نیوزڈیسک
سرینگر: شہر خاص کے خانیار علاقے میں ہفتہ کی صبح ملی ٹنٹوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین اُس وقت جھڑپ شروع ہوئی ،جب یہاں سیکیورٹی فورسز نے ایک خفیہ اطلاع کی بنیاد پر ملی ٹنٹ مخالف آپریشن شروع کیا ۔یہ جھڑپ جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر میں قریب تین سال بعد دیکھنے کو ملی ۔
ذرائع کے مطابق سرینگر میں دو سال چھ ماہ کے بعد ملی ٹنٹوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین آمنا سامنا ہوا ۔خبر رساں ادارے ”کے این ٹی“ کے مطابق 10اپریل2022کو سرینگر کے بشمبر نگر علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران دو ملی ٹنٹ ہلاک ہوئے تھے ،جنکی شناخت محمد بھائی عرف ابو قاسم عرف میر شعیب عرف مدثر اورابو ارسلان عرف خالد عرف عادل کے ناموں سے ہوئی تھی ۔
اس انکاﺅنٹر سے قبل گرمائی دارالحکومت سرینگر میں سال2022کے ماہ جنوری کے پہلے ہفتے میںسرینگر کے مضافاتی علاقہ شالیمار میں ایک انکاﺅنٹر کے دوران محمد سلیم پرے ساکن حاجن اور حافظ ساکن پاکستان نامی دو ملی ٹنٹ ہلاک ہوئے تھے ۔
اپریل2022کے بعد ملی ٹنٹوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں انجام دیں ۔22جنوری2023کو ملی ٹنٹوں نے عید گاہ سرینگر میں ایک ہتھ گولہ داغا جس میں اعجاز رشید دیوا ساکن سنگم سرینگر زخمی ہوا تھا ۔18ستمبر 2023کو ملی ٹنٹوں نے خانیار علاقے میں بی جے پی لیڈر کی حفاظت پر مامور سی آر پی ایف گاڑی پر فائرنگ کی تھی ۔
29اکتوبر 2023کو ملی ٹنٹوں نے مسرور احمد وانی نامی پولیس انسپکٹر کو عید گاہ سرینگر میں اُس وقت گولیاں چلائی تھیں ،جب وہ کرکٹ کھیل رہے تھے ۔اسی سال دسمبر کے مہینے میں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر زندگی کی جنگ ہار گئے ۔
7فروری2024کو ملی ٹنٹوں نے پنجاب کے امرت پال سنگھ اور روہت میشی نامی شہریوں کو شہید گنج سرینگر علاقے میں گولیاں مار کر ابدی نیند سلا دیا تھا ۔11اپریل2024کو الہیٰ باغ سرینگر سے تعلق رکھنے والے دانش اعجاز شیخ نامی ملی ٹنٹ کو فرسی پورہ پلوامہ میں ایک انکاﺅنٹر کے دوران ہلاک کیا گیا تھا ۔(بشکریہ کے این ٹی)