سیاست سے بے رخی کیوں؟

ملک کے سیاستدانوں نے ملک کے نظام سیاست کو ہی بدل ڈالا ہے۔ پہلے ایام میں سیاستدان بننے کےلئے بچپن سے ہی سیاسی میدان میں کودنا پڑتا تھا اور سیاست کے تمام نشیب و فراز سیکھنے پڑتے تھے۔ تب جا کر انہیں میدان سیاست میں کوئی ایسی جگہ فراہم کی جاتی تھی۔ جہاں سے وہ عام لوگوں کی خدمت کرتے تھے۔ اپنی پارٹی کے ورکروں اور عہدیداروں کی قدر قیمت سے وہ با خبر ہوتے تھے کیونکہ اس سیاستدان، منسٹر یا لیڈر کو بخوبی معلوم ہوتا تھا کہ ایک ورکر یا کارکن جو اپنی پارٹی اور عام لوگوں کے ساتھ رابطہ بناتا تھا کن مراحل سے گذرا ہوگا اور وہ لیڈر یا سیاست دان سیاسی ورکر یا کارکن کے مسائل و مشکلات اور قربانیوں سے بخوبی واقف ہوتا تھا۔ اسکے بر عکس آج کے سیاستدان، بنیادی سطح کے ورکر یا کارکن بننا گوارہ نہیں کرتے ہیں بلکہ اوپر سے آکر میدان سیاست میں گِر جاتے ہےں کوئی سرکاری ملازمت سے فارغ ہو کر سیاست کا پیشہ اختیار کرتا ہے تو کوئی اپنا خاندانی پیشہ چھوڑ کر یہ سوچ کر میدان سیاست میں کود جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مال و دولت اور شہرت آسانی سے کما سکے۔ جہاں تک موجودہ دور کے سیاستدانوں کا تعلق ہے ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو کسی سیاسی لیڈر کے ساتھ دوستی یا مراسم کی بنیاد پر سیاسی میدان میں آتے ہےں یا پھر مال و دولت کے دم پر سیاسی مقام حاصل کرنا چاہتے ہےں ۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ آج کے سیاستدان جس قدر تیزی کے ساتھ ابھر تے ہیں اسی تیزی کے ساتھ وہ سیاسی میدان میں غائب بھی ہوتے ہیں۔ آج کل ایسے لوگ سیاسی پارٹیوں میں داخل ہو رہے ہیں جن کا عوامی سطح پر کوئی وجود نہیں ہوتا ہے جو کبھی اپنے آس پاس کے چار لوگوں سے کبھی ملے نہیں ہوتے ہےں سرکاری آفیسر، فلمی ہیرو یا ہیروئن، تاجر یہاں تک کہ بے روزگار افراد بھی ملازمت نہ ملنے پر سیاست کا پیشہ اختیار کرتے ہیں۔ اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو سیاست عبادت ہے لوگوں کی خدمت کرتے کرتے ہی سیاستدان اونچے منصب پر پہنچ جاتے تھے۔ لیکن آج کل ایسا کچھ بھی نہیں بلکہ آج کل دولت اور شہرت کی بنیاد پر آپ عہدہ اور منصب حاصل کر سکتے ہےں یہ دوسری بات ہے کہ وہ اس سیاست کو عبادت نہیں بلکہ تجارت تصور کرتے ہےں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ آج کل عام لوگ سیاستدان کی عزت نہیں کرتے ہیں نہ ہی سیاست کو کوئی مشن تصور کرتا ہے ملک کے عام انتخابات کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ لوگ ووٹ ڈالنا پسند نہیں کرتے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب ملک کی سیاست پر عام لوگ بھروسہ نہیں کریں گے اور جمہوری نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران ان تمام باتوں پر غور و فکر کریں آیا لوگ سیاست کو پسند کیوں کرتے ہیں کیوں اب پارٹیوں سے وابستہ عہدیدار اور ورکر بدد دل ہو رہے ہیں اور اس سیاست کو تجارت کی ترازو میں تولنے لگے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.