نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ (مسٹر مودی) اپنی خامیوں کو چھپانے کے لیے ماضی کو کھودتے رہتے ہیں جب کہ گزشتہ 10 برسوں میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کو جو ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی’ کا جو احساس کرایا ہے، اس سے جمہوریت اور آئین کو گہرا دھچکا لگا ہے۔
سٹر کھڑگے نے ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا "ملک مستقبل کی طرف دیکھ رہا ہے۔ آپ اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے ماضی کو کھودتے رہتے ہیں۔ پچھلے 10 برسوں میں آپ نے 140 کروڑ ہندوستانیوں کو ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی’ کا احساس دلایا، جس سے جمہوریت اور آئین کو گہرا دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پارٹیوں کو توڑنا، پچھلے دروازے سے منتخب حکومتوں کو گرانا، 95 فیصد اپوزیشن لیڈروں پر ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کا غلط استعمال، یہاں تک کہ وزیراعلی کو جیل میں ڈالنا اور انتخابات سے پہلے طاقت کا استعمال مساوی مواقع سے محروم کرنا کیا یہ ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی نہیں ہے؟‘‘
سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا "مسٹر مودی اتفاق رائے اور تعاون کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کا عمل اس کے برعکس ہے۔ اتفاق رائے کا لفظ اس وقت کہاں تھا جب اپوزیشن کے 146 اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ سے معطل کر دیا گیا تھا اور فوجداری نظام انصاف میں تبدیلی کے لیے تین قوانین منظور کیے گئے تھے۔ اس وقت اتفاق رائے کا لفظ کہاں تھا جب اپوزیشن سے مشورہ کیے بغیر عظیم شخصیات کے مجسموں کو پارلیمنٹ کمپلیکس کے ایک کونے میں ’منتقل‘ کر دیا گیا۔ جب 15 کروڑ کسان خاندانوں پر تین کالے قانون مسلط کئے گئے اور انہیں مہینوں سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا تو اتفاق رائے کا لفظ کہاں تھا؟
کانگریس صدر نے کہا ’’چاہے وہ نوٹ بندی ہو، جلد بازی میں نافذ لاک ڈاؤن ہو یا انتخابی بانڈ قانون، ایسی سینکڑوں مثالیں ہیں جن پر مودی حکومت نے اتفاق رائے یا تعاون کا بھی استعمال نہیں کیا۔ اپوزیشن کو تو چھوڑیں، ہمارے اپنے لیڈروں کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جمہوریت اور آئین کو برباد کیا ہے جبکہ کانگریس نے ہمیشہ جمہوریت اور آئین کی حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی کرتی رہے گی۔
یو این آئی