منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
20.6 C
Srinagar

پارلیمانی انتخابات :ہر سو سیاسی ریلیوں کی بہار

سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘میں کشمیریوں کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی:ڈاکٹر فاروق عبداللہ


سرینگر//صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ وزیر اعظم مودی کے فریبی نعرے ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ میں کشمیریوں کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی اور بھاجپا حکومت کے قیام کے بعد عوام کے مصائب و مشکلات میں بے تحاشہ اضافے سے وکاس کا نعرہ بھی کھوکھلا ثابت ہوا۔ انہوں نے بُگام چاڈورہ میں چناﺅی مہم کے دوران جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا الیکشن ہے ایک معنی خیز الیکشن ہے جو ہمیں سنجیدگی سے لینا ہوگا، اس سے زیادہ اہم آنے والے اسمبلی انتخابات ہیں۔موجودہ پارلیمانی انتخاب میں ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں اقلیتیں خصوصاً مسلمان چین کی زندگی گزار سکتے ہیںکہ نہیں اور اسمبلی انتخابات میں ہمیں اپنے تشخص اور انفرادیت کے دفاع کا فیصلہ کرناہے۔آج وہ ہندوستان وہ ہندوستان نہیں جو گاندھی اور نہرو کا ہوا کرتا تھا آج ہندوستان مکمل طور پر فرقہ پرستوں کی لپیٹ میں ہے حالانکہ ہندوستان کے آئینی میں سبھی طبقوں کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ مودی اور امت شاہ ہمیں غلام بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے۔ ہم نے غلام اور ناانصافی کیخلاف لڑا ہے اور ہم آگے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ، 90کے پُرآشوب دور سے لیکر کرگل جنگ تک یہاں کوئی سڑک بند نہیں ہوئی لیکن آج یہاںشاہراہ بند کرنے کے تاناشاہی پر مبنی احکامات جاری کئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سڑک بند کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے ملک کی معیشت ختم کردی۔نہ کالا دھن آیا اور نہ ہی وکاس ہوا، مودی کی تمام پالیسیاں ناکام ثابت ہوئیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو بھی نئی سرکار جو آئے گی اُس کو پاکستان کیساتھ ضروری بات کرنی ہوگی کیونکہ اس کے بغیر امن کا قیام نہیں لایا جاسکتا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اپنے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ان لوگوں نے کشمیر میں اپنے چیلوںچمچوں کو کام پر لگا رکھا ہے اور طاقت و پیسے کے بلبوتے پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن کشمیریوں کو بالغ النظری اور ہوشیاری سے کام لیکر قوم دشمنوں کو مسترد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور ان کے آلہ کار ہمیں مذہبی، علاقائی، لسانی یہاں تک کہ مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے چاہتے ہیں۔ آنے والے انتخابات اہم امتحان ہے اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن اُس سے زیادہ اہمیت والا امتحان ہے، اس لئے ہمیں ان دونوں الیکشنوں میں دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان لوگوں نے رافیل کے گھوٹالے میں 30ہزار کروڑ کمائے اور یہی پیسہ اب یہ لوگ الیکشن جیتنے کیلئے صرف کررہے ہیں۔ لیکن یہ لوگ کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونگے۔ پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر،سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، مشتاق احمد گورو، ضلع صدر حاجی عبدالاحد ڈار، یوتھ لیڈر عمران پنڈت کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔

نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی تو کے سی سی قرضے اور بجلی کے بلوں پر راحت دی جائیگی: عمر عبداللہ


