بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

صحافت پیشہ بھی اور عبادت بھی۔۔۔۔۔

پوری دنیامیںصحافت کا عالمی دن نہایت ہی جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا اور اس دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا اہتمام بھی ہو ا،جن میں صحافت سے جُڑے افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور صحت مند صحافت کو ملک اور معاشرے کی بہتری اور بھلائی کے لئے کارگر ہتھیار سے تعبیر کیا۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ صحافت ایک عظیم پیشہ تصور کیا جاتا ہے جو نہ قوموں کی تقدیر بدلنے میں نمایاں رول ادا کرتا ہے بلکہ مظلوم اور محکوم عوام کے لئے ایک پیشہ ور صحافی کسی مسیحا سے کم نہیں مانا جاتا ہے۔

جہاں تک موجودہ دور کی صحافت کا تعلق ہے، بہت سارے لوگوں نے ا سے تجارت کے طور پر استعمال کیا ہے ،جس طرح ایک تاجر ہر سال اپنی تجارت کا حساب کتاب لگاتا ہے کہ اُس نے کتنامالی فائدہ حاصل کیا ہے، اُسی طرح موجودہ دور کے بیشتر صحافی اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لئے قلم تک گروی رکھتے ہیں اور اس قلم کو ایک ہتھیار سمجھ کر صرف اور صرف ذاتی فائدے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔جہاں تک ہمارے ملک بھارت کا تعلق ہے، اس ملک میں صحافت کو ایک عظیم مرتبہ کی حیثیت حاصل تھی اور لگ بھگ سبھی حکمران ایک پیشہ ور صحافی کے قلم سے نکلنے والے الفاظ حتمی مان کر اُن کے مشوروںپر عمل کرتے تھے اور اس طرح ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے اسی سوچ کے مطابق قوانین بنائے جاتےتھے اور حکمرانی چلاتے تھے ۔زمانے نے کروٹ بد لی اور صحافت کی جگہ سوشل میڈیا نے لی۔اکثر سیاستدان ،حکمران اور عام لوگ اسی سوشل میڈیاکو صحافت سمجھنے لگے ،نتیجہ کے طور پر ایسے لوگ عوامی سطح پر مقبول ہونے لگے جنہیں صحافت کے بنیادی اصول بھی معلوم نہیں ہوتے ہیں ۔اس طرح کے لوگ ہاتھوں میں مائیک لیکر نہ جانے سوشل میڈیا پر کیا کچھ کہتے رہتے ہیں ،اس طرح نہ صرف اس عظیم پیشے کوبدنام کرتے ہیں بلکہ پیشہ ور صحافیوں کی شبیہ بھی بگاڑ دیتے ہیں۔حد تو یہ کہ ہمارے معاشرے کے پڑھے لکھے افراد ،سرکاری افسران اور سیاستدان بھی ان ہی لوگوں کو ہر قسم کا تعاون دیکر انہیں مضبوط بنادیتے ہیں،جو اس ملک کی بدقسمتی ہے۔

بہتر اور صحت مند صحافت کو آگے بڑھانے کے لئے جموں کشمیر کے درجنوں صحافیوں نے اپنا گرم گرم لہوپیش کیا ہے،بہت سارے صحافیوں نے اپنی پوری زندگی نچاور کی ہے ، جو آج کی تاریخ میں کسی کو یاد بھی نہیں ہیں۔صحافت کے عالمی دن کے موقعے پر وادی میںکسی قسم کی تقریب منعقد نہیں ہو سکی جس میں سینئر صحافی نئی پود کو تربیت دیتے اور ایک پیشہ ور صحافی بننے اور قلم کی جولانیوں سے نکل رہی آوازکس طرح ملک کی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے ایک تحریک کے طور پر آگے لے جاتے ۔اُمید کی جاتی ہے کہ جموں کشمیر میں حکمران ، انتظامی افسران اور ملک کے پالیسی ساز اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچ بچار کریں گے کہ کس طرح ملک میں پیشہ ور صحافت کو آگے لے جا یا جاسکتاہے اور اس کے لئے کس طرح کے اقدامات اُٹھانے لازمی ہیں،تاکہ جمہوریت کا یہ اہم ستون مضبوط اور موثر بن سکے جو فی الوقت ٹوٹنے کے کگار پر ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img