جموں: جموں و کشمیر اسمبلی نے اپنے خصوصی اجلاس کے دوران پیر کو ایک قرارداد پیش کی جس میں پہلگام دہشت گردانہ حملے پر صدمے اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
یہ قرارداد جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران پیش کی جس کا آغاز ارکان نے گزشتہ ہفتے پہلگام دہشت گردانہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے سیاحوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کے ساتھ کیا گیا۔
قرار داد میں کہا گیا: ‘جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اپنے تمام شہریوں کے لیے امن، ترقی اور جامع خوشحالی کے ماحول کو فروغ دینے اور قوم اور جموں و کشمیر کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ترقی کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے مذموم عزائم کو پوری طرح ناکام بنانے کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتی ہے’۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘یہ ایوان 22 اپریل کو پہلگام میں معصوم شہریوں پر کیے گئے وحشیانہ اور غیر انسانی حملے پر اپنے گہرے صدمے اور غم کا اظہار کرتا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ یہ ایوان واضح طور پر اس گھناؤنے، بزدلانہ فعل کی مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں معصوم جانوں کا زیاں ہوا’۔
قرار داد میں کہا گیا: ‘اس طرح کی دہشت گردی کی کارروائیاں کشمیریت کی اخلاقیات، ہمارے آئین میں درج اقدار، اتحاد، امن اور ہم آہنگی کے جذبے پر براہ راست حملہ ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘ہاؤس متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے،ہم ان لوگوں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور ان کے غم میں شریک ہونے اور ضرورت کی گھڑی میں ان کی مدد کرنے کے اپنے اجتماعی عزم کی تصدیق کرتے ہیں’۔
قرار داد میں سید عادل حسین کی سیاحوں کو بچانے کے دوران پیش کی جانی والی عظیم قربانی کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا: ‘ ان کی ہمت اور ان کا جذبہ کشمیر کی حقیقی روح کو مجسم کرتی ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار تحریک کا کام کرے گی’۔
نائب وزیر اعلیٰ نے قرار داد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ‘یہ ایوان کشمیر اور جموں کے لوگوں کے حملے کے بعد اتحاد اور ہمدردی کےغیر معمولی مظاہرے کی ستائش کرتا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘یہ ایوان کشمیر کے شہروں اور دیہاتوں میں پرامن مظاہرے، اور سیاحوں کے لیے اخلاقی اور مادی حمایت کا بے ساختہ اظہار، امن، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اور قانون کی حکمرانی کے لیے لوگوں کی ثابت قدمی کی تصدیق کرتا ہے’۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ہاؤس اس سانحہ کے ایک دن بعد کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کی میٹنگ کے بعد مرکز کی طرف سے اعلان کردہ سفارتی اقدامات کی بھی توثیق کرتا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا: ‘اس حملے کے متاثرین کو چن چن کر نشانہ بنانے کے پیچھے مذموم سازش بھی اس ایوان کے ذہن میں ہے، ایوان معاشرے کے تمام طبقوں اور خاص طور پر میڈیا سے اپیل کرتا ہے کہ وہ غیر ذمہ دارانہ طور پر جذبات کو ہوا دے کر اس مذموم سازش کا شکار نہ ہوں’۔
قرار داد میں کہا گیا: ‘ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ کشمیری طلباء اور وہاں مقیم یا سفر کرنے والے شہریوں کی حفاظت، وقار اور بہبود کو یقینی بنائیں اور انہیں ہراساں کرنے، امتیازی سلوک یا دھمکیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں’۔
انہوں نے مزید کہا: ‘یہ ایوان تمام سیاسی جماعتوں، مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں، نوجوانوں کی تنظیموں، سول سوسائٹی کے گروپوں اور ملک بھر کے میڈیا ہاؤسز سے پرامن رہنے، تشدد اور تفرقہ انگیز بیان بازی کو مسترد کرنے اور امن، اتحاد اور آئینی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے’۔