ہفتہ, جنوری ۲۵, ۲۰۲۵
4.5 C
Srinagar

برابری کی بنیاد پر انصاف لازمی

دنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی انسانی حقوق کا عالمی دن نہایت ہی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا، جس دوران انسانی حقوق کے چمپئین اور سیاسی لیڈران نے انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے تقاریر کیں۔بھارت ایک ایسا جمہوری ملک ہے، جہاں عوام کو با اختیار بنانے کے لئے طرح طرح کے منصوبے ہاتھ میں لئے جاتے ہیں اور ملک میں رہنے والے تمام لوگوں کو آئین وقانون کے مطابق حق و انصاف فراہم کرنے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔جہاں تک انصاف فراہم کرنے کا تقاضا ہے ،وہ صرف عدالتوں میں جج صاحبان فراہم نہیں کر سکتے ہیں بلکہ ہر کوئی انسان اپنی اپنی جگہ اس کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے۔گھر کا مالک اگر اپنے بچوں اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ برابر ی کی بنیاد پر یکساں طور انصاف نہیں کرسکتا ہے ،وہ بھی مجرم کہلایا جائے گا۔محلے کے سرپنج سے لیکر سرکاری کرسی پر بیٹھا اعلیٰ افسرتک اور وزیر سے لیکر وزیر اعلیٰ تک اور اُس سے لیکر وزیر اعظم تک اپنی اپنی جگہ معاملات کے حوالے سے ہر کوئی ذمہ دار ہوتا ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ اپنا عہدہ سنبھالنے سے قبل وہ ملک کے آئین کا حلف لیتا ہے کہ وہ اپنے عہدے کاہرگز غلط استعمال نہیں کرے گا اور وہ ہمیشہ انصاف کے عین مطابق ہر ایک شہری کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھے گا۔
بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک میں سرکاری ملازم اور سیاستدان انصاف کو بالائے تاک رکھ کر رشوت کی بنیاد پر وہ سب کچھ کرتا ہے، جو قانون و آئین کے مخالف ہوتا ہے۔وہ حقدار کا حق مار کر دوسرے کو فراہم کرتا ہے۔کرسی پر براجمان ہو کر وہ اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش میں رہتا ہے۔ایسے قوانین ترتیب دیتا ہے، جس سے مخصوص فرقے یا طبقے کو فائدہ پہنچ جاتا ہے۔ہمارے ملک کا جہاں تک تعلق ہے ،اس کا آئین دنیا کے بیشتر ممالک کے آئینوں سے مختلف ہے ، جس میں ملک کے ہر طبقے ،ذات اور قبیلے کو مد نظر رکھ کر قوانین بنائے گئے ہیں تاکہ برابری کی بنیاد پر ہر ایک کو انصاف اور حق مل سکے۔اب ملک کی مختلف ریاستوں میں طرح طرح کے ایسے قوانین بنائے جاتے ہیں جن سے بہت سارے لوگوں کو مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اگر ہم جموں کشمیر یو ٹی کی بات کریں تویہاں رزیرویشن سے متعلق قانون بنایا گیا جس کے رو سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔اگر باریک بینی سے دیکھا جائے یہاں چند فیصد آبادی غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرتی ہے ۔گوجر ،پہاڑی ،پشتو کے علاوہ چند ایسے قبیلے ہیں، جو شیڈول کاسٹ،شیڈول ٹرایب اور بیک وورڈکے زمرے میں آتے ہیں، لیکن اگر ان کے لئے70فیصد سیٹیں مخصوص رکھی جاتی ہیں، یہ سراسر ناانصافی ہے کیونکہ آبادی کے تناسب کے حساب سے یہ سیٹیں مخصوص رکھنی چاہئے جیسا کہ پہلے ہوا کرتا تھا ۔قانون بنانے والے حضرات کو کوئی بھی قانون بنانے سے پہلے ہر پہلو پر نظر رکھنی چاہئے اور تمام زاوئیوں پر غور کرنا چاہئے کہ کسی طبقے کے ساتھ نا انصافی تو نہیں ہو رہی ہے۔کیونکہ اسی ناا نصافی کو لیکر تنازعے کھڑے ہو رہے ہیں ،جو بعد میں تشدد میں تبدیل ہو جاتا ہے۔جموں کشمیرمیں مشکل سے امن قائم ہو چکا ہے کسی بھی صورت میں اس امن کو بگاڑنے کا موقعہ نہیں دینا چاہئے، نہ ہی ان معاملات پر سیاست کرنی چاہئے ۔جیسا کہ آثار و قرائین بتا رہے ہیں کہ جو لوگ کل تک ان باتوں پر اُف نہیں کرتے تھے، آج وہ اس حوالے سے عوام میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔لہٰذا سب کو مل کر انسانی حقوق کی پاسداری انسانیت کی بنیادوں پر کرنی چاہئے اور کسی بھی فرقے ،طبقے ،قبیلے یا ذات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے ۔انسانی حقوق کا عالمی دن ہمیں یہی کچھ سکھا رہا ہے کہ برابری کی بنیاد پر انصاف ہر ایک کو ملنا چاہئے جیسا کہ وزیر اعظم بار بار کہتے رہتے ہیں ۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img