سرینگر// آر ایس ایس اور بھاجپا کو یہاں پلیٹ فارم مہیا کرنے پر پی ڈی پی اور پی سی کولتاڑتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ان دونوں جماعتوں نے ریاست کو تباہی اور بربادی کی طرح دھکیلنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔” آج اگر امت شاہ ہمیں دھمکی دے رہا ہے، آج اگر مودی صاحب تقریروں میں ہماری خصوصی پوزیشن کیخلاف باتیں کرتے ہیں، آج اگر وزیر خزانہ ارون جیٹلی 35اے اور دفعہ370کو ہذف کرنے کی باتیں کرتے ہیں، یہ کن کی بدولت ہورہا ہے؟ ان لوگوں کو یہاں کس نے لایا؟ ہم نے تو نہیں لایا!پی ڈی پی اور پی سی کو عوام کے سامنے اس کا جواب دینا ہوگا۔ چناﺅی مہم کو جاری رکھتے ہوئے کپوارہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ” آج یہاں یہ سختیاں اور یہ دباﺅ پی ڈی پی اور پی سی کی بدولت ہے، 2016میں جب تباہی اور بربادی شروع ہوئی تب یہ دونوں جماعتیں خاموش تماشائی کا رول نبھا رہی تھی، تب پی سی کے صدر نے بڑے بھائی سے نہیں کہا کہ کشمیریوں کیخلاف یہ سختیاں بند کیجئے۔ جب 35اے اور 370کیخلاف سپریم کورٹ میں مقدمے چلائے گئے تب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کو کیوں نہیں روکا؟ تب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی سے کیوں نہیںکہا کہ یہ مقدمہ بند کیجئے، جب یہاں پیلٹ چل رہے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان زخمی اور نابینا ہورہے تھے تب ان کا ضمیر کہاں تھا؟ تب محبوبہ مفتی کے آنسو اور ہمدردی کہاں تھی؟ تب ان دونوں جماعتوں نے کرسی کو ترجیح دی اور اپنی زبانوں پر تالے چڑھائے رکھے اور اپنے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکالا“۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ ماہ جب بہت ساری ریاست میں بھاجپا کے غنڈے کشمیری مزدوروں، طلباءاور تاجروں کو نشانہ بنا رہے تھے اور انہیں بھگا رہے تھے تب پی سی صدر نے اپنے بڑے بھائی کو کشمیریوں کیخلاف ہورہی یہ کارروائیوں روکنے کیلئے کیوں نہیں کہا؟ اگر یہ چھوٹے بھائی اور بڑے بھائی کا رشتہ عام لوگوں لئے کچھ نہیں کرسکتا تو اس رشتے کا کیا فائدہ؟ اُلٹا ہمیں اس رشتے کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب جب لوگوں کو اپنے نمائندوں کی ضرورت پڑی تب تب پی ڈی پی اور پی سی والوں نے اپنی زبانوں پر تالے چڑوائے،حد تو یہ ہے کہ جب جی ایس ٹی کا اطلاق لگا تب یہ ان جماعتوں نے ایک بات بھی نہیں کی اور آج یہ دونوں جماعتیں ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کیلئے بڑی بڑی تقریریں جھاڑ رہے ہیں۔ ان سے نائب صدر نے کہا کہ آج دفعہ 370اور35اے کے دفاع کی باتیں کرنے والوں کی حکومت میں 35اے کیخلاف کیس کے جو کاغذات سپریم کورٹ میں داخل کرنے تھے وہ آج بھی سکریٹریٹ کے لاءدیپارٹمنٹ میں پڑے ہوئے ہیں۔پی ڈی پی اور پی سی والوں نے یہ کاغذات سپریم کورٹ میں داخل کرنے سے اجتناب کیوں کیا۔ اس کا خلاصہ عوامی سطح پر کیا جانا چاہئے کیوں دونوں جماعتوں کے لیڈران اس فائل کو سپریم کورٹ میں داخل کرنے سے قاصر رہے؟ عمر عبداللہ نے کہا کہ نہ تو یہ ہماری پہچان بچا سکے، نہ ہماری شناخت کا دفاع کیا اور نہ ہی یہ دو جماتیں انتظامی اور تعمیر و ترقی کے سطح پر عوام کیلئے کچھ کرپائیں۔ ہماری حکومت کے دوران ہم نے مرکز سے کپوارہ کیلئے ریجنل کینسر سینٹر کو منظور کروایا، لیکن گذشتہ4سال سے اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی آج یہ لوگ آپ سے کیسے ووٹ مانگتے ہیں؟ہماری حکومت میں شروع کئے گئے تمام پروجیکٹوں کو روک دیا گیا، ہم نے یہاں وومنز کالج کا اعلان کیا تھا ، کپوارہ کیلئے یونیورسٹی کیمپس حاصل کیا تھا لیکن گذشتہ4سال کے دوران اینٹ کا کام نہیںہوا۔ ہم نے جب نئے انتظامی یونٹ بنائے تو سب سے زیادہ نئے یونٹ کپوارہ کو ملے لیکن سابق حکومت ان کو کارآمد بنانے سے قاصر رہی ، یہ انتظامی یونٹ عوام کی بھلائی کیلئے تھے لیکن یہاں بھی سابق حکومت نے سیاسی انتقام گیری سے کام لیا۔ آج آپ اپنے اُن نمائندوں سے پوچھئے کہ ہمارے یونٹووں کا کیاہواجو گذشتہ4سال آپ کی نمائندگی کررہے تھے۔پی ڈی پی ، پی سی اور بھاجپا کی حکمرانی کے دوران نہ ہماری ریاست بچی ، نہ ہمارے ترقیاتی کام کاج ہوئے، نہ ہمارے بچوں کو تعلیم کی سہولیات پہنچیں، نہ مریضوں کو بہتر ڈاکٹرملے، نہ یہ بے روزگاروں کو روزگار دے سکا، پھر یہ کس منہ سے آج آپ کو ووٹ مانتے ہیں۔یہ لوگ صحت کے شعبے میں بھی ناکام رہے، تعلیم کے شعبے میں ناکام رہے، سیاحتی شعبے میں بھی ناکام رہے، بجلی سیکٹر میں بھی ناکام رہے نیز ان سے عوام کی راحت کیلئے کچھ نہیں ہوپایا اُلٹا عوام کو قرضوں میں ڈبو دیا۔ عمر عبداللہ نے اعلان ہماری حکومت معرض وجود آئی تو ہم عوام کو کے سی سی لون اور بجلی کے بلوں کے معاملے راحت پہنچا ئیں گے۔جلسے میں صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان، شمالی زون صدر و نامزد اُمیدوار محمد اکبرلون ، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، شمی اوبرائے ، ارشاد رسول کار اور یوتھ لیڈر زاہد مغل کے علاوہ کئی عہدیداران بھی موجو دتھے۔

مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے والوں کو ہر صورت میں لوگ مسترد کریں :محبوبہ مفتی


لوگو ں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے والوں کے عزائم سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر نے کہاکہ سماج کے ہر طبقہ کو آگے آکر ایسے عناصر کے خلاف اُٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ کسی کو بھی ریاست کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ٹنگمرگ میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہاکہ سماج کو تقسیم کرنے والوں کی سیاست سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ کئی بھاجپا لیڈروں کی جانب سے بیانات دفعہ 370کے متعلق بیانات آرہے ہیں کہ مسلمانوں کے بغیر باقی سبھی ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات کو کالعدم قرار دینے پر راضی ہے غلط اور بے بنیاد ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایسے لیڈران مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ریاست کے سبھی فرقوں اور مذاہب کے لوگ اس بات پر متحد اور متفق ہے کہ دفعہ 370کو مضبوط کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر اس قانون کے ساتھ کسی قسم کی بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی تواس کے بھیانک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ جو لوگ ، گوجر پہاڑی ، شیعہ سنی ، نارتھ ساوتھ کے نام پر ریاست کے لوگوں کو تقسیم کر رہے ہیں وہ سماج کیلئے خطرے بنے ہوئے ہیں اور ایسے افراد کو ہر صورت میں مسترد کرنا چاہئے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی کا اصولی موقف ہے کہ ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات کو ہر صورت میں تحفظ کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت میں رہ کر بھی اس قانون کو مضبوط کرنے کے بارے میں باتیں کیں ہیں۔ سینٹرل جیل سرینگر میں پیش آئے واقعے کے بارے میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں متضاد بیانات ہی آرہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سینٹرل جیل سرینگر میں مقید قیدیوں کو دوسری ریاست منتقل کرنے کے بارے میںجو افواہیں گرد ش کر رہی ہیں اگر وہ صحیح تو یہ اس طرح کا فیصلہ بالکل غلط ہے اور حکومت کو ایسا نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ریاست خاص کرو ادی کشمیر میں پہلے سے ہی حالات خراب ہے اور اگر ایسا کیا جاتا ہے تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات سے ہی کشمیر میں حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حالات کی بہتری کیلئے مذاکرات لازمی ہے اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

پی ڈی پی نے ہی بھاجپا اور آر ایس ایس کو ریاست کی سیاست میں آنے کا موقع فراہم کیا:غلام احمد میر


دفعہ 370کو ہر صورت میں تحفظ فراہم کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نے کہاکہ آنے والے الیکشن غیر معمولی اہمیت کے حامل ہے کیونکہ ان انتخابات کے دوران رائے دہند گان کو ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کانگریس تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو ساتھ لے کر ریاست میں امن و امان کو قائم کرنے کی خواہاں ہے۔ اننت ناگ اور ڈورو کے کئی علاقوں میں عوامی جلسوں سے خطاب کے دوران ریاستی کانگریس صدر غلام احمد میر نے کہاکہ بھاجپا اور پی ڈی پی نے ریاست میں امن و امان کو درہم برہم کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دفعہ 370کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کانگریس پارٹی کسی بھی حد تک جارنے کیلئے تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ آنے والے انتخابات کے دوران لوگوں کو دفعہ 370کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو بھاجپا ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات کو کالعدم قرار دے گی۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کسی کو بھی ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم سے ہوشیار رہے ۔ انہوںنے کہاکہ بھاجپا اور آر ایس ایس دوسری پارٹی کے اُمیدواروں کو میدان میں اُتارا ہے تاکہ بی جے پی کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے تاہم لوگوں کو اس سلسلے میں ہوشیار رہنا چاہئے اور صرف کانگریس اُمیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ بی جے پی ریاست کے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ پی سی سی چیف کے مطابق یہ پی ڈی پی ہی ہے جس نے آر ایس ایس اور بھاجپا کو ریاست میں پیر جمانے کا موقع فراہم کیا۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو کسی بھی صورت میں پی ڈی پی کے اُمیدواروں کے حق میں ووٹ کا استعمال نہیں کر نا چاہئے کیونکہ پی ڈی پی و ہ جماعت ہے جو بھاجپا کی ساجھے دار رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقتدار کی خاطر ہی پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا کر حکومت تشکیل دی ۔ کانگریس اُمیدوار کے مطابق پی ڈی پی لوگوں کو کھوکھلے نعروں سے گمراہ کر رہی ہے تاہم اب کی بار لوگ پی ڈی پی کو سبق سکھا کر ہی دم لیں گے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img