سرینگر/ جموں وکشمیر کے عوام کو اس وقت زبردست مصائب و مشکلات سے دوچار ہیں اور حکومتی سطح پر لوگوں کی راحت رسانی کے بجائے آئے روز ایسے نت نئے فیصلے لئے جاتے ہیں جس سے نہ صرف یہاں کی تہذیب و تمدن کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ یہ فیصلے اقتصادی بدحالی ، بے روزگاری ، نااُمیدی اور مایوسی کا سبب بن رہے ہیں۔ان باتوں کا پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں ضلع سرینگر کے پارٹی لیڈران ،انچارج کانسچوسیز، بلاک صدور اور دیگر عہدیداران کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایک بیان ساگر نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ لوگوں کے مسائل و مشکلات ہر سطح پر اُجاگر کریں کیونکہ اس وقت زمینی سطح پر عوام کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ بے روزگاری نے تمام ریکارڈ مات کردیئے ہیں ، نوجوان مایوسی کے شکار ہیں ،ڈیلی ویجروں کی مستقلی کو جان بوجھ کر طول دیا جارہاہے، ملازمین کے مسائل حل نہیں کئے جارہے، مہنگائی اور کساد بازاری عروج پر ہے، اقتصادی بدحالی نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، کاروباری طبقے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں جبکہ حکمران محض تشہیر بازی اور عوام مخالف اقدامات میں لگے ہوئے ہیں۔
سمارٹ میٹر نصب تو کئے گئے لیکن بجلی کا بحران بد سے بدتر ہوتا جارہاہے اور پینے کے پانی کیلئے سمارٹ میٹر نصب کرنے کی حکم نامے جاری ہی جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کی سڑکوں کا حال بے حال ہے، سڑکوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے اور فٹ پاتھوں کو کشادہ کرکے سڑکوں کو تنگ کرکے ٹریفک جام کے مسائل مزید بڑھائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے سے ہی پریشانِ حال عوام مزید پریشان کرنے کا پر تلی ہوئی ہے اور یہاں کے عوام کو پشت بہ دیوار کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیا جارہاہے۔
اجلاس میں دیگر اموارات کے علاوہ 11جولائی 2023مادر مہربان بیگم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی 24ویں برسی اور 13جولائی 2023کو 93واں یوم شہیدانِ قوم جموں وکشمیر کے پروگراموں کو آخری شکل دی گئی۔ اس موقعے پر صوبائی صدر ناصر اسلم ونی، ترجمان ِ اعلیٰ تنویر صادق، سینئر لیڈران حاجی مبارک گل ، حاجی محمد سعید آخون، شمیمہ فردوس، عرفان احمد شاہ، پیر آفاق احمد، شوکت حسین گنائی، احسان پردیسی، سلمان علی ساگر، انجینئر صبیہ قادری، ڈاکٹر محمد سعید مخدومی، بلال گنائی اور قیصر جلالی ، عائشہ جمیل، بلال گنائی، منظور احمد بٹ، بلاک صدور، دیگر لیڈران بھی موجو دتھے۔