جموں وکشمیر: بارہمولہ کے اوشکارہ کے باشندے زمین کا منصفانہ معاوضہ نہ ملنے پر ناخوش

جموں وکشمیر: بارہمولہ کے اوشکارہ کے باشندے زمین کا منصفانہ معاوضہ نہ ملنے پر ناخوش

سری نگر: شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے درجنوں رہائشی بارہمولہ – سری نگر شاہراہ فور لیننگ کے تحت مجوزہ بائی پاس روڈ کے لئے ان کی زمین کو دئے جانے والے معاوضے پر مطمئن نہیں ہیں۔
بارہمولہ قصبے کے اوشکارہ کے رہنے والوں جن کی زمین بارہمولہ – سری نگر شاہراہ فور لیننگ کے تحت بائی پاس روڈ کے لئے حاصل کی جا رہی ہے، کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے ان کو ادا کیا جانے والا معاوضہ ٹائون کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔
محمد اشرف نامی ایک رہائشی نے یو این آئی کو بتایا: ‘آشکارہ علاقہ میونسپل حدود میں آتا ہے، ہمیں مکانوں کی تعمیر کے لئے میونسپل کمیٹی سے با قاعدہ اجازت حاصل کرنا پڑتی ہے اس کے باوجود بھی ہمیں میونسپل حدود سے باہر سمجھا جاتا ہے جس سے ہم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ بائی پاس کے لئے حاصل کی گئی اراضی پر میوہ باغات لگے ہوئے تھے جس پر کئی لوگوں کی روزی روٹی کا انحصار تھا۔انہوں نے کہا: ‘اب چونکہ زمین کو لیا گیا ہے لیکن جہاں تک معاوضے کا تعلق ہے تو ہم انصاف کے طلبگار ہیں’۔
آشکارہ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے معاوضے کی رقم کے اس مسئلے کو صوبائی کمشنر سمیت متعلقہ حکام تک پہنچایا لیکن ان کی کاوشیں فی الوقت بے سود ہی ثابت ہوئیں۔
ایک اور رہائشی جس کے میوہ باغ کی زمین کو مجوزہ بائی پاس روڈ کے لئے حاصل کیا گیا ہے، نے کہا: ‘ہم اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ متعلقہ حکام ہمارے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہوئے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘ہمارے قصبے کے دیگر علاقوں بشمول خان پورہ، رنگ وار اور کنٹھ باغ کے باغ مالکوں کو اچھا معاوضہ دیا جا رہا ہے لیکن صرف اوشکارہ کے لوگوں کو بہت کم معاوضہ دیا جا رہا ہے جو سراسر نا انصافی ہے’۔
باشندگان اوشکارہ نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں بھی وہی معاوضہ دیا جائے جو قصبے کے دوسرے علاقے کے کسانوں کو دیا جار ہا ہے۔
دریں اثنا بارہمولہ ضلع انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ معاوضہ متعلقہ علاقے کے مروجہ سٹیمپ ریٹ کےمطابق دیا جاتا ہے تاہم اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو اس کے لئے ایک مناسب طریقہ کار ہے جس پر ان کو عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ زمین حاصل کے متعلق تمام طریقہ ہائے کار پر عمل کیا جا رہا ہے۔
اس پروجیکٹ کے لئے حاصل شدہ زیادہ تر اراضی ، جو سری نگر – بارہمولہ قومی شاہراہ کو کشادہ کرنے اور اپ گریڈیشن منصوبے کا تیسرا مرحلہ ہے، بارہمولہ کی باغبانی اراضی پر مشتمل ہے جو اپنے سرخ لذیذ سیب کی اقسام کے لئے مشہور ہے۔
بتادیں کہ یہ مجوزہ بائی پاس روڈ ہائی وے کے اسٹریٹجک بارہمولہ – اوڑی سے منسلک ہوگی جو لائن آف کنٹرول پر واقع آخری پوسٹ تک جاتی ہے۔بارہمولہ – اوڑی ہائی کو ڈبل لین بنانے کا کام بھی جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.