ہماری لڑائی ہندوستان سے نہیں بلکہ بی جے پی سے ہے: مظفر شاہ

ہماری لڑائی ہندوستان سے نہیں بلکہ بی جے پی سے ہے: مظفر شاہ

 

سری نگر،/ عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے ایک اہم رکن مظفر شاہ نے کہا ہے کہ ہماری لڑائی ہندوستان کے ساتھ نہیں بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ ہے کیونکہ انہوں نے ہی ہم سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے چھینا۔

انہوں نے جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ دفعہ 370 کی بحالی پر بات کرنے کے لئے میرے ساتھ سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک میں آئیں۔


ان کا کہنا تھا ہے کہ اگر ہم متحد ہو کر رہیں گے تو ہم عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت دفعہ 370 کے متعلق کیس کو آن، بان اور شان سے جیتیں گے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں جمعرات کے روز ایک مقامی نیوز پورٹل کے ساتھ اپنے انٹریو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ’ہمارا جھنڈا اور ہماری خصوصی پوزیشن ہم سے زبردستی اور غیر قانونی طور پر چھینی گئی، جو پانچچ اگست (2019) کو یہ کھیل ہم سے کھیلا گیا یہ ہندوستان نے نہیں کھیلا بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے کھیلا لہذا ہماری لڑائی ہندوستان سے نہیں ہے بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جس زبردستی سے ہم سے دفعہ370 اور 35 اے چھینے گئے اسی زبردستی سے جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگ ان دفعات کو واپس لائیں گے۔
موصوف نائب صدر نے جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: ’وہ ابھی سیاست میں طفل مکتب ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم نے دفعہ370 واپس نہیں لایا تو وہ ہمارے دروازے پر آئیں گے اس سے بہتر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہوجائے اور دفعہ 370 کی تنسیخ کے خلاف ہماری قانونی لڑائی میں شامل ہوجائیں‘۔

انہوں نے الطاف بخاری کو چلینج کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے ساتھ دفعہ 370 کی بحالی پر بات کرنے کے لئے سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک میں آئیں۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ جموں وکشمیر اپنی پارٹی در اصل جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ الطاف بخاری کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں بلکہ بی جے پی کے سامنے بک گئے ہیں۔

لاوے پورہ تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نائب صدر نے کہا: ‘مجھے امید ہے کہ یہ بھی ایک فرضی تصادم ہے جس طرح لیفٹیننٹ گورنر
منوج سنہا صاحب نے امشی پورہ فرضی تصادم میں تحقیقات کرائیں اسی طرح اس تصادم میں بھی تحقیقات کرائی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ لاوے پورہ تصادم کے مہلوکین کی لاشوں کو ان کے لواحقین کے سپرد کیا جانا چاہئے تاکہ وہ ان کی تجہیز و تکفین کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں ہونے والے فرضی تصادموں کی بنیادی وجہ یہاں نافذ آرمڈ فورسز سپیشل پاورس ایکٹ( اے ایف ایس پی اے) ہے اور جب میری حکومت آئے گی تو میں اس ایکٹ کو یکسر ختم کر دوں گا۔

مسٹر شاہ نے کہا کہ جو سیاسی قائدین اور نوجوان بند ہیں انہیں فوری طور رہا کیا جانا چاہئے اور اگر ان میں سے کوئی کسی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث ہے تو اس کے خلاف ٹھوس شواہد کو پیش کیا جانا چاہئے۔

اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ میں پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کا ایک رکن ہوں اور اس پر جو فیصلہ لیا جائے گا وہ الائنس کی ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق یا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں کوئی جمہوری نظام نہیں ہے بلکہ جمہوریت لکھن پور سے آگے بڑھ ہی نہیں رہی ہے۔
یو این آئی 

Leave a Reply

Your email address will not be published.