سال گزشتہ کے پہلے حصے کے دوران گھریلو تشدد کے محض 495 واقعات درج کئے گئے تھے جس کی تعداد سال رواں کے نصف حصے کے دوران درج کی گئی شکایتوں سے کافی زیادہ ہے۔ گھریلو تشدد کے واقعات رونما ہونے کی بڑی وجوہات میں ‘سوشل میڈیا’ بھی شامل ہے۔
پولس ذرائع کے مطابق سال رواں کے ماہ جون کے پہلے ہفتے تک خواتین بشمول تازہ شادی شدہ لڑکیوں اور مردوں کی طرف سے گھریلو تشدد کے واقعات کی 773 شکایتیں درج ہوئی ہیں۔
سٹیشن ہاؤس افسر وومن سیل جموں آرتی ٹھاکر نے یو این آئی کو بتایا کہ اب تک وومن سیل جموں میں گھریلو تشدد کے واقعات کی 773 شکایتیں درج ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ بنیادوں پر کافی تعداد میں گھریلو تشدد کے واقات کی شکایتں موصول ہورہی ہیں تاہم کئی کیسوں کو بر سرموقع ہی طرفن کو اعتماد میں لے کر نمٹایا جاتا ہے جس کے باعث وہ پھر رجسٹر نہیں ہوجاتے ہیں۔
موصوف پولیس افسر نے بتایا کہ 773 شکایتوں میں سے 208 کیسوں کو طرفین و متعلیقن کی کونسلنگ کرنے کے بعد نمٹایا گیا اور باقی کیسوں کو ان کی حساسیت کے پیش نظر ہینڈل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کل کیسوں میں سے13 کیسوں میں ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں جنہیں مارشل کورٹ میں حل کیا جائے گا۔
آرتی ٹھاکر نے بتایا کہ روزانہ بنیادوں پر اوسطاً گھریلو تشدد کے واقعات کی 20 شکایتیں موصول ہوتی ہیں جن میں سے بیشتر شکایتوں کو بر سر موقع ہی حل کیا جاتا ہے تاہم سنگین نوعیت کی شکایتوں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جاتے ہیں اور بعد ازاں انہیں عدالت میں حل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ سوشل میڈیا گھریلو تشدد کے واقعات رونما ہونے کی ایک اہم اور بڑی وجہ ہے۔
خاتون پولیس افسر نے بتایا کہ جموں کشمیر پولیس عنقریب ایک ‘وومن ہیلپ لائن’ قائم کرے گی جہاں متاثرین اپنی شکایات درج کرسکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ طرفین کے درمیان تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہماری بنیادی ترجیح ہوتی ہے جس کے لئے ہم طرفین کی کونسلنگ کرتے ہیں اور صرف ان کیسوں کو عدالت پر چھوڑا جاتا ہے جو باہمی افہام تفہیم سے حل نہیں ہوتے ہیں۔
آرتی ٹھاکر نے بتایا کہ سال2017 میں جموں کشمیر میں گھریلو تشدد کے کل 747 کیس درج کئے گئے جن میں سے زیادہ واقعات جموں میں درج کئے گئے۔
قابل ذکر ہے کہ صوبہ لداخ کے لیہہ اور کرگل اضلاع میں اس عرصے کے دوران گھریلو تشدد کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یو این آئی





