جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
17 C
Srinagar

ناگہانی آفات ،مشترکہ کوششیں ضروری

دنیا میں ناگہانی آفات کا وقوع پذیر ہونا ایک اٹل حقیقت ہے ۔جو بھی شئے دنیا میں آئی ہے، اس کا ایک دن فناہو جانا طے ہے۔ لیکن قدرت نے اس کے لئے انسان کو خود ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔جب بھی انسان نے فطرت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کی تو قدرتی آفات بھی اپنا رنگ دکھا دیتی ہیں ۔اقوام عالم نے ناگہانی آفات سے دنیا کومحفوظ رکھنے کےلئے کئیممالک کے ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس کا کام صرف یہ ہے کہ اس کمیٹی کے ممبران مل بیٹھ کر فطرت کو بچانے کے لئے ایک مشترکہ لائحہعمل تیار کریں تاکہ قدرتی آفات آنے کے وقت مشترکہ طور مقابلہ کیا جاسکے اور قبل از وقت احتیاتی تدابیراپنائے جاسکیں۔موجودہ دور میں سب سے زیادہ قدرتی آفات آتے ہیں، جن کے دوران نہ صرف مال و جائیداد کانقصان ہو رہا ہے بلکہ انسانی جانیں بھی تلف ہو رہی ہیں۔کشمیر جو کرئہ ارض پر جنت کا ٹکڑا مانا جاتا ہے یہاں نہ صرف تر و تازہ آب ہوا، گھنے جنگلات،خوب صورت آبشار اور آسمان کو چھونے والے اونچے پہاڑ چاروں طرف موجود ہیں۔کہا جارہا ہے کہ یہ پہاڑ زمین کو مضبوطی کے ساتھ پکڑکر رکھتے ہیں اور زلزلے کی صورت میں زمین کو زیادہ ہلنے نہیں دیتے ہیں۔گزشتہ چند دہائیوں کے دوران وادی میں فطرت کے ساتھ زبردست کھواڑ کیا گیا۔پہاڑوں کو مسمار کر کے بڑی بڑی سڑکیں اور ٹنلیں تعمیر کی گئیں،جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی گئی ،آبی ذخائر کو پُر کیا گیا اور ان میں بستیاں قائم کی گئیں،جگہ جگہ پر اینٹ بھٹ تعمیر کئے گئے اور مٹی کے پہاڑ کھودے جارہے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق وادی کے ان پہاڑوں کے اندر خطرناک قسم کے معدنیات اور لاوےچھپے ہوئے ہیں ۔اگر خدا نہ خواستہ یہ لاوا باہر آجاتا ہے تو تباہی مچ جاتی ہے۔یہ لاوے تب تک محفوظ رہ سکتے ہیں ،جب تک قدرتی نظام کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی ۔باریک بینی سے دیکھا جائے توکچھ عرصے سے وادی میں موسمی تبدیلی بڑی تیزی کے ساتھ ہو رہی ہے۔کبھی شدت کی گرمی اور کبھی حد سے زیادہ سردی ہو رہی ہے۔

روز بروز یہاں پانی اور بجلی کی کمی ہورہی ہے ۔گذشتہ روز صبح سویرے زلزلے کے زور دار جھٹکے محسوس کئے گئے اور لوگ خوف و ہراس میں مبتلاءہو کر گھروں سے باہر آئے۔کہا جارہا ہے کہ اس زلزلے کا مرکز وادی کشمیر کا شمالی ضلع بارمولہ تھا۔ضلع میں کئی مکانوں میں اگر چہ شگاف پڑنے کی خبریں موصول ہوئی ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔جہاں انتظامیہ کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے ہر سطح پر متحرک ہو جائے اور قبل از وقت ایسے اقدامات کرے جن سے فطرت خدا وندی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے میں کمی آئے۔عام لوگوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،وہ اپنے ارد گرد موجود قدرتی وسائل کی حفاظت ممکن بنائیں،زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے لگائیں ،آبی ذخیروں کو پُر کرنے اورماحولیاتی آلودگی سے پرہیز کریں تاکہ اللہ تعالیٰ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ جنت جیسی اس وادی کو بھی ناگہانی آفات سے محفوظ رکھے۔اس کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مل جُل کر کام کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img