سوشل میڈیا جدید معاشرے کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔ کوئی بندہ اس کی اہمیت سے مجال ِ انکار نہیں ہوسکتا ۔ روزانہ کے بنیاد پر سوشل میڈیا سے اربوں لوگ منسلک ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز میں فیس بوک ، انسٹاگرام ، ٹویٹر،وٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر مشتمل ہے۔ اِن پلیٹ فارمز لوگ مختلف مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں جیساکہ انٹرٹینمنٹ ، تازہ ترین خبریں اور کاروباری سرگرمیاں شامل ہیں۔اگر دیکھا جائے تو معاشرے میں سوشل میڈیا کے اہمیت اس لئے بڑھنے لگی کہ یہ سب لوگوں کیلئے ایک جیسے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں مین اسٹریم میڈیا تک عام افراد کی رسائی بہت مشکل تھی، لیکن سوشل میڈیا نے اس فاصلوں کو بہت کم کردیا ہیں ۔ آواز اٹھانے کیلئے اور مسائل کو اعلی حکام تک پہنچانے کیلئے سوشل میڈیا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ایک ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے،جس میں دیکھا گیا ہے کہ بعض موٹر سائیکل نوجوان گاڑی میں سوار فیملی کو تنگ وطلب کررہے تھے ۔ تو اس پر سب سوشل میڈیا صارفین کے جانب سے سخت ریکشن سامنے ایا اور پولیس نے فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
کسی بھی مجبور شخص کی مالی مدد کے لئے اگر سوشل میڈیا پر آ واز بلند کی جاتی ہے ،تو محض چند گھنٹوں میں اُسکے اکاﺅنٹ میں ضرورت سے زیادہ پیسہ جمع ہوتا ہے اور پھر ضرورت مندوں کو ہی اپیل کر نی پڑتی ہے کہ بس اب رقم جمع نہ کرائی جائے ۔انتظامیہ کی نوٹس میں کوئی مسئلہ لانے کے لئے مین اسٹریم میڈیا تو موجود ہے ،لیکن اب سٹی زن جرنلزم کے تحت لوگ اپنی آواز خود بن رہے ہیں اور مجبوراً انتظامیہ کو بھی حرکت میں آنا پڑتا ہے ۔جہاں سوشل میڈیا نوجوانوں کے لئے روزگار کا ایک بہترین ذریعہ بن رہا ہے ،اور آمدن ڈالروں میں آتی ہے ۔تاہم سوشل میڈیا پر اب ایسے مسائل اور مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں ،جس کی وجہ سے معاشرے پر منفی اثرارت مرتب ہورہے ہیں ۔سانس،بہو کا جھگڑا بھی سوشل میڈیا کی زینت بن رہا ہے ۔
نوجوان نسل سوشل میڈیا پر گھنٹوں صرف کرتے ہیں ۔نوجوان نسل کی بات یکطرف چھوڑ کر بچے اور بزرگ بھی اب سمارٹ فون کی سکرین سے نظریں نہیں اٹھاتے ۔اب گھروں میں ایکدوسرے سے گفت شنیدکے لئے وقت ہی میسر نہیں بلکہ خاندان کا ہر ایک فرد سمارٹ فون کی سکرین کیساتھ چپکا ہوا رہتا ہے ۔تعزیت پرسی کرنے جاتے ہیں ،تو تعزیت کم سکرین پر زیادہ وقت گزارتے ہیں یا آپسی مسائل پر گفتگو ہوتی ہے ۔شادی بیاہ کی تقریب میں شرکت کرنی ہو تو دلہا دلہن کو مبارکباد دینے کی بجائے سمارٹ فون میں الجھے رہتے ہیں ،جب تک نہ”ترامی “ یعنی چار افراد کے لئے کھانے کی پلیٹ سامنے آتی ہے ۔’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘ پڑھنے کی بجائے سمارٹ فون سے تصویر اٹھا کر سوشل میڈیا پر اپ لورڈ کی جاتی ہے ۔سوال یہ ہے کہ کیا ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں یا غلط ؟اگر ہم اپنے آپ کا محاسبہ کریں یعنی خود احتسابی کریں تو جواب ضرور ملے گا کہ ہم ٹیکنالوجی کا کتنا موثر اور صحیح استعمال کرتے ہیں اور کتنا غلط! ۔ضروری ہے کہ سماج کا ہر فرد خاص طور پر سیاسی ،سماجی اور دینی راہنماﺅں کیساتھ ساتھ والدین اور اساتذہ کا رول اہم بنتا ہے ۔وہ معاشرے کو ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال کے حوالے سے راہنما ئی کرسکتے ہیں ۔تاکہ ہم ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال کرسکیں اور غلط استعمال کرنے سے محفوظ رہ رسکیں ۔