سیلاب کا اندیشہ کیوں ؟

سیلاب کا اندیشہ کیوں ؟

وادی میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے اگر چہ چند علاقوں میں پانی داخل ہو گیا تھا تاہم جس خطرناک سیلاب کا اندیشہ لاحق ہو گیا تھا، اُس سے عوام کو نجات مل گئی اور موسم بہتر ہوتےہی عوام نے راحت و سکون کی سانس لی۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ وادی ایک سرد ترین علاقہ ہے، جہاں اکثر بارشیں اور برفباری ہوتی رہتی ہے اور اس طرح بار باروادی میں سیلابی صورتحال درپیش آتی ہے ۔سرکار کو اس حوالے سے ایک دور رس پالیسی اپنانی چاہئے تاکہ بار بار سیلاب کا خطرہ سامنے نہ آئے۔ ایک منصوبہ بند طریقے سے وادی میں ندی نالوں ،آبپاشی نہروںاور دریاﺅں کی ڈریجنگ کرنی چا ہیے تاکہ پانی کے بہاﺅ میں کسی قم کی رکاوٹ درپیش نہ آسکے اور عام لوگوں کو وقت وقت پر پریشانوں سے نہگزرنا پڑے، جیسا کہ حالیہ معمولی بارش کیساتھ ہی یہ اضطراب دیکھنے کو ملا کہ ایک بار پھر وادی کشمیر میں 2014جیسی تباہ کن سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔دریا ئے جہلم کی ڈریجنگ کے لئے اگر چہ کھنہ بل سے کھادن یار تک اس اہم آبی گزر گاہ کو بہتر بنانے کے لئے سرکار اور انتظامیہ نے ایک جامعہ منصوبہ ہاتھ میں لیا تھا لیکن یہ معاملہ بھی دیگر معاملات کی طرح کھٹائی میں پڑ گیا۔جہاں انتظامیہ کی لاپرواہی نے اس اہم منصوبے پر پانی پھیردیاہے، اسی طرح دوسری جانب عام لوگ بھی لاپرواہی سے کام لے رہے ہیں اور اس اہم آبی گزرگاہ کے ارد گرد سرکاری زمین پر قبضہ کر رہے ہیں اورناجائزہ طریقوں سے تعمیرات بنا رہے ہیںجس کی کی وجہ سے بارشیوں کے دوران پانی کے بہاﺅ میں رکاوٹیں پیداہو رہی ہیں ۔لوگ جان بوجھ کر اس اہم دریاﺅ میں کوڑا کرکٹ اور مردہ جانورں کو بھی پھینک دیتے ہیں۔جہاں تک لسجن سے شروع ہو رہی فلڈ چینل کا تعلق ہے اس کی دیکھ ریکھ بھی وقت وقت پرکرنی بے حد ضروری ہے۔

سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اور شہر ی آبادی کو سیلاب سے بچانے کے لئے اس چینل کا انتہائی اہم رول بنتا ہے۔بارشوں کے دوران شہر خاص اور لال چوک کے گردو نواح والے علاقوں میں پانی بھر جاتا ہے جس سے عبور مرور میںرکاوٹ پیدا ہو رہی ہے اور ٹرانسپورٹ سروس بھی متاثر ہو رہی ہے۔ شہر کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام دیکھنے کو ملتاہے۔ان تمام حالات کو مد نظر رکھ کر انتظامیہ کو پُرانے طرز پر نالہ مار طرز پر شہر سے ٹاکن واری تک ایک ایسی ڈرین تعمیر کرنی چاہئے جس میں بار بار شہر سے نکل رہے کوڑا کرکٹ اور پالتھین لفافوں سے پانی کے بہاﺅ میں رکاوٹ پیدا نہ ہو ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.