سپریم کورٹ ہوا سخت

سپریم کورٹ ہوا سخت

سپریم کورٹ آف انڈیا نے حال ہی میں ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے الیکٹورل (انتخابی) بانڈ اسکیم پر پابندی عائد کر دی۔ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کے لیے ایک جھٹکے کی طرح ہے کیونکہ وہ اس اسکیم کو جاری رکھنے کی حامی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ کو غیر آئینی قرار ہوئے کہا کہ یہ اسکیم عوام کے حق اطلاعات یعنی رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے منافی ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ الیکٹورل بانڈ کے حوالہ سے2019 سے اب تک کی تفصیلات طلب کرے۔ وہیں بانڈ جاری کرنے والے ادارے ایس بی آئی کو یہ معلومات فراہم کرنا ہوں گی کہ اپریل 2019 سے لے کر اب تک کتنے لوگوں نے کتنے کتنے روپے کے الیکٹورل بانڈز خریدے ہیں۔ ایس بی آئی تین ہفتوں میں یہ معلومات فراہم کرے گا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن یہ معلومات عوام تک پہنچائے گا۔گزشتہ روز یعنی پیر 11مارچ کو سپریم کورٹ نے12 اپریل2019 سے خریدے گئے ،انتخابی بانڈز کی تفصیلات کو عام کرنے کے لیے 30 جون2024 تک وقت بڑھانے کی اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی درخواست کو پیر کو مسترد کرتے ہوئے ایس بی آئی کو13 مارچ کو شام5 بجے تک اپنی ویب سائٹ پر تفصیلی معلومات شائع کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل آئینی بنچ نے یہ حکمنامہ صادر کیا ۔بنچ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر مقررہ وقت میں تفصیلات ظاہر نہ کی گئیں تو توہین عدالت کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے حکم میں کہا “ایس بی آئی کی درخواست اشارہ کرتی ہے کہ مانگی گئی معلومات آسانی سے دستیاب ہیں۔ اس طرح30 جون تک وقت بڑھانے کی اس لہ درخواست کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔ ایس بی آئی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ12 مارچ2024 کے کام کاج کے آخری اوقات کار تک تفصیلات کا انکشاف کرے۔‘
مرکزی حکومت نے الیکٹورل باند کو آر ٹی آئی کے دائرہ سے باہر رکھا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ عام لوگ حق اطلاعات کے تحت الیکٹورل بانڈز سے متعلق معلومات حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ووٹرز کو سیاسی جماعتوں کے فنڈز کے بارے میں جاننے کا حق ہے۔ الیکشن کمیشن کو انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات اپنی ویب سائٹ پر بھی فراہم کرنی ہوں گی۔ حکومت کی دلیل تھی کہ انتخابی بانڈز کے ذریعے کالے دھن اور سیاسی فنڈنگ میں بے ضابطگیوں کو روکا جائے گا۔ جبکہ عدالت نے کہا کہ کالے دھن کو روکنے کے اور بھی طریقے ہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ سنایا ہے تو اس کے نتیجہ میں اب بینک الیکٹول بانڈ فروخت یا جمع نہیں کر سکیں گے۔ اگر کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کو چندہ دینا چاہتا ہے تو اسے یہ کام اپنے بینک کھاتے کے ذریعے کرنا ہوگا۔ ایس بی آئی کو سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کیے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات جمع کرانی ہوں گی۔ وہیں، الیکٹورل بانڈز کی رقم جو کیش نہیں کی گئی ہے، اسے خریدار کے اکاو¿نٹ میں واپس کرنا ہوگا۔
الیکٹورل بانڈز جمع کروانے کے سلسلے میں ملک بھر میں ایس بی آئی کی مجاز کل29 شاخیں ہیں، جہاں پر کوئی بھی اس طرح کے بانڈ کو خرید سکتا ہے اور سیاسی جماعتوں کو عطیات فراہم کر سکتا ہے۔ تاہم، عدالت نے اسے جاری کرنے والے بینک (ایس بی آئی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ الیکٹورل بانڈ کو جاری کرنے کا سلسلہ بند کرے۔ اس سے سیاسی جماعتوں کی مشکلات بڑھنے والی ہیں کیونکہ عام انتخابات قریب ہیں اور پارٹیوں کو انتخابی چندے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔آنے والے عام انتخابات میں پیسہ بھی بولے گا اور یہ پیسہ کیسے بولے گا ؟،یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا ۔تاہم سیاسی جماعتوں کو فنڈس کے حوالے سے جوابدہ بنانا ضروری ہے ۔کیوں کہ سیاسی جماعتیں کارپوریٹ سیکٹر سے پیسہ وصول کرتی ہیں ، پھر اقتدار میں آنے کی صورت میں اُنہیں اس کا معاوضہ مراعات کی مد میں دینا بھی پڑتا ہے ۔ایسے میں صاف وشفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے فنڈس پر نظر گزر لازمی ہے ۔تاکہ سیاسی جماعتوں کیساتھ ساتھ اقتدار میں آنے والی جماعت کو بھی جوابدہ بنا یا جاسکے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.