بھارتی ریلوے نے جموں وکشمیر کو ریل کے ذریعے سے ملک کے ساتھ جوڑنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو واقعی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔وندے بھارت ریل گاڑی نے جموں کشمیر کے دشوار گزار پہاڑی سلسلے کو طے کر کے وادی میں داخل ہو کر جموں و کشمیر کے عوام کا خواب پورا کیا ہے ۔اب جموںو کشمیر کے لوگ صرف دس گھنٹوں کے اند ر اندر راجدھانی دہلی تک کا سفر طے کریں گے، اس طرح سرینگر اور دہلی کے درمیان دوریاں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو چکی ہیں۔26جنوری 2025کا دن جموں وکشمیر کی تاریخ میں اب ایک نیاباب رقم کرچکا ہے۔
اس ریل گاڑی کی مدد سے اب وادی میں سیاحوں کی آمد میں بھی کافی زیادہ اضافہ ہو جائے گا کیو نکہ اب ملک کے وہ لوگ بھی وادی آسکتے ہیں جو ہوئی جہاز یابس کا کرایہ برداشت نہیں کر پارہے ہیں۔کچھ لوگوں کو اگر چہ یہ ماننا ہے کہ اب وادی میں ملک کے وہ لوگ بھی آسانی کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں جو غریب ہیں اور بہت زیادہ خرچہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے ہیں ،ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ریل سروس کی وجہ سے وادی میں جرائم کا گراف بھی بڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ اب ملک کے مختلف شہروں سے وہ لوگ بھی بہ آسانی وادی میں داخل ہو سکتے ہیں ،جو جرائم پیشہ ہیں۔اکثر لوگوں کاکہنا ہے کہ ملک کے جس علاقے میں عوام کی زیادہ تعدادآباد ہوتی ہے، وہاں تجارت بڑھ جاتی ہے کیونکہ زیادہ آبادی کی بنا پر ہی عوام کا متوسط طبقہ ترقی کرتا ہے اور ہر کوئی آسانی کے ساتھ روزگار کما سکتا ہے۔جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے یہاں زیادہ تر درمیانہ درجے کے لوگ پائے جاتے ہیں، جو یا تو کھیت کھلیانوں اور باغوں میں کام کر کے اپنا روز گار کماتے ہیں یا پھر سیاحتی سیزن میں مختلف کام کر کے اپنا پیٹ پالتے ہیں۔جموں کشمیر کے اس خطے میں آبا دلوگوں کی آمدنی کا زیادہ تر دارمدار سیاحتی شعبے پر ہے ۔
جتنا زیادہ سیاحتی سیزن اچھا ہو اتنی اچھی آمدنی بھی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔ہوٹل مالکان سے لیکر ہاوس بوٹ مالکان تک اور شکارہ والوں سے لیکر ٹیکسی ڈرائیوروں تک یہاں سے ہی اپنی آمدنی حاصل ہوتی ہے ۔اب تک یہاں جتنے بھی سیاح یا یاتری وادی میں آتے تھے وہ ملک کی مختلف ریاستوں سے یہاں اپنی گاڑیاں لیکر آتے تھے جن میں وہ کھانے پینے کا سارا سامان لیکر آتے تھے، بہت سارے نوجوان سیاح اپنی ہی گاڑیوں میں سونے کا انتظام بھی کرتے تھے۔ اس طرح یہاں کے مقامی لوگوں کی آمدنی صحیح معنوں میں نہیں ہوتی تھی۔اب جبکہ لوگ بہ ذریعے ریل یہاں آئیں گے ،تو انہیں یہاں ہوٹل ،کھانا پینے کا سامان اور مقامی گاڑیاں کرایہ پر لینی پڑیں گی ۔ اس طرح یہاں کے لوگوں کی آمدنی میں لازماً اضافہ ہو گا۔اس طرح یہاں کے لوگوں کی زندگی گزارنے میں آسانیاں پیدا ہوں گی کیونکہ یہاں کے بیشتر لوگوں کی آمدنی بہت کم ہے جبکہ اخرجات بہت زیادہ ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ موسم سرما بھی ہے ،گرم کپڑے،کوئلہ ،گرم جوتے ،گرمی کے دیگر آلات وغیرہ خریدنے پڑتے ہیں ۔مہنگائی کے اس دور میں یہاںکاعام آدمی مشکل سے اپنی زندگی گزارتا ہے ۔
وندے بھارت ریل گاڑی کے ذریعے سے روزانہ سینکڑوں لوگ یہاں وارد ہوں گے، اس طرح یہاں کے صحت افزاءمقامات کے ساتھ ساتھ شہروں اور قصبوں میں بھی لوگوں کی اچھی خاصی تعدداد نظر آنے لگے گی اور آمدنی کے وسائل میں بھی اضافہ ہو جائے گا ۔شرط یہ ہے کہ اس ٹرین سروس میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں ہونی چا ہیے جیسے 2010اور 2016 کے پُرتشدد حالات میں بانہال ۔بارہ مولہ ریل سروس ہفتوں تک بند کرنی پڑی ۔ریلوے حکام کے ساتھ ساتھ وادی کے عام لوگوں کو بھی جموں وکشمیر میں موجود ریلوے اثاثوںکی یہ سوچ کر حفاظت کرنی ہو گی کہ یہ جموں کشمیر کے لوگوں کا سرمایہ ہے ،تب جاکر وندے بھارت ریل وادی کے لوگوں کے لئے مفید ثابت ہو گی۔