فاسٹ فوڈ کمپنی میکڈونلڈز کا اسرائیل میں اپنے تمام ریستوران خریدنے کا فیصلہ

فاسٹ فوڈ کمپنی میکڈونلڈز کا اسرائیل میں اپنے تمام ریستوران خریدنے کا فیصلہ

واشنگٹن: اسرائیل اور حماس جنگ کے ردعمل میں ہونے والے بائیکاٹ مہم سے متاثر ہونے والی معروف فاسٹ فوڈ کمپنی میکڈونلڈز نے تمام 225 اسرائیلی ریسٹورنٹ مقامی کمپنی سے واپس خریدنے کا فیصلہ کرلیا قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز کو اُس وقت سے بائیکاٹ اور مظاہروں کا سامنا ہے جب اسرائیل میں میکڈونلڈز کی فرنچائزز رکھنے والی کمپنی الونیال نے 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے حملے کے فوراً بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی فوج کو مفت کھانا فراہم کرے گی۔
اب حال ہی میں میکڈونلڈز نے تمام اسرائیلی ریسٹورنٹ مقامی کمپنی سے واپس خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے، کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کا الونیال سے 225 ریسٹورنٹ خریدنے کا معاہدہ ہو چکا ہے، ان ریسٹورنٹس میں تقریباً 5 ہزار افراد کام کرتے ہیں۔
الونیال گزشتہ 30 سالوں سے اسرائیل میں میکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس چلا رہی ہے،دونوں کمپنیوں کے درمیان معاہدے کی رقم کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں البتہ کمپنی کا کہنا تھا کہ معاہدہ کچھ شرائط کے ساتھ مشروط ہے، تاہم کمپنی کی جانب سے شرائط بھی واضح نہیں کی گئیں۔ تاہم فاسٹ فوڈ چین کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل سے اپنا کاروبار ختم نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ میکڈونلڈز کے سی ای او کرس نے کہا تھا کہ حماس اسرائیل جنگ کے بعد مشرقی وسطیٰ میں کمپنی کے کاروبار میں نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
پاکستان ، کویت، سعودی عرب ، ملائشیا اور عرب ممالک میں میک ڈونلڈز کا کھلے عام بائیکاٹ کیا جارہا ہے جس کے باعث امریکی کمپنی کی سیلز متاثر ہوئی ہے اور بدھ کے روز میک ڈونلڈز کے شیئرز مزید گر گئے ہیں ۔
فروری میں میکڈونلڈ کے سی ای او کرس کیمپزنسکی نے تسلیم کیا تھا کہ اسرائیل حماس جنگ کا مشرق وسطیٰ کے ممالک اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک جیسے ملائیشیا اور انڈونیشیا میں فروخت پر ’مایوس کن‘ اثر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ جب تک یہ تنازع جاری ہے ، ہم کاروبار میں کوئی خاص بہتری دیکھنے کی توقع نہیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک انسانی المیہ ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس کا اثر ہمارے جیسے برانڈز پر پڑتا ہے‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.