اتوار, جنوری ۱۹, ۲۰۲۵
9.6 C
Srinagar

اقتصادی ترقی کا راز۔۔۔۔۔۔۔

وزیر اعظم نریندرا مودی، جنہوں نے گزشہ دس برسوں کے دوران دنیا کے بیشتر ممالک کا دورہ کیا ہے اور ان ممالک کے ساتھ بہتر باہمی تعلقات اور رشتے قائم کر کے نہ صرف ملک کی خارجی پالیسی کو مضبوط کیا ہے ۔بلکہ ملک کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لئے میک ان انڈیا اور میڈ ان انڈیا جیسی پالیسیاں بنا کر دنیا بھر میں یہ ثابت کیا کہ بھارت کے پاس ایسی صلاحیت موجود ہے کہ وہ دنیا کے ترقی پسند ممالک کے شانہ بہ شانہ ہر محاذ پر آگے بڑھ سکتا ہے۔حالیہ دنوں ملک کے وزیر اعظم نریندرا مودی نے روس کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے روس کے وزیر اعظم پوتن کے ساتھ مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر روسی صدر پوتن نے بھارت کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ وزیر اعظم مودی کی سربراہی میں بھارت ہر شعبے میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو رہا ہے اور یہاں بہتر معاشی ماحول قائم کرنے میں میک ان انڈیا پالیسی نے ایک انقلاب بر پا کیا ہے، جو واقعی قابل ستائش ہے۔

روسی صدر نے کہا اس اقدام سے عالمی معیشت میں بھارت کی حیثیت مستحکم ہو چکی ہے اور اس اقدام سے بھارت میں موجود چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتی اکائیوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی اور روسی حکومت ا س حوالے سے بھارت میں منیو فیکچرنگ آپریشنز کے قیام کے لئے اپنا بھر پور تعاون دینے کے لئے تیار ہے۔اس بات سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ بھارت میں کی جانے والی سرمایہ کاری منافع بخش ہو سکتی ہے ۔بھارت ایک کثیرالآبادی والا ملک ہے جہاں روزانہ کھربوں روپے کا کاروبار ہو رہا ہے جس میں سوئی سے لیکر ہوائی جہاز تک کا کاروبار شامل ہے۔بھارت کی نصف درجن ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام والے علاقے سمندری ساحل پر ہیں، جہاں سے روزانہ اربوں روپے کی مالیت سمندر سے بر آمد ہوتی ہے جس سے نیلی صنعت یعنی (Blue Economy)کہا جاتا ہے۔سمندر سے خام تیل،مچھلیاں،لعل و جوہر کے علاوہ بہت ساری قیمتی چیزیں نکالی جارہی ہیں، جس کے لئے جدید ٹیکنالوجی درکارہے، جس میں روس تعاون فراہم کر سکتا ہے۔جہاں تک ملک کی گھریلو صنعتوں کا تعلق ہے، وہ واقعی قابل فخر اور قابل تعریف ہے۔ملک کے دستکاروں اور ہُنر مندوں کے ہاتھوں میں ایسا جادو ہے جو واقعی اس ملک کا سرمایہ ہے۔ ملک کی مختلف ریاستوں جیسے کولکتہ ،راجستھان اور کیریلا میں دستکاریاںعالمی سطح پر مشہور ہیں، وہیںوادی کشمیر میں بن رہے قالین اور کانی شال کا دنیا بھر میں کوئی ثانی نہیں ہے ،نہ ہی ان ہُنر مندوں کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے۔بدقسمتی سے ان ہُنر مندوں کے گھروں میں اب مشینیں کام کررہی ہیں، جن سے تیزی کے ساتھ کام ہو رہا ہے، لیکن بنیادی معیار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

ملک کے پالیسی سازورں اور ہُنرمندی سے وابستہ اداروں کے ذمہ داروںکو اس حوالے سے گہرائی سے سوچنا چا ہیے اوردستکاروں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنی چاہئے۔ تاکہ وہ اپنے ہاتھوں سے چیزیں تیار کر سکیں جنہیں عالمی منڈیوں میں کافی زیادہ مانگ ہے۔ اس طرح ملک کی معیشت کو فروغ ملے گااور میک ان انڈیا منصوبے کی تعریف بھی ہو تی ر ہے گی جیسا کہ روسی صدر ویلادن پوتن نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا ہے۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img