(ان کی زبان پر ہے) اطاعت کا اقرا ر اور اچھی اچھی باتیں۔ مگر جب قطعی حکم دے دیا گیا اس وقت وہ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلتے تو انہی کے لئے اچھا تھا۔ اب کیا تم لوگوں سے اس کے سوا کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم الٹے منہ پھر گئے (۱) تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے(۲)؟ یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو اندھا اور بہرا بنا دیا۔ کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا۔ بادلوں پر ان کے لیے شیطان نے اس روش کو سہل بنا دیا ہے اور جھوٹی توقعات کا سلسلہ ان کے لیے دراز کر رکھا ہے۔ اسی لیے انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرنے والوں سے کہہ دیا کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری مانیں گے(۴)۔ اللہ ان کی یہ خفیہ باتیں خوب جانتا ہے۔ پھر اس وقت کیا حال ہو گا جب فرشتے ان کی روحیں قبض کریں گے اور ان کے منہ اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے انہیں لے جائیں گے (۵)؟ یہ اسی لیے تو ہو گا کہ انہوں نے اس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے۔ اور اس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا۔ اسی بنا پراس کے سب اعمال ضائع کر دیے۔(۶
سورہ محمد:۲۱۔۲۸