واشنگٹن: امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے بڑے کھلے اور دوٹوک الفاظ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی مطابقت اور برابری کا معاملہ نہیں ہے۔ امریکہ کے صدر نے یہ بات جمعرات کے روز کہی ہے انہیں اس کی ضرورت بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کے پیر کے روز سامنے آنے والے اس بیان کی وجہ سے پیش آئی ہے جس میں پراسیکیوٹر نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع کو بھی جنگی جرائم کے سلسلے میں وارنٹ گرفتاری کی زد میں لانے اور بالواسطہ طور پر ان کی گرفتاری کا عندیہ دیا تھا۔
اہم بات ہے کہ ابھی فوجداری عدالت کے سامنے جنگی جرائم کے ان سامنے آنے والے شواہد میں جنگی جرائم میں ملوث ملکوں یا شخصیات کی سہولت کاری کا سوال زیر بحث نہیں آیا ہے۔ ممکن ہے کسی اگلے مرحلے پر یہ بھی صورت پیدا ہو جائے اور کوئی درخواست بین لالاقوامی عدالت کے سامنے اس سلسلے میں آ جائے۔
العربیہ کےمطابق فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے پیر کے روز کی اپنی گفتگو میں حماس کے تین رہنماؤں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی اطلاع دی تھی۔ یہ ان کے اس سلسلے میں اب تک کا سب سے اہم مگر ابتدائی بیان تھا۔
اسرائیل نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس بیان کو سخت ناراضگی اور غصے کے ساتھ رد کر دیا تھا۔ اس بارے میں امریکی صدر نے پہلے بیان میں کہا تھا کہ غزہ میں ایسا کچھ نہیں کیا جا رہا جسے اسرائیل کے جنگی جرام کے ارتکاب کے زمرے میں قرار دیا جائے۔
تاہم اب جمعرات کے روز امریکی صدر جوبائیڈن نے زیادہ سخت بیان میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اختیار اور دائرہ کار کو ہی چیلنج کر دیا ہے۔
واضح رہے اسرائیلی حکومت کی ترجمان نے پچھلے دنوں ایک نیوز بریفنگ کے دوران اس سوال کہ ‘آیا نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بین الاقومی دوروں اور سفروں پر اب اثر آئے گا۔’ ترجمان نے کہا تھا ‘ دیکھتے ہیں ۔’