ایشین میل ویب ڈیسک
سرینگر:سمبل بانڈی پورہ میں پیش آئے مبینہ عصمت ریزی کے خلاف آج وادی میں ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ کئی علاقوں میں مرد وزن نے سڑکوں پرنکل کر صدائے احتجاج بلند کی ۔
ادھر سعدہ کدل سرینگر ،علمگری بازار حول ،جڈی بل ،سرینگر،بمنہ سرینگر،ضلع بڈگام کے علاوہ ،پٹن ،مورن پلوامہ سے بھی احتجاج اور ٹکرائو کی اطلاعات ہے ،تاہم پولیس ترجمان نے کہا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے۔
سمبل بانڈی پورہ میں گذشتہ تین برس کی معصوم بچی کے ساتھ مبینہ عصمت ریزی کا واقعہ پیش آنے کے خلاف سوموار کو وادی بھر میں ہڑتال کی جارہی ہے ۔تجارتی مرکز لالچوک سمیت شہر ودیہات میں اس واقعہ پر لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے اور مطالابہ کیا جا رہا ہے کہ ملوثین کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

سیول لائنز کے علاوہ دارالحکومت سرینگر کے قدیم شہر یعنی شہر خاص میں ہر طرح کے دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مرکز بند ہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے ۔ وادی بھر میں نجی اور سرکاری تعلیمی اداراوں کو احتیاطی اقدامات کے تحت بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
ادھر ہڑٹال کے نتیجے میں معمول کی سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہے ۔شہر خاص کے سعدہ کدل ،عشائی باغ ،رنگر سٹاپ ،حول ،علمگری بازار ،جڈی بل ،بمنہ کے علاوہ کئی علاقوں سے احتجاج کی اطلاعات ہیں ۔
رنگر سٹاپ سعدہ کدل میں احتجاجی مظاہرین نے میرک شاہ روڑ (ڈل گیٹ ۔حضرتبل روڑ ) پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک کی نقل وحرکت مسدود کرکے رکھ دی ،جس دوران یہاں معمولی نوعیت کا پتھرائو کا واقعہ بھی پیش آیا ۔
اسی طرح حول اور جڈی بل کے علاوہ علمگری بازار میں بھی لوگوں نے سڑکوں پر واقعہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ۔مظاہرین نے انتہائی اہم صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کی جانب جانے والے راستے پر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔

بڈگام اور پلوامہ سے بھی ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑنے کی اطلاعات ہیں ۔یاد رہے کہ بڈگام ضلعے میں اتوار کو دن بھر جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران درجنوں افراد مضروب ہوئے جن میں سے بیس افراد کو صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ منتقل کیا گیا ۔
اطلاعات کے مطابق بانڈی پورہ واقعہ کے خلاف سوپور ،بارہمولہ اور دیگر کئی اضلاع میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ہڑتال کی کال جموں وکشمیر اتحاد المسلمین نامی تنظیم کے سربراہ مولوی عباس انصاری نے دی ہے ۔
یاد رہے کہ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ملک پورہ ترہگام سمبل میں 8 مئی کو پیش آئے دل دہلانے والے تین سالہ کمسن بچی کی عصمت دری کے مبینہ واقعہ نے وادی کشمیر میں شدید غم وغصے کی لہر پیدا کردی ہے۔
ریاستی پولیس نے ملزم کو حراست میں لیکر کیس کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس آئی ٹی ) تشکیل دی ہے جو ایس ڈی پی او سمبل، ایس ایچ او سمبل اور دیگر کچھ سینئر پولیس افسران پر مشتمل ہے۔ ایس ایس پی بانڈی پورہ راہل ملک نے لوگوں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم کی اصل عمر کا پتہ لگانے کے لئے سائنسی طریقہ کار استعمال کیا جائے گا اور اس کے لئے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

ضلع مجسٹریٹ بانڈی پورہ شہباز احمد مرزا نے بھی لوگوں سے صبر کا دامن تھامنے اور افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘کمسن بچی کی آبرو ریزی کے واقعہ کی تحقیقات جاری ہے۔ ہم یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن کا دامن تھامے رکھیں اور افواہوں پر توجہ نہ دیں’۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ملزم طاہر احمد میر جو ملک پورہ ترہگام کا ہی رہنے والا ہے، کو ‘نابالغ’ قرار دیکر بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق ملزم کی عمر 20 برس ہے۔
ملزم کو فوری اور قرار واقعی سزا دینے کے مطالبے کو لیکر وادی کے متعدد علاقوں بشمول سمبل، خمینی چوک، ماگام، بڈگام، سری نگر اور بارہمولہ میں اتوار کے روز شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بالخصوص خمینی چوک اور ماگام میں مظاہرین کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر وادی کے کچھ اضلاع بشمول بڈگام، بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کرادی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا اقدام کسی بھی طرح کی افواہ بازی کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔





