سکمز کی تجربہ کار آنکولوجی ٹیم پارس اسپتال میں شامل،سرکاری طبی خدمات پر لگایا سوالیہ نشان
10برسوں کی طبی خدمات کے دوران خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا ، محض پیکیج کے لئے سخت فیصلہ نہیں لیا:طبی ٹیم
شوکت ساحل
سرینگر/صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سرینگر (سکمز)کی 5رکنی تجربہ کار آنکولوجی ٹیم نے منگلوار کو نجی اسپتال ”پارس “ کو’ جوائن‘ کرکے سرکاری