محسوس کی جائیگی وہاں اوپن کلاسز کا اہتمام کیا جاسکتا ہے ،جس طرح کمیو نٹی کلاسز کا اہتمام کیا گیا اور جہاں پانی کی سپلائی نہیں ہوگی وہاں سینٹا ئزرس کا استعمال کرنے کو یقینی بنایا جائیگا‘۔
حکومتی گائیڈ لائن:حکومت ِہندنے کورونا کے بعد اسکول کھولنے کے حوالے سے گائیڈ لائن اور ایس او پیز جاری کردیے ہیں۔حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز کے مطابق تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت طالب علموں کی اسکریننگ لازمی قراردی گئی ہے۔ایس اوپیز کے تحت نزلہ،زکام اوربخارکی صورت میں طلبا کوکلاسزلینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ سماجی فاصلہ،ہاتھ دھونا اور ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ کی کارکردگی اور نظام تعلیم کے معیار کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات میں محکمہ تعلیم کے ناظم محمد یونس ملک نے کہا ’سرکاری اسکولوں کے معیار ِ تعلیم کے حوالے سے عام لوگوں میں خیال مختلف ہے ،جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے کہ سرکاری اسکولوں کے تعلیمی معیار میں کسی طرح کی گراوٹ آئی ہے،میں اس سے ہر گز اتفاق نہیں رکھتا ‘۔
انہوں نے کہا ’گزشتہ تین دہائیوں میں پہلی مرتبہ ہم نے ماس پرموشن کے کلچر کو ختم کیا ،سرکاری اور پرائیوٹ کی تفریق کی لکیر بھی مٹادی گئی ،سرکاری اسکولوں کی کاکردگی کا انحصار نتائج پر ہے اور ہمارے نتائج سب کے سامنے ہیں ‘۔ اسکولوں میں پرائمری سطح سے بچوں کے اندراج کے حوالے سے شروع کی گئی مہم کو کامیاب قرار دیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے ناظم نے کہا ’حق ِ تعلیم قانون کے تحت الٹ منتقلی کہئے یا کچھ اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے50ہزار کی جگہ سوا لاکھ بچوں کو سرکاری اسکولوں میں اندراج کرایا ،یہ ہماری بڑی کامیابی ہے ‘۔محکمہ تعلیم کے ناظم نے کہا ’اساتذہ نے اس حوالے سے اپنے گھر سے شروعات کی اور 2ہزار اساتذہ نے اپنے بچوں کا داخلہ سرکاری اسکولوں میں کرایا،وہ خراج تحسین کے مستحق ہے ‘۔
ان کا کہناتھا ’سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں تک آن لائن کے ذریعے پہنچنا اپنے آپ میں ایک چیلنج تھا،کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ،لیکن ہم نے ناممکن کو ممکن میں بدل دیا ‘۔انہوں نے کہا ’کووڈ۔19لاک ڈاﺅن کے دوران ہم نے علم کی شمع کو فروزاں رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ،ہم نے چھ لاکھ بچوں میں سے تین لاکھ بچوں تک آن لائن کلاسز کے ذریعے رسائی حاصل کی اور پرسار بھارتی کے ذریعے ہم نے صد فیصد ہدف حاصل کیا ‘۔
محکمہ تعلیم کے ناظم نے کہا ’سرکاری اسکولوں میں اب کنڈرگارٹن سیکشنزکھولے جارہے ہیں ،اب تک ہم نے50ایسے سیکشنز قائم کئے ہیں جبکہ اس سیزن میں یہ 2ہزار تک اس کو بڑھایا جائیگا ‘۔بنیادی ڈھانچے میں وسعت کے حوالے سے اُن کا کہناتھا ’ہم نے سرکاری اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے خاص توجہ مرکوز کی ہوئی ہے ‘۔افرادی قوت کے بارے میں بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ ’کئی مسائل تھے ،جنہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا جبکہ یہ مسلسل عمل ہے ،بھرتیاں ،تعیناتی ،ریٹائرمنٹ اور ترقیاں یہ ایک مسلسل عمل ہے ‘۔انہوں نے کہا ’شاگرد ۔استاد تناسب کی اگر بات کریں تو ملکی سطح پر یہ تناسب 1*30 ہے جبکہ یہاں یہ تناسب 1*12ہے ‘۔ان کا کہناتھا ’18ہزار آر ای ٹیز کو مستقل کیا گیا ،تنخواہ کی تفاوت کو دور کیا گیا ،جسکی وجہ سے محکمہ کو تین ہزار کروڑ روپے تک کابوجھ اٹھانا پڑا ،سال2018میں100اسکول مڈل اور 100 ہائی اسکولاپ گریڈ کئے گئے ،1100اسامیاں پیدا کی گئیں۔‘محکمہ تعلیم کے ناظم محمد یونس ملک نے کہا ’رائٹ ٹو ایجو کیشن کے بعد رائٹ ٹو کالٹی ایجوکیشن پر توجہ مرکوز کی گئی ‘۔محکمہ تعلیم کے ناظم نے واضح کرتے ہوئے کہا ’ آﺅ پڑھیں مہم کے تحت گوکہ کووڈ۔19کے دوران ہم نے آن لائن اور اسائنمنٹ کے ذریعے ایک ایک بچے تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن آن لائن کلاس آف لائن کلاس کا متبادل نہیں ہوسکتی ہے ،اسکول میں ایک بچہ صرف تعلیم ہی حاصل نہیں کر تا بلکہ اُس کی شعوری نشو نما بھی ہوتی ہے ‘۔انہوں نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو انقلابی قدم سے تعبیر کیا ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں کووِڈ۔19کے ڈر سے سرکار نے7 مارچ2020 کو پہلے پرائیمری اور پھر سبھی تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ لیا تھا اور تب ہی سے یہ سبھی ادارے بند ہیں۔ وادی کشمیر کے طلاب سال2019 بھی دفعہ370کی تنسیخ سے پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے کئی ماہ تک اسکول سے دور رہے ۔وادی کشمیر میں ہر طرح کی سرگرمیوں کے تسلسل کا انحصار یہاں حالات اور موسمی مزاج پر ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.