ڈی سی سی انتخابات:سنجیدہ حقیقت کا دلچسپ ،منفرد ، بے مثال ،مزاحیہ وطنزیہ پہلو

ڈی سی سی انتخابات:سنجیدہ حقیقت کا دلچسپ ،منفرد ، بے مثال ،مزاحیہ وطنزیہ پہلو

شوکت ساحل

سرینگر/ سرد موسم اور بھیگا بھیگا ماہ نومبر کے بیچ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے طے شدہ شیڈول کے مطابق رواں ماہ کی28تاریخ سے جموں وکشمیر میں پہلے ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی ) کے انتخابا ت کا عمل شروع ہونے جارہا ہے ،جو 8مراحل محیط ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق ڈی ڈی سی انتخابی عمل 19دسمبر کو اختتام پذیر ہو گا جبکہ22دسمبر کو ووٹو ں کی گنتی ہوگی ۔اس کے علاوہ خالی پنچایتی اور بلدیاتی نشستوں پر بھی انتخابات ہورہے ہیں،تاہم اِن انتخابات کے نتائج ووٹ ڈالنے کے روز ہی ظاہر کئے جائیں گے ۔

یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب پوری دنیا کو عالمگیر وبا کووڈ۔19(کورونا وائرس) نے اپنی لپیٹ میں لیا ہے جبکہ جموں وکشمیر نہ تو ریاست ہے اور نہ دفعہ370اور35(اے) کا کہیں کوئی نام ونشا ن ہے ۔بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی ) کی سربراہی والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس( این ڈی اے )کی مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر تشکیل نو ایکٹ۔2019کے تحت جموں وکشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں منقسم کیا ۔

مرکزی حکومت کی جموں وکشمیر کے حوالے سے نئی پالیسی سے نیشنل کانفرنس(این سی) ،پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) سمیت کم وبیش سبھی علاقائی پارٹیاں کافی پریشان اور بے چین نظر آرہی ہیں ۔در اصل مرکزی حکومت کے فیصلہ جات سے اُن کی بقا ءکو خطرہ درپیش ہے ،اس لئے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے نام سے ایک نیا سیاسی محاذ تشکیل دیا ۔اس بیچ جموں وکشمیر کی سیاسیات میں ایک نئی سیاسی پارٹی (جموں وکشمیر اپنی پارٹی) کا ظہور بھی ہوا ،جو سابق کابینہ وزیر سید الطاف بخاری نے پی ڈی پی، این سی ا وردیگر سیاسی پارٹیوں کے باغی لیڈران کیساتھ مل کر نقشہ سیاست پر لائی ۔

الیکشن کمیشن نے 5نومبر کو جموں وکشمیر میں پہلے ضلع ترقیاتی کمشنر (ڈی ڈی سی) انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ نے بھی یہ کہہ کر انتخابی میدان میں کودنے کافیصلہ لیا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی ) کے لئے کھلا میدا ن نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے اس فیصلے سے کشمیر سے لیکر دہلی تک سیاسی گلیاروں میں زبردست ہلچل مچ گئی ۔مرکزی وزیر داخلہ، امیت شاہ نے جمہوری عمل میں حصہ لینے پر عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کو ”گپکار گینگ “ قرار دے کر ایک نئی سیاسی بحث کو جنم دیا ۔

ڈی ڈی سی انتخابات کرانے کے اعلان سے اور کچھ تو نہیں لیکن ڈیڑھ سال کے عرصہ تک جموں وکشمیر میں ماند پڑی سیاسی سرگرمیوں کو ایک نئی رفتار مل گئی ۔پارٹی بنیادوں پر منعقد ہورہے ڈی ڈی سی انتخابات میںامیدواروں کی ایک کثیر تعداد حصہ لے رہی ہے ،جن میں درجنوں افراد آزاد امیدوار کے بطور اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔ظاہر سے بات ہے کہ کوئی بھی انتخابی عمل مہم کے بغیر ادھوا ہی تصور کیا جاتا ہے ۔اس لئے ہوٹلوں میں عارضی طور پر منتقل کئے گئے امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم چلانے کے مطالبے بھی سامنے آئے جبکہ کئی سیاسی جماعتوں یہاں تک عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ نے بھی بھاجپا کو چھوڑ دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی مہم آزدانہ طور پر چلانے کی بقول انکے اجازت نہ دینے کے الزامات لگائے ۔

اس سنجیدہ حقیقت کا دلچسپ ،منفرد ، بے مثال ،مزاحیہ وطنزیہ پہلو بھی ہے ۔سینئر صحافی و ڈبیٹررشید راہل کہتے ہیں ’ڈی ڈی سی انتخابات میں امیدواروں کی تعداد سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ووٹر ٹرن اﺅٹ بھی زیادہ ہوگا ،کیوں کہ اگر امیدواروں کے افراد ِ خانہ اور رشتہ دار ہی رائے دہی کا استعمال کرنے کے لئے گھر سے باہر آئے تو یہ تعداد کافی زیادہ ہوگی،تاہم اِ ن انتخابات میں عام لوگوں کی شرکت کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا‘۔

الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق پہلے مرحلے کی ووٹنگ43ڈی ڈی سی نشستوں کے لئے ہورہے ہیں اور کمیشن کو 350امیدوار وں کی نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں ۔ضمنی پنچایتی انتخابات کے لئے 360امیدواروں نے سر پنچ اور ایک ہزار761امیدواروں نے پنچ عہدوں کے لئے اپنی نامزدگیاں جمع کرائیں ۔

تاہم گراﺅنڈ زیرو رپورٹنگ کے دوران یہ بات بھی سامنے آگئی کہ اس حوالے سے امیدواروں اور اُنکے رشتہ داروں کے درمیان رائے منقسم ہے ۔ سرحدی ضلع کے کپوارہ میںڈی ڈی سی حلقہ انتخاب راجوار ہندوارہ میں دو کزنز ایکدوسرے کے مد ِمقابل ہیں ۔اس حلقہ انتخاب میں بھاجپا کے رہنما غلام محمد میر اپنے کزن بھائی میر سلیمان جوکہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے امیدوار ہیں ،کے مد ِ مقابل الیکشن لڑ رہے ہیں ۔

اسی طرح بھاجپا کے جموں وکشمیر ترجمان الطاف ٹھاکر ڈاڈ سرہ ترال کے حلقہ انتخاب سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔تام اُنکے مد ِ مقابل ایک قریبی رشتہ الیکشن لڑ رہا ہے ۔ جبکہ کئی سیاستدانوں کے فر زند بھی ان انتخابات میں قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔
یہ پہلاموقع ہے کہ علیحدگی پسندوں نے انتخابی عمل سے عوام کو دور رہنے کی کوئی کال نہیں دی ہے ۔اس بیچ ڈی ڈی سی ،ضمنی پنچایتی و بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے انتخابی مہم زوروں پر ہے ۔

امیدواراپنے اپنے حلقوں میں رائے دہندگان کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے مصروف ِ عمل ہیں ۔تاہم ان امیدواروں میں بعض امیدوار انتہائی دلچسپ ومنفرد شخصیت کے مالک ہیں ۔ایسے امیدواروں کی انتخابی مہم کو لیکر سوشل میڈیا صارفین زبردست ”ٹرولنگ “ کررہے ہیں اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی ویڈیوز وائرل ہورہے ہیں ۔

حلقہ انتخاب کھاگ بڈگام سے تعلق رکھنے والے ایک آزاد امیدوار کا ویڈ یو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا ہے ۔اس ویڈ یو میں مذکورہ امیدوار کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’میں جموں وکشمیر کا بادشاہ ہوں ،انشاءاللہ دوسرا باد شاہ آج آپ مجھے بنائیں ،میں بے روزگاروں کو نجی سیکٹر میں ملازمتیں دلاﺅں گا ،آپ اپنا ووٹ مجھے دیں ‘۔اس ویڈ یو پر سوشل میڈیا صارفین خوب ٹرولنگ کررہے ہیں ۔

ایک اور وائرل ویڈ یو میں ضلع بڈگام کے حلقہ انتخاب خانصاحب سے وابستہ پی ڈی ایف کے امیدوار کے حق میں ایک بزرگ شہری دعا کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں ۔کشمیری زبان میں امیدوار کے حق میں دعا مانگنے کا یہ دلچسپ اندازخوب وائرل ہورہا ہے،جس پر ہنسی مذاق اور ٹرولنگ عروج پر ہے ۔

وائرل ویڈ یو میں بھاجپا کے مرکزی لیڈر سیدشاہنواز حسین کو انتخابی ریلی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔اس وائرل ویڈیو کی خاص بات یہ ہے کہ بھاجپا کی خواتین کارکنان منفرد اور دلچسپ انداز میں روف پیش کررہی ہیں ،جس میں اُنہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’آﺅی آﺅی بی جے پیک فوجئے آﺅ ‘۔۔۔سوشل میڈیا اس ویڈیو کی خوب ٹرولنگ ہورہی ہے ۔

ایک اور وائرل ویڈ یو میں ایک امیدوار” اگر ،مگر کرکے اپنے حق میں ووٹ طلب کررہے ہیں“ ۔اس کی بھی سوشل میڈیا پر خوب ٹرولنگ ہورہی ہے ۔ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل( ڈی ڈی سی ) انتخابات ، پنچائتی اور بلدیاتی اداروں کے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں انتخابی مہم جاری ہے ۔اب یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ اِن انتخابات اور جموں وکشمیر کی سیاسیات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.