سری نگر: جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں، بالخصوص کپواڑہ، اوڑی، سانبہ، راجوری اور پونچھ میں حالیہ کشیدگی کے بعد اب صورتحال دھیرے دھیرے معمول پر آ رہی ہے۔ فوج اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیاں الرٹ پر ہیں۔
گزشتہ چند دنوں میں پاکستانی جانب سے کی گئی بلااشتعال فائرنگ، شیلنگ اور مشتبہ ڈرون سرگرمیوں نے سرحدی آبادی کو خوف و دہشت میں مبتلا کر دیا تھا، جس کے باعث متعدد دیہاتوں کے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔ کئی خاندانوں نے پناہ گزین کیمپوں اور شیلٹر ہومز میں راتیں گزاریں۔
حکومت نے اس صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کی بازآبادکاری اور ان کی مالی امداد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت میں انتظامیہ نے مختلف اضلاع میں ریلیف مراکز قائم کیے ہیں جہاں متاثرہ خاندانوں کو خوراک، طبی سہولیات، رہائش اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر سنہا نے گزشتہ روز جموں کے صاحب بندگی آشرم میں قائم پناہ گزین مرکز کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا:’حکومت متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ شیلنگ سے متاثرہ افراد کو جلد از جلد مستقل اور محفوظ رہائش فراہم کرنے کے لیے جامع منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔‘دوسری جانب، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس اور پولیس افسران کی نگرانی میں نقصانات کی جانچ کا عمل بھی جاری ہے تاکہ ہر متاثرہ فرد کو بروقت معاوضہ ادا کیا جا سکے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، مکانات، فصلوں، مال مویشیوں اور دیگر املاک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور جلد ہی مالی امداد کے چیکس متاثرین کو فراہم کیے جائیں گے۔
سیکیورٹی کے حوالے سے بھی حکومت نے سرحدی علاقوں میں مزید بنکرز بنانے کا اعلان کیا ہے تاکہ مستقبل میں شہری آبادی کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے پہلے ہی اضافی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں اور متعلقہ ایجنسیاں بنکرز کی تعمیر کے لیے جگہوں کی نشاندہی کر رہی ہیں۔عوام الناس نے حکومت کے ان اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم ان کا مطالبہ ہے کہ سرحدی علاقوں میں مستقل سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ خوف کے سائے کے بغیر اپنی زندگی بسر کر سکیں۔
یو این آئی