سری نگر: جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقوں کی لڑکیوں کے لئے شادی اسسٹنس اسکیم کے لئے 8ویں جماعت تک کی تعلیمی قابلیت کو لازمی اہلیت کا معیار بنانا سراسر غیر منطقی ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 ویں پاس اہلیت کا معیار اس مقصد کو شکست دے رہا ہے جو دوسری صورت میں ایک مددگار اور قابل ستائش اسکیم ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کو ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔انہوں نے کہا: ‘ معاشی طور پر کمزور طبقوں کی لڑکیوں کے لئے شادی اسسٹنس اسکیم کے لئے 8ویں جماعت تک کی تعلیمی قابلیت کو لازمی اہلیت کا معیار بنانا سراسر غیر منطقی ہے’۔ان کا کہنا ہے: ‘مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بہت سی درخواستیں صرف اس وجہ سے مسترد کی جا رہی ہیں کہ درخواست دہندگان — معاشی طور کمزور لڑکیاں — اس بات کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں کہ وہ آٹھویں جماعت پاس کر چکی ہیں۔ یہ سراسر غیر منطقی ہے’۔
مسٹر بخاری نے کہا: ‘میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس ناقص رہنما اصول پر نظر ثانی کرے’۔انہوں نے کہا: ‘ 8 ویں پاس اہلیت کا معیار اس مقصد کو شکست دے رہا ہے جو دوسری صورت میں ایک مددگار اور قابل ستائش اسکیم ہے’۔