سری نگر، 12 مئی :وادی کشمیر میں، بجز جنوبی کشمیر کے پلوامہ و شوپیاں اضلاع کے، قریب ایک ہفتہ کے بعد پیر اور منگل کی درمیانی شب کو ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئیں۔
بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے بیگ پورہ علاقے میں ماہ رواں کی 6 تاریخ کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم آرائی کے دوران حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف کمانڈر ریاض نائیکو کی اپنے ایک ساتھی سمیت ہلاکت کے فوراً بعد وادی میں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات اور بعد ازاں فون خدمات منقطع کردی گئی تھیں۔
متعلقہ حکام نے اگرچہ بعد میں 9 مئی کو پلوامہ اور شوپیاں کو چھوڑ کر وادی میں فون خدمات بحال کردی تھیں تاہم انٹرنیٹ خدمات معطل ہی تھیں۔
دریں اثنا جموں وکشمیر حکومت نے فور جی انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی میں 27 مئی تک توسیع کردی ہے۔ حکومت نے فور جی موبائل انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی کی توسیع میں دوسرے وجوہات کے علاوہ سر حد کے آر پار تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کے استعمال کو ملی ٹینسی کاررائیوں کو مربوط بنانے میں ایک وسیلہ قرار دیا ہے۔
مرکزی حکومت کے سال گذشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کو آئینی دفعات 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر جموں وکشمیر میں تمام تر مواصلاتی خدمات منقطع کردی گئی تھیں اگرچہ بعد میں فون خدمات کو بتدریج بحال کیا گیا تھا اور ٹو جی انٹرنیٹ سروس بھی بحال کردی گئی تھیں تاہم فور جی انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے لئے عرض گزاروں کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات کو دیکھنے کے لئے وزارت امور داخلہ کے سکریٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات صادر کئے ہیں۔
دریں اثنا وادی میں فور جی انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے لوگوں بالخصوص پیشہ ور افراد کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وبا کے بیچ آج فور جی انٹرنیٹ خدمات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تاکہ لوگ اس وبا کے بارے میں کی جانے والی احتیاطی تدابیر و دیگر معلومات سے باخبر رہتے لیکن یہاں یہ سہولیت نایاب ہے۔
فورجی انٹرنیٹ کی معطلی سے طلبا اور صحافیوں کو زیادہ ہی مشکلات در پیش ہیں۔ طلبا گھروں میں بیٹھ کر پڑھائی کرنے سے قاصر ہیں اور صحافی گھروں میں بیٹھ کر اپنے پیشہ امور کی انجام دہی سے معذور ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے سیاسی حلقوں کی طرف سے بلند کی گئی صدائیں بھی صدا بہ صحرا ہی ثابت ہورہی ہیں۔
یو این آئی ایم افضل۔ ظ ح بٹ۔ شا پ۔ 145





