ملک بھر کیساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی مہنگائی کی موجودہ صورتحال عوام کے لیے ایک سنگین بحران بن چکی ہے اور اس کا اثر روزمرہ زندگی پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے مہنگائی کو قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عام آدمی کی زندگی میں مہنگائی کا بوجھ بدستور بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے اور کمی کا اثر براہ راست عوام کے بجٹ پر پڑتا ہے۔ 2024 کے اوآخر میں، سبزیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے خوردہ مہنگائی کی شرح میں بھی کمی آئی۔نومبر 2024 میں سبزیوں کی قیمتوں میں29.33فیصدتک کمی آئی تھی، جو کہ اکتوبر کے42.18 کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ اس کمی کی وجہ حکومتی اقدامات اور پیداوار میں اضافے کو قرار دیا جا رہا ہے، جو مہنگائی کی شرح کو کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاو¿ کا اثر خاص طور پر عام آدمی کی زندگی میں زیادہ محسوس کیا جاتا ہے، کیوں کہ عام آدمی زیادہ تر روزانہ سبزی خریدتا ہے۔ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں کمزورطبقات کے لیے یہ ایک اضافی بوجھ بن جاتا ہے۔مہنگائی کے اس دور میں سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاو¿ ایک پیچیدہ معاملہ بن چکا ہے۔
اسی طرح دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ایک اور سنگین مسئلہ ہے جس کا سامنا بھارت کی عوام کر رہی ہے۔ نومبر2024 میں دالوں کی قیمتوں میں5.41فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا، جو کہ اکتوبر2024 میں 7.43 تھا۔ یہ اضافہ دراصل خوراک کی مہنگائی کو بڑھا رہا ہے۔ملک بھرمیں دالوں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، ان کی قیمتوں میں اضافے کا عوام پر براہ راست اثر پڑتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں پر جو محدود آمدنی پر گزارہ کرتے ہیں اور ان کی خوراک میں دالوں کا اہم کردار ہے۔دالوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب موسمی حالات، پیداوار میں کمی اور عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ دالوں کی قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے اور عوام کے لیے اس اہم غذائی ضرورت کی دستیابی کو ممکن بنایا جا سکے۔گوشت اور مرغی کی قیمتوں میں حالیہ مہینوں میں واضح اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو کہ ایک اور سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ گوشت کی قیمتوں میں اضافے نے معاشرتی سطح پر غم و غصہ پیدا کیا ہے، کیونکہ یہ اشیاءخاص طور پر متوسط طبقے کے افراد کی خوراک کا اہم حصہ ہیں۔ گوشت اور مرغی کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور مقامی سطح پر سپلائی چین کے مسائل ہیں۔مرغی کی قیمتوں میں اضافہ عوامی سطح پر خاص طور پر غریب اور متوسط طبقے کے افراد کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے، جن کے لیے مرغی ایک سستی پروٹین کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اس اضافے نے عوام کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ کی خوراک میں کمی کریں یا سستی غذاو¿ں کی طرف رجوع کریں، جس سے ان کی غذائیت متاثر ہو رہی ہے۔
ملک بھر میں مہنگائی کا مسئلہ اب ایک سیاسی اور اقتصادی مسئلہ بن چکا ہے۔ عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت پر دباو¿ بڑھ رہا ہے کہ وہ فوری طور پر مہنگائی کو قابو میں لانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ بھارت کا بجٹ2025-26حکومت کی جانب سے عوام دوست اقدامات کا اعلان ہے، جس میں عوامی فلاح کے لیے متعدد سکیموں اور سبسڈیز کی پیشکش کی گئی ہے۔ تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ صرف اعداد و شمار کا ہیر پھیر ہے اور حقیقی تبدیلیاں نہیں لائی گئیں۔اگرچہ حکومت نے سبزیوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، لیکن دالوں، گوشت اور مرغی کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔دوسری طرف، عوام میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ کم آمدنی والے طبقات، جن کی زیادہ تر آمدنی روزمرہ کی ضروریات پر خرچ ہوتی ہے، مہنگائی کے اس طوفان سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ان طبقوں کے لیے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ زندگی گزارنے کو مشکل بنا رہا ہے۔مہنگائی کی موجودہ صورتحال بھارت کی معیشت اور عوام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ سبزیوں، دالوں، گوشت اور مرغی کی قیمتوں میں اضافے اور کمی کے اتار چڑھاو¿ نے عوام کو اقتصادی دباو¿ میں مبتلا کر دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ خوراک کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو اس بحران سے نکالا جا سکے۔ عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت کو ایسے منصوبے شروع کرنے ہوں گے جو عوام کو سستی اور معیاری غذائیں فراہم کر سکیں اور مہنگائی کی سطح کو قابل قبول حد تک کم کر سکیں۔
