وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ملک کا سالانہ بجٹ پیش کیا ۔اس بجٹ کے منظر عام آنے پر اگر چہ کئی لیڈران نے بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے اس سے عوام دوست بجٹ قرار دیا ہے اور اس سے ملک کے بیروزگار نوجوانوں کو روز گار کے مواقعے فراہم ہونے کی بات کی ہے۔ تاہم کچھ سیاستدانوں نے اس بجٹ پر انگلی بھی اُٹھائی ہے۔ اس بجٹ میں بہار اور اندھرا پردیش کو خصوصی پیکیجز دیئے گئے۔ اس طرح ان دو اہم ریاستوں کی تعمیر و ترقی بڑے پیمانے پر ہونے کی اُمید ہے۔اس بجٹ کے بارے میں اپوزیشن لیڈران نے حکومت پر الزام عاید کیا ہے کہ انہوں نے کانگریس کا منشور چوری کیا ہے۔اگر کانگریس لیڈران کی یہ بات صحیح مانی جائے کہ حکومت نے اُن کا بجٹ یا پھر منشور چوری کیا ہے، تو یہ ایک خوش آئندہ بات ہے کیونکہ اس سے عام لوگوں کو راحت مل سکتی ہے۔حکومت کسی بھی جماعت کی ہو عام لوگوں کو راحت ملنی چاہیے اور ملک میں تعمیرو ترقی ہونی چا ہیے اور نوجوان نسل کو روز گار کے مواقعے فراہم ہونے چاہیے۔
جہاں تک سابقہ بجٹوں کا تعلق ہے، اُن میں بھی ملک کے بے روز گار نوجوانوں کےلئے اربوں روپئے مختص رکھے گئے تھے لیکن جن اسکیموں کے لئے رقومات مختص رکھے جاتے ہیں، اُن اسکیموں کی عمل آوری پوری طرح سے نہیں ہورہی ہے اور اکثر اسکیموں کے بارے میں عام لوگوں کو جانکاری نہیں ہوتی ہے اور ان رقومات میں اکثر فنڈس خزانے عامرہ کو واپس جاتے ہیں۔جہاں تک کانگریس لیڈاران کا یہ کہنا ہے کہ بی جے پی سربراہی والی سرکار نے اُن کی جماعت کا منشور چوری کیا ہے ،کوئی معنیٰ نہیں رکھتا ہے کیونکہ اصل میں عوام کوبنیادی سطح پر فائدہ ملنا چاہیے۔ ملک میں غربت و افلاس کا خاتمہ ہونا چاہیے اوربے روزگاری پر قابو پایا جانا چاہیے ،جو ہر گزرتے دن کیساتھ تشویشناک رخ اختیارکرتی جارہی ہے ۔
اگر موجودہ بجٹ میں اس طرح کے نکات موجود ہیں ،جن سے ملک کے عام شہریوں کو براہ راست فائد ہ حاصل ہو سکتا ہے اور نوجوانوں کو خود روزگار کمانے کا موقع فراہم ہوتاہے تو ملک کی سیاسیجماعتوں سے وابستہ لیڈران کو اس بجٹ کی مخالفت ہر گز نہیں کرنی چاہئے جیسا کہ کانگریس اور دیگر سیاسیجماعتوںکے لیڈران نے کی ہے۔بلکہ انہیں اس بجٹ میں شامل اسکیموں کے بارے میں عام لوگوں کو باخبر کرنے کے لئے حکومت سے مل جُل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک کی تعمیر و ترقی اور عوام کی خوشحالی یقینی بن سکے اور ملک میں بڑھ رہی بے روزگاری پر قابو پایا جا سکے جبکہ عام لوگوں کوراحت پہنچ سکے۔حکومت کی بھی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ بجٹ کو کتابوں تک محدود نہ رکھے بلکہ عملی طور زمینی سطح پر مختلف اسکیموں کے تحت تمام سرکاری افسران اور متعلقہ ذمہ داروں کو کام کرنے کا پابند بنائے تاکہ ملک ترقی کی نئی منازل بہ آسانی طے کر سکے جو کہ وزیر اعظم نریندرامودی کا خواب بھی اور مقصد بھی ہے۔
