محبوبہ مفتی ووٹوں کیلئے آنسو بہا رہی ہیں، انہیں پارلیمنٹ بھیجنا بہت بڑی ناانصافی ہوگی: عمر عبداللہ
سرینگر//موجودہ انتخابات میں ہمارے دشمنوں نے جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن، دفعہ370اور دفعہ35اے کو ختم کرنا بنیادی ایجنڈا بنا رکھا ہے۔یہاں کے عوام کو دشمنوں کے ان ناپاک اداروں کو خاک میں ملانا ہوگا اور گھر بیٹھے بیٹھے ہم اس میں کامیاب نہیں ہوسکتے، ہمیں ہمت اور حوصلہ کرکے پولنگ بوتھوں تک جاکر اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا۔ موجودہ انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت میں ہی ہمارے بہتر اور محفوظ مستقبل کا راز مضمر ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج جنوبی کشمیر کے عشمقام میں ایک چناﺅی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے نامزدہ اُمیدوار جسٹس (ر) حسنین مسعودی، ضلع صدر اسلام آباد و سابق ایم ایل اے الطاف احمد کلو، سینئر پارٹی لیڈران ڈاکٹر بشیر احمد ویری، بشارت بخاری، رفیق شاہ صاحب، تنویر صادق، ڈاکٹر محمد شفیع، سلام الدین بجاڑ، چودھری ہارون رشید صاحب کے علاوہ کئی لیڈران موجود تھے۔عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ الیکشن باقی انتخابات سے ہٹ کر ہیں، اس میں سب سے بڑا مدعا تعمیر و ترقی کا نہیں اور نہ ہی امن و بھائی چارے کی بات ہورہی ہے ، ہمارے مخالفین صرف اور صرف جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی باتیں کررہے ہیں ۔ چاہے وہ بھاجپاکے صدر ہو، وزیر ہوں یا وزیر اعظم، سب دفعہ370اور 35اے کو ہٹانے کے اعلان کررہے ہیں اور بھاجپا نے اپنے انتخابات منشور میں بھی اسی وعدے کو سب سے زیادہ فوقیت دی ہے۔اس لئے ہمیں موجودہ پارلیمانی انتخابات اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں بھر پور شرکت کرکے ان مذموم اداروں کو خاک میں ملانا ہوگا، بی جے پی اور آر آیس ایس والے چاہیں گے کہ یہاں کے لوگ ووٹنگ کے روز گھروں سے باہر نہ نکلے اور اُن کے آلہ کار یہاں سے کامیابی حاصل کرسکیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ”جموںوکشمیر کی طرح باقی کئی ریاستوں کو بھی آئین میں خصوصی مراعات دیئے گئے ہیں لیکن ان ریاستوں کے قانوانین ہٹانے کی بات کیوں نہیں ہورہی ہے صرف ہماری ریاست کی خصوصی پوزیشن کیخلاف ہی حملے کیوں ہورہے ہیں؟حقیقت یہ ہے کہ آر ایس ایس ، بھاجپا اور دیگر بھگوا جماعتوںکو صرف ہماری ریاست کا قانون اس لئے ہضم نہیں ہوتا کیونکہ یہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور یہ لوگ ہماری خصوصی پوزیشن کو ختم کرکے اس ریاست کا مسلم اکثریتی کردار ختم کرنا چاہتے ہیں۔“ پی ڈی پی بھاجپا سابق حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ”آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں ہمیں پچھلے 5سال کا حساب کتاب برابر کرنا ہوگا، جو آنسو ہم نے دو دن پہلے پہلگام میں دیکھے وہ آنسو حساب کتاب کو برابر نہیں کرتے، کیونکہ اصلی آنسو وہ ہوتے ہیں جو دل سے نکلتے ہیں۔