اتوار, اپریل ۲۷, ۲۰۲۵
12.3 C
Srinagar

پہلگام حملہ: سیاحت پر کاری ضرب یا امن پر حملہ؟

جموں و کشمیر ایک عرصے سے دنیا کی نظروں میں دو متضاد شناختوں کے بیچ الجھا ہوا ہے۔ایک طرف فطرت کی جنت، دوسری طرف نا مساعد حالات کی زد میں آیا خطہ۔ پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملہ، جس میں 26بے گناہ سیاحوں کی جانیں گئیں، اس سچائی کی تلخ یاددہانی ہے کہ امن ایک نازک شے ہے اور سیاحت اس امن کا سب سے پہلا امتحان ہے۔یہ حملہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع نہیں، بلکہ وادی کے اس خواب پر بھی وار تھا جو سالہا سال کی کوششوں سے پرورش پا رہا تھاکہ کشمیر ایک محفوظ، خوبصورت، اور خوشحال سیاحتی مقام بنے۔ ہزاروں نوجوان، ہوٹل مالکان، گائیڈ، کاریگر، ٹیکسی ڈرائیور،سب کی امیدیں اس ایک دھچکے سے متزلزل ہو گئی ہیں۔دہشت گردی کے ایسے واقعات کا اثر محض ایک روز کی ہیڈلائن تک محدود نہیں ہوتا۔ یہ زخم سیاح کے دل میں بھی رہ جاتا ہے اور معیشت کی شہ رگ میں بھی۔ جو لوگ وادی آنے کا ارادہ رکھتے تھے، اب وہ پلٹ کر سوچیں گے۔ ٹور آپریٹرز، جو ابھی کورونا کے بعد سنبھلے ہی تھے، ایک بار پھر خطرے میں ہیں۔
یہ حملہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ محض قدرتی حسن یا تشہیری مہمات کافی نہیں ہوتیں، جب تک تحفظ کی ٹھوس گارنٹی موجود نہ ہو۔ وادی میں سکیورٹی کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، خاص طور پر سیاحتی علاقوں، ہوٹل زونز، یاترا راستوں اور آمد و رفت کے مراکز میں۔ سیاح کا اعتماد اس کے سکون میں پنہاں ہوتا ہے اور جب تک ہم وہ سکون بحال نہ کریں، ترقی ایک خواب ہی رہے گی۔سیاحت کے شعبے کو صرف روایتی طریقوں سے نہیں، بلکہ جدید اور محفوظ انداز سے دوبارہ کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل رجسٹریشن، سمارٹ سکیورٹی سسٹمز، کیمرا نگرانی اور ٹورزم پولیس جیسی پالیسیاں، اب اختیار نہیں بلکہ ناگزیر ہو چکی ہیں۔ اسی طرح، مقامی نوجوانوں کو تربیت، مالی امداد، اور اعتماد دینا ہو گا تاکہ وہ اس صنعت کو پھر سے سنبھال سکیں۔
یہ صرف حکومت یا کسی مخصوص محکمے کا کام نہیں۔ ہمیں یہ بحالی قومی جذبے سے کرنی ہو گی۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ سنسنی کے بجائے ہمدردی کو فروغ دے۔ مقامی سماج، سول سوسائٹی، اور تعلیمی ادارے سیاحوں کے لیے خوش آئند رویہ اختیار کریں۔ سرمایہ کار، این جی اوز، اور حتیٰ کہ عوام الناس بھی اپنا کردار ادا کریں۔اس حملے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ جب تک ہم سیاحت کو صرف”خوبصورتی“سے جوڑ کر دیکھتے رہیں گے، ہم اس کی اصل روح،تحفّظ، روزگار، اور بین الثقافتی ہم آہنگی کو فراموش کرتے رہیں گے۔پہلگام کے زخم کو صرف ماتم سے نہیں، مرہم سے بھرنا ہو گا۔ اور مرہم اتحاد، یقین اور اقدام کا نام ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم سب، مل کر کشمیر کی شناخت کو بچائیں،وہ شناخت جو امن، محبت اور میزبانی کی پہچان ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
پہلگام حملہ: جنوبی کشمیر میں مزید تین سرگرم دہشت گردوں کے رہائشی مکانات منہدم کئے گئے پہلگام حملہ: جنوبی کشمیر میں مزید تین سرگرم دہشت گردوں کے رہائشی مکانات منہدم کئے گئے سری نگر،26 اپریل(یو این آئی)جنوبی کشمیرمیں ہفتہ کے روز تین دہشت گردوں کے رہائشی مکانات کو مسمار کر دیا گیا ہے، جن پر حالیہ پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ کارروائیاں حکام کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے سلسلے میں کی گئیں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پلوامہ ضلع کے مرن علاقے میں لشکرِ طیبہ کے دہشت گرد احسان الحق شیخ کا مکان گزشتہ رات کو منہدم کر دیا گیا۔ احسان الحق شیخ پر پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اسی دوران، کولگام کے متلہامہ علاقے میں دہشت گرد ذاکر احمد گنائی کا مکان دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا گیا۔ ذاکر گنائی کو 2023 سے سرگرم دہشت گردوں میں شمار کیا جاتا ہے اور ان کا بھی پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔شوپیان کے چھوٹی پورہ علاقے میں بھی لشکرِ طیبہ کے دہشت گرد شاہد احمد کا گھر تباہ کیا گیا۔ شاہد کٹے پربھی پہلگام حملے میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔حکام نے اس کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل جمعہ کے روز بھی ترال میں دہشت گرد عاصف احمد شیخ اور بجبہاڑہ کے عادل ٹھوکر کے رہائشی مکانات کو انہدام کا سامنا کرنا پڑا تھا، جن پر پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے تھے۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں آئندہ بھی جاری رہیں گی اور عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دہشت گردوں کی پناہ دینے یا ان کی مدد کرنے سے گریز کریں۔ واضح رہے کہ یہ کارروائیاں دہشت گردوں کے خلاف حکومتی عزم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد کشمیر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے اثرات کو کم کرنا ہے۔ یو این آئی، ا
اگلا مضمون