پیر, جنوری ۲۰, ۲۰۲۵
10.1 C
Srinagar

کشمیری پنڈتوں کی شناخت خطرے میں

جموں وکشمیر میں بھی ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مختلف معاملات میں تبدیلیاں آچکی ہیں اور لوگ اپنی تہذیب ،تمدن اور ثقافت چھوڑ کر دوسرے لوگوں کیطرز ِزندگی اپنا رہے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک اُن لوگوںکے لئے ثابت ہو سکتا ہے، جواپنی طرزِ زندگی چھوڑ کر دوسروں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔گزشتہ دنوں ہم نے جموں میں ایک پنڈت گھرانے میں ہورہی شادی کی تقریب میں شرکت کی اور یہاں ہمیں ان باتوں کا مشاہدہ ہوا کہ 1990میں نقل مکانی کرنے والے ان پنڈتوں کی تہذیب و تمدن میں کافی زیادہ تبدیلی آ چکی ہے ۔
بزرگ اور عمررسیدہ لوگ ان تبدیلی کو ہرگز پسند نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ اپنی اُن پُرانی روایات کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی پہچان کو برقرار رکھ سکےں۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ جو بھی قوم اپنی زبان،تہذیب و تمدن کو بھول جاتی ہے، وہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتی ہے،اُس کی پہچان اور شناخت ختم ہو جاتی ہے۔شادی کی تقریب میں موجود عمررسیدہ مرد و خواتین کا کہنا تھاکہ جب ہم اپنے آبائی وطن کشمیر میں کوئی بھی تقریب انجام دیتے تھے ،اُس میں تمام مذہبی معاملات کا خیال رکھا جاتا تھا اور ہم اپنے بچوں کی شادی صرف کشمیری پنڈت گھرانے میں کرتے تھے ،اب ا س میں تبدیلی آچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب اکثر و بیشتر نو بیاہی جوڑا مختلف کمنیٹیز میں سے ہو تا ہے ۔کبھی کبھار زبان ،تہذیب اور ثقافت ایک دوسرے کے ساتھ میل نہیں رکھتی ہے، اس لئے یہ بات طے ہے کہ کشمیر ی پنڈت ا پنیجڑ خود ہی اُکھاڑ رہے ہیں۔اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو وہ اپنی پہچان اور شناخت قائم نہیں رکھ سکتے۔
ان لوگوں کا ماننا ہے کہ ایک ہی صورت میں ہم اپنی شناخت قائم رکھ سکتے ہیں ،اگر ہم اپنے آبائی وطن میں پھر سے آباد ہونگے اور اپنے ہمسایہ مسلم برادری کے ساتھ حسب سابقہ رہیں۔مرکزی سرکار نے اگر چہ ان کشمیری پنڈتوںکی وطن واپسی کے لئے منصوبے عملائے ہیں اور اس سلسلے میں کچھ پنڈت تنظیموں نے اپنی کوششیں تیز کر لی ہیں کہ وہ اپنے اپنے آبائی علاقوں میں واپس آجائیں گےلیکن اس کے لئے مل جُل کر خود ان پنڈتوں کو کوشش کرنی چا ہئے اور کچھ سخت اقدامات کرنے چاہئے اور تمام حائل رکاوٹوں کو از خود دور کرنا چاہئے، تب جاکر یہ ممکن ہے کہ یہ کشمیری پنڈت اپنے اپنے آبائی علاقوں میں آباد ہو سکتے ہیںاور حسب سابقہ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ گُل مل کرپُرسکون اور خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔جب تک کشمیری پنڈتوں کی نئی پود اس کے لئے تیار نہ ہو اور وہ خود اپنی شناخت اور پہچان قائم رکھنے کے لئے پہل نہ کریں تب تک اُن کی مدد کوئی نہیں کر سکتا۔سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر ان پنڈتوں کی مدد اس حوالے سے ہونی چاہئے اور انہیں بھی اپنی مدد آپ کرنی چاہئے تاکہ ان کی پہچان قائم ودائم رہ سکے جو زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتی ہے، جیسا کہ آثار نظر آرہے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img