اگر یہ آنسو ہم نے 2016 میں اُس وقت دیکھے ہوتے جب ہمارے بچوں پر ٹیئر گیس، گولیاں اور پیلٹ برسائے جارہے تھے اور جب ہماری معصوم بیٹیوں سے آنکھوں کی بینائی چھینی جارہی تھی، تب ان میں کوئی حقیقت ہوتی۔ اگر جون 2018سے پہلے ہم نے پہلگام میں یہ آنسو دیکھے ہوتے ،تو ہم کہتے ہیں کہ واقعی محبوبہ مفتی صاحبہ کو اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیا اور ہمیں ان غلطیوں کو معاف کردینا چاہئے، لیکن اقتدار کے وقت ہم نے یہ آنسو نہیں دیکھے۔بھاجپا نے جونہی قالین کھینچ کر محبوبہ جی کو کرسی سے گرا دیا اُسی وقت سے آنسوﺅں کی جھڑیاں شروع ہوگئیں۔یہ آنسو یہاں کے بچوں کیلئے نہیں، یہ آنسو 2016کے پیلٹ اور گولیوں، ٹیئر گیس شلوں کیلئے نہیں، یہ آنسو اور اُس دودھ اور ٹافی کے بیان کیلئے بھی نہیں ہیں بلکہ یہ آنسو اقتدار کھو جانے کے افسوس کے ہیں۔یہ دل کے نہیں بلکہ سوچے سمجھے طریقے سے بہائے جارہے دماغ کے آنسو ہیں۔ دل کے آنسوﺅں کی قیمت نہیں ہوتی لیکن دماغ کے آنسوﺅں کی قیمت ہوتی ہے اور محبوبہ مفتی چاہتی ہیں کہ آپ ان آنسوﺅں کے بدلے ووٹ دیکر انہیں پارلیمنٹ بھیجیں، جو اس ریاست کیساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوگی۔ بی جے پی کو یہاں لانے کے بعد، آر ایس ایس کی شاخیں یہاں کھلوانے کے بعد،2016، 2017اور 2108کے ظلم و جبر اور بربریت کے بعد بھی اگر جنوبی کشمیر کے لوگوں نے ووٹ دیکر محبوبہ مفتی کو دلی بھیجا، تو ہم دنیا کو کیا پیغام بھجیں گے؟“ این سی نائب صدر عمر عبداللہ جس محبوبہ مفتی نے 35اے کے جواب میں سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے والی فائل پر دستخط نہ کرکے اقتدار جانے اپنے ہی ٹیبل پر رکھا اُس پر کیسے بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟ جس محبوبہ مفتی نے مودی کو خوش کرنے کیلئے جی ایس ٹی کا قانون لاکر نہ صرف دفعہ370کو کھوکھلا کیا بلکہ مہنگائی بھی بڑھا دی اُس پر کیسے بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟ جس پی ڈی پی حکومت نے آر ایس ایس کو خوشنوشی کیلئے یہاں فوڈ ایکٹ لاکر غریبوں سے راشن چھینا اُس پی ڈی پی پر کیسے بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے پچھلے 5سال ہر معاملے میں یہاں کے لوگوں کیساتھ دھوکہ کیا،”کہاں گیا ایجنڈا آف الائنس۔ قلم دوات جماعت والے کہتے تھے کہ پاور پروجیکٹ لائیں گے، افسپا ہٹائیں گے، یہاں سے فوج نکالیں گے،حریت کیساتھ بات چیت کریں گے، پاکستان کیساتھ دوستی کرائیں گے، دکھاﺅ کہاں یہ سب ، دکھاﺅ کہاں ہے ہندوستان اور پاکستان کی دوستی؟ اُلٹا واجپائی جی نے جو آر پار کا راستہ کھولا تھا اور منموہن سنگھ جی نے جس پر تجارت شروع کروائی، اس کو مودی جی نے بند کروایا، اسی بھاجپا کو پی ڈی پی والوں نے یہاں لاکر ہمیں سبز باغ دکھائے۔“ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں پہاڑی اور گوجر بکروالوں کے حقوق کی بحالی ، PSA ختم کرنے اور ایس آر او 202ختم کرنے کے وعدوں کو دہرایا۔