بجلی کی عدم دستیابی اور بجلی فیس ۔۔۔۔۔

بجلی کی عدم دستیابی اور بجلی فیس ۔۔۔۔۔

وادی میں بجلی کی عدم دستیابی اور بجلی فیس میں ہو رہے مسلسل اضافے کی وجہ سے عام لوگ پریشان ہیں،محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام کا اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس حوالے سے کوئی ایسا سنجیدہ بیان دے رہے ہیں،جس سے صارفین مطمئین ہو سکے۔وادی میں سردی کا موسم شروع ہوتے ہی بجلی کی کمی ہو جاتی اور لوگ برقی رو کی عدم دستیابی سے پریشان ہو رہے ہیں لیکن جوں ہی موسم میں بہتری ہو جاتی اور سردیوں کا خاتمہ ہوتا ہے تو بجلی سپلائی میں بھی بہتری آجاتی تھی۔آج صورت حال اس کے بالکل برعکس دیکھنے کو مل رہی ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے سے پوری وادی میں بجلی سپلائی اس قدر متاثر ہو چکی ہے کہ لوگ پریشان ہو رہے ہیں، آخر ماجرا کیا ہے؟ ۔اس حوالے سے جب محکمے کے ذمہ دار افسران سے سوال کیا جاتا ہے ، تو وہ معقول جواب دینے کی بجائے صارفین سے استدعا کرنے لگتے ہیںکہ وہ یعنی صارف حضرات بجلی چوری سے پرہیز کریں اور اس کا غلط استعمال نہ کریں۔اس طرح کے بیانات سُن کر صارفین یہ کہہ کر آگ بگولہ ہو گئے ہیں جب بجلی ہی نہیں ہے تو چوری کہاں سے کی جائے گی؟۔ان صارفین کا الزام ہے کہ افسران اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کی غرض سے ایسے بیانات داغ دیتے ہیں۔یہاں یہ باتیں بھی عوامی حلقوں میں ہو رہی ہیں کہ محکمہ نے تقریبا 70فیصد علاقوں میں سمارٹ میٹر نصب کئے ہیں اور ان علاقوں میں مخصوص قسم کی کیبل بھی لگائی گئی ہے اور پھر چوری کرنے کا سوال کہاں سے پیدا ہو رہا ہے؟۔صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر گزرتے مہینے کے ساتھ بجلی فیس میں اضافہ کیا جاتا ہے اور عام لوگ بے بس تماشائی بن بیٹھے ہیں، آخر یہ کیا کچھ ہو رہا ہے۔عوامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن علاقوں میں دو ماہ قبل میٹر نصب کئے گیے، وہاں کے صارفین کو بھی پُرانے طرز پر بلیں فراہم کی جاتی ہیں اور پھر میٹر ریڈنگ کے حساب سے بھی دوبارہ بلیں فراہم کی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں جب اعلی حکام سے بات کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ ہمارے ہاتھوں میں نہیں ہیں بلکہ اب پاور سپلائی پرائیویٹ فرموں کے ہاتھوں میں سونپ دی گئی ہے۔ان باتوں سے یہ عیاں ہو رہا ہے کہ یہ محکمہ جان بوجھ کر غریب صارفین کو لوٹ رہا ہے۔تحزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہاتو تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مترادف لوگ سڑکوں پر نکل آئیںگے، اس طرح امن درہم برہم ہونے کا خطرہ لاحق ہے جس کو مشکل سے ایل جی انتظامیہ اور مرکزی حکومت نے پٹری پر لایا ہے۔

محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام کی یہ اخلاقی ذمہ داری بن جاتی کہ وہ صارفین کو بجلی کی سپلائی بغیر کسی کٹوتی کے دن رات مہیا رکھیں، تاکہ صارفین کے گھروں میں بزرگوں ،بچوں اور بیماروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور میٹر والے صارفین سے دو طرفہ فیس لینے سے بھی پرہیز کریں تاکہ صارفین مجبور ہو کر عدالتوں کا دروازہ نہ کھٹکٹھائیں اور اس طرح محکمہ اورصارفین کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.