منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

آن لائن شاپنگ۔۔۔

سائنسی ترقی نے پوری دنیا میں دھوم مچائی ہے ۔موجودہ دور کو ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے اور آج کل ہر انسان جدید طرز پر سائنسی تقاضوں کے عین مطابق زندگی گزارنے کے لئے مجبور ہو رہا ہے۔تعلیم و تربیت کا شعبہ ہو یا پھر تجارت کا ،ہرشعبے میں انٹرنیٹ کے بغیر کوئی کام مکمل نہیں ہو پاتا ہے ، انسان امیر ہو یاغریب ہر کوئی ڈیجیٹل بینکنگ سے کام لیتا ہے، ہر ایک کے پاس اے ٹی ایم کارڈ کا ہونا اب لازمی بن چکاہے ۔

جہاں انسان کو بہت ساری سہولیات میسر ہوئی ہیں،وہیں یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ کبھی کبھار انٹر نیٹ بند ہونے یا پھر مشینوں کی خرابی اور ان کی مرمت کرنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔آج کل کی نوجوان نسل اب بازاروں میں جانے کی بجائے آن لائن شاپنگ کو ترجیح دے رہی ہے ۔کوئی بھی بڑی یا چھوٹی چیز خریدنی ہو تو زیادہ تر لوگ آن لائن ہی خریدتے ہیں ۔اس آن لائن مارکیٹنگ کی وجہ سے اکثر چھوٹے تاجر وں کی تجارت میں کمی نظر آرہی ہے۔

یہاں یہ بات بھی مشاہدے میں آرہی ہے کہ اکثر چھوٹے دکاندار دن بھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔اکثر دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس آن لائن تجارت کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بنی نواع انسان کو وقت کی ترقی اور سائنسی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ا پنے سوچ و اپروچ میں تبدیلی لانا بے حد ضروری ہے۔

اگر وہ موجودہ سائنسی ترقی کے مطابق اپنے آپ کو اوراپنی تجارت کو اپ ڈیٹ نہیں کریں گے، تو ان کی داستان نہیں رہے گی۔خریددار اپنے پیسے خرچ کر کے اچھی سے اچھی چیز خریدنا چاہتا ہے، وہ شوشل سائٹس پر جاکر دنیا کی کسی بھی کمپنی کے تیار کردہ مصنوعات کوآرام سے خرید سکتا ہے۔ جہاں اس کو اچھی کوالٹی کے ساتھ ساتھ کم قیمت پر بھی چیزیں ملتی ہیں ،اس کے برعکس دکان پر انہیں نہ ہی اچھی چیز ملتی ہے اور قیمت بھی زیادہ وصول کی جاتی ہے۔

دکانداروں کو ایسی کمپنیوں کے ساتھ تجارتی روابطہ قائم کرنے ہوں گے ، جو آن لائن تجارت کرتے ہیں ۔دکانداروں کو اپنی چیزوں کے لئے نفع بھی کم رکھنا چاہیے تاکہ ان کی تجارت آگے چل سکے اوران کا کاروبار متاثر نہ ہو۔جہاں تک جدید ٹیکنالوجی کا تعلق ہے، اس پر کوئی سرکار روک نہیں لگا سکتی ،نہ ہی جدید سائنسی ترقی سے منہ موڑ ا جا سکتا ہے۔کیوں کہ آج کل کے دور میں پوری دنیا میں ہر کام آن لائن ہوتا ہے، جس سے انسان کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے اور نا ہی پیسہ ۔پہلے ایام میں دفتری طوالت کے نام پر سرکاری بابو حضرات اپنا الو سیدھا کرتے تھے ،رشوت طلب کرتے تھے، اب ایسا نہیں ہو رہا۔ اگر چہ وادی میں ابھی بھی آن لائن نظام میں بہت ساری خامیاں موجود ہیں، لیکن دھیرے دھیرے سب کچھ صحیح ڈگر پر آرہا ہے اور آنے والے وقت میں اس نظام میں بھی بے پناہ انقلاب آنے کے اشارے مل ر ہے ہیں، جو کہ وقت کی ضرورت ہے اور تقاضا بھی ہے۔

ان حالات میں چھوٹے تاجروں کو نہ صرف اپنی تجارت کے حوالے نئی سوچ اور بدلتی ٹیکنالوجی کے عین مطابق پالیسیاں ترتیب دینی ہوں گی بلکہ خود کو بھی زمانے کی رفتار کے ساتھ اپ ڈیٹ کرنا ہو گا،تب جاکر اُن کی تجارت بھی آگے بڑھے گی اور وہ بے روزگاری کی دلدل میں نہیں پھنسے رہیںگے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img