نیوزڈیسک
سرینگر: جموں وکشمیر میں سیاسی الفاظی جنگ شروع ہوچکی ہے ،کیوں کہ حکمران جماعت نیشنل کانفرنس اور اُسکی اتحادی جماعتوں بشمول کانگریس اور سی پی آئی (ایم ) نے جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے یومِ تاسیس سے متعلق تقریب سے دور اختیار کرنے اعلان کیا ۔
اس دوران جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے یومِ تاسیس کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے موقع پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سمیت مختلف سیاسی راہنماﺅں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا :’آئین ہند پر حلف اٹھانے کے باوجود اس تقریب سے دور ر ہنا دوہرا معیار کے مترادف ہے۔‘ انہوںنے کہا کہ ’یہ دوہرا معیار ہے کہ وہ سیاست دان، جنہوں نے آئین کے تحت وفاداری اور رازداری کی قسمیں کھائی ہیں، جموں و کشمیر کے یونین ٹیریٹری یومِ تاسیس کی تقریب میں شریک نہ ہوئے۔‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا: ’ہم ابھی (اس وقت) یونین ٹیریٹری میں ہیں، اور جب ریاستی درجہ بحال ہوگا تو ہم اس دن کو منائیں گے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ منظور ہوا، تو اسی وقت مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا تھا اور وزیر اعظم نے بھی اسی ہال میں ریاستی درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا کی جانب سے یہ ردِعمل اس وقت سامنے آیا جب نیشنل کانفرنس اور کانگریس سمیت کئی منتخب عوامی نمائندوں نے جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری یومِ تاسیس کی تقریب میں شرکت نہیں کی اور اسے ”یومِ سیاہ“ قرار دیا۔
ہم یونین ٹریٹری فاﺅنڈیشن ڈے کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے
گزشتہ روز نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق اور کانگریس اور پی ڈی پی کے اراکین نے واضح کیا تھا کہ وہ یونین ٹیریٹری کے قیام (یوم تاسیس) کو خوشی کے طور پر نہیں دیکھتے اور ریاستی درجہ کی بحالی کے حق میں ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور جڈی بل نشست کے رکن اسمبلی تنویر صادق کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس جمعرات کو منعقد ہونے والی یونین ٹریٹری فاﺅنڈیشن ڈے کی تقریب میں شرکت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا: ’نیشنل کانفرنس اس دن کو نہیں مانتی ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا: ’کل جو یونین ٹریٹری فاﺅنڈیشن ڈے پر تقریب منعقد ہو رہی ہے اس میں نیشنل کانفرنس کا کوئی بھی فرد شرکت نہیں کرے گا کیونکہ ہم اس دن کو نہیں مانتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ جو سال2019 میں ہم سے چھینا گیا ہے وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ریاستی درجے کو جلد سے جلد بحال کیا جائے‘۔
منوج سنہا نے اس تناظر میں کہا کہ ’جموں و کشمیر کے مستقبل اور ریاستی درجہ کی بحالی پر سیاست دانوں کو حقیقت کو قبول کرتے ہوئے ترقیاتی اقدامات میں ساتھ دینا چاہئے۔‘