لاوے پورہ تصادم: مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کی تحقیقات کی جائے گی: دلباغ سنگھ

لاوے پورہ تصادم: مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کی تحقیقات کی جائے گی: دلباغ سنگھ

لاوے پورہ تصادم: مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کی تحقیقات کی جائے گی: دلباغ سنگھ

جموں،/ جموں وکشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ اگرچہ میرے پاس لاوے پورہ تصادم کے بارے میں ایک سینئر فوجی افسر کے بیان کے ساتھ اختلاف کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے تاہم مہلوکین کے اہل خانہ کے دعوؤں کی پھر بھی تحقیقات کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں سے بے خبر ہوتے ہیں۔موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔


انہوں نے کہا: ’میرے پاس لاوے پورہ انکوائنٹر کے بارے میں فوج کی کلو فورس کے جی او سی (ایچ ایس ساہی) کے بیان کے ساتھ اختلاف کرنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ہے لیکن پولیس مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کی پھر بھی تحقیقات کرے گی‘۔

موصوف نے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’دو مہلوکین کے اہلخانہ کا دعویٰ ہے کہ ان کے بچے یونیورسٹی فارم جمع کرنے کے لئے گئے تھے لیکن پھر وہ جائے تصادم آرائی پر کیا کر رہے تھے‘۔

بتادیں کہ فوج کی کلو فورس کے جی او سی میجر جنرل ایچ ایس ساہی نے بدھ کے روز اس تصادم کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ مہلوک جنگجو قومی شاہراہ پر ایک بڑی کارروائی انجام دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ بسا اوقات والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں سے بے خبر ہوتے ہیں۔

ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ پولیس مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کے بارے میں پھر بھی تحقیقات کرے گی۔یہ پوچھے جانے پر کہ پولیس بیان کے مطابق مہلوکین پولیس کے مشتبہ لسٹ میں درج نہیں تھے، کے جواب میں انہوں نے کہا: ’یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر جنگجو پولیس کی لسٹ میں درج ہو، جب کوئی نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شرکت کرنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو وہ اہلخانہ کو بتا کر نہیں نکلتا ہے‘۔

بتادیں کہ لاوے پورہ سری نگر میں بدھ کے روز تصادم میں تین نوجوان مارے گئے جن کی شناخت اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق اور زبیر احمد کے بطور ہوئی۔

فوج نے مہلوکین کو جنگجو قرار دے کر کہا کہ یہ جنگجو قومی شاہراہ پر ایک بڑی کارروائی انجام دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
پولیس نے مہلوکین کے بارے میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ مہلوکین میں سے دو جنگجوؤں کے اعانت کار تھے جبکہ تیسرے نے ممکنہ طور جنگجوؤں کی صفوں کی شمولیت کی تھی۔

تصادم کے بعد مہلوکین کے اہلخانہ نے پولیس کنٹرول روم سری نگر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مہلوکین جنگجو نہیں بلکہ طلبا تھے۔
انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اس واقعے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔۔دریں اثنا سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم) نے اس تصادم میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این آئی 

Leave a Reply

Your email address will not be published.