پیر, جولائی ۷, ۲۰۲۵
21.3 C
Srinagar

راجیہ سبھا میں راجناتھ سنگھ نے کہا : پینگونگ جھیل کو لے کر چین کے ساتھ ڈس انگیجمنٹ کا ہوا سمجھوتہ

 

راجیہ سبھا میں راجناتھ سنگھ نے کہا : پینگونگ جھیل کو لے کر چین کے ساتھ ڈس انگیجمنٹ کا ہوا سمجھوتہ
فوٹو کیپشن :راجیہ سبھا میں راجناتھ سنگھ نے کہا : پینگونگ جھیل کو لے کر چین کے ساتھ ڈس انگیجمنٹ کا ہوا سمجھوتہ
مشرقی لداخ میں گزشتہ دس ماہ کے دوران ہندوستان اور چین میں ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے اور پیگونگ جھیل کے جنوبی اور شمالی اطراف کے دونوں جانب سے فوجیوں کو ایک معاہدہ کےتحت پیچھے ہٹارہے ہیں ۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو پارلیمنٹ کی ایوان بالا میں مشرقی لداخ میں فوجی تعطل سے پیدا ہونے والی صورتحال پر یہ بیان دیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان نے چین سے ہر سطح پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں لینے دے گا اور ہماری فوج ملک کی خودمختاری ، اتحاد اور سالمیت کے تحفظ کے لئے پوری تیاری کے ساتھ محاذوں پر کھڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کے لئے ہماری حکمت عملی اور موقف وزیر اعظم نریندر مودی جی کی ہدایت نامہ پر مبنی ہے کہ ہم کسی کو بھی اپنی ایک انچ زمین نہیں لینے دیں گے۔ ہمارے عزم کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم معاہدے کی پوزیشن پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین معاہدے کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا’’میں ایوان کو یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں کہ پیگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی اطراف میں فوج کی واپسی سے متعلق چین کے ساتھ ہمارے موقف اور مستقل مزاکرات کے نتیجے میں معاہدہ ہو گیا ہے‘‘۔

اس معاہدے کے مطابق فریقین محاذوں پر تعینات فوجیوں کو مرحلہ وار ، مربوط اور منظم انداز میں ہٹائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایوان کو یہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ اس بات چیت میں ملک نے کچھ نہیں کھویا ہے اور لائن آف ایکچول کنٹرول پر کچھ علاقوں میں تعیناتی اور گشت سے متعلق کچھ معاملات ابھی زیر التوا ہیں اور ان پر بات چیت کے دوران خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی کمانڈروں کے مابین مذاکرات کا اگلا دور جمعہ کو ایک بار پھر ہوگا ۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دوطرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کے تحت جلد سے جلد فوجیوں کو واپس بلا لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین بھی ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے ہمارے عزائم سے آگاہ ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ بقیہ امورکو حل کرنے کے لئے چین ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا یہ واضح نظریہ ہے کہ وہ فوجی جو گزشتہ سال محاذ آرائی کے سرحدی علاقوں میں تھے ، ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں ، وہ دور چلے جائیں اور دونوں فوجیں اپنی مستقل اور تسلیم شدہ پوسٹوں پر واپس لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا خیال ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول پر امن اور دوستی کی فضا میں کسی بھی منفی حالات کا دو طرفہ تعلقات پر برا اثر پڑتا ہے۔ دونوں ملکوں کی طرف سے وقتا فوقتا جاری مشترکہ بیانات میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایل اے سی پر امن اور دوستی برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ میں ایوان کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان نے چین کو ہمیشہ یہ کہا ہے کہ باہمی تعلقات صرف دونوں فریقوں کی کوششوں سے ہی فروغ دیئے جا سکتے ہیں ، نیز بات چیت کے ذریعے سرحدی تنازعات کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ملک ان شہدا کو ہمیشہ یاد رکھے گا جن شہیدوں کے حوصلے کی بنیاد پر پیچھے ہٹنے کا معاہدہ پر مبنی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پورا ایوان خواہ کسی بھی پارٹی کا کیوں نہ ہو ، ملک کی خودمختاری ، اتحاد ، سالمیت اور سلامتی کے سوال پر اکٹھا کھڑا ہے اور ایک آواز کے ساتھ اس کی حمایت کرتا ہے کہ یہ پیغام صرف ہندوستان کی سر حد تک ہی محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں جائے گا ۔

وزیر دفاع کے بیان کے بعد متعدد اراکین نے اس پر وضاحت طلب کی ، لیکن چیئرمین نے کہا کہ یہ قومی مفاد کا ایک انتہائی حساس موضوع ہے اور دونوں فریقوں کے مابین مزید بات چیت ابھی باقی ہے ۔ لہذا اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے وزیر دفاع مزید سوالات کا مناسب وقت پر جواب دیں گے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img