پی ڈی پی لیڈر کے ذاتی محافظ کی ہلاکت انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش: دلباغ سنگھ

پی ڈی پی لیڈر کے ذاتی محافظ کی ہلاکت انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش: دلباغ سنگھ
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ وادی کشمیر میں قائم امن کی فضا کو درہم وطبرہم کرنے کے در پے ہیں۔ان کا دعویٰ تھا کہ پولیس کو اس حملے میں ملوث جنگجوؤں کی تعداد بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ کس علاقے سے آئے اور یہ حملہ انجام دیا۔

موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ضلع پولیس لائنز سری نگر میں مہلوک پولیس اہلکارمنظور احمد کی میت پر پھول مالا چڑھانے کی تقریب کے حاشیے پر میڈیا کے ساتھ کیا۔

ان کا کہنا تھا: ’ہمیں سمجھنا چاہئے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت بنیادی سطح کے اہم انتخابات ہو رہے ہیں جن میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جو ایک قابل تعریف بات ہے‘۔

ان کا کہنا تھا: ’منظور احمد پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد کی حفاظت پر مامور تھے آج صبح ان پر جنگجوؤں نے گولیاں برسائیں جس کے نتیجے وہ زخمی ہوگئے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے‘۔

موصوف نے کہا کہ پی ڈٰی پی لیڈر کے پی ایس او کی ہلاکت یہاں رواں ڈی ڈی سی انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے اور یہ لوگ کشمیر میں امن کی فضا کو درہم و برہم کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ پولیس کو اس حملے میں ملوث جنگجوؤں کی تعداد بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ کس علاقے سے آئے اور یہ حملہ انجام دیا۔
موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ یہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں لیکن بنیادی سطح کی انتخابی مشق کو یقینی بنانے کے لئے ہم لوگوں کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ملک دشمن عناصر کی چوری چھپنے سرگرمیاں جاری ہیں۔پونچھ تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر سنگھ نے کہا: ’لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجوؤں کے ایک گروپ نے حال ہی میں در اندازی کی تھی اور یہ لوگ شوپیاں کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن علاقے میں ہوئی برف باری کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئے، ان کا بھی مقصد یہاں جاری انتخابات میں رخنہ ڈالنا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان جنگجوؤں کو سرندڑ کرنے کی پیش کش کی لیکن انہوں نے اس کو رد کیا اور پھر وہ مارے گئے،ہم دنیا کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ کس طرح ہمارا ہمسایہ کشمیر میں تشدد بھڑکا رہا ہے۔
محبوبہ مفتی کے ٹویٹ جس میں انہوں الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ نے اپوزیشن لیڈروں کو ناکافی سیکورٹی فراہم کی ہے، کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف پولیس سربراہ نے کہا: ’پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد، جس کی رہائش گاہ پر آج حملہ ہوا اور ایک ان کا پی ایس او منظور احمد ہلاک ہوا، کو پولیس نے کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کو کہا تھا کیونکہ ان کی رہائش گاہ ایک گنجان علاقے میں واقع ہے جہاں جنگجو آسانی سے حملہ کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بھی ہماری بات کی طرف توجہ نہیں دی‘۔
انہوں نے کہا کہ موصوف لیڈر نے بار ہا سیکورٹی ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی اور ہم نے ان کی سیکورٹی پر نظر ثانی کرکے ان کو ایک کے بدلے دو محافظ فراہم کئے۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ آج کی نوعیت کے حملے سیکورٹی کور کے باجود بھی ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر وسیم باری کی حفاظت پر دس پولیس اہلکار مامور تھے لیکن پھر بھی انہیں ہلاک کیا گیا۔
بتادیں کہ سری نگر کے نٹی پورہ علاقے میں پیر کے روز مشتبہ جنگجوؤں کے حملے میں پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد کا ایک ذاتی محافظ گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔
یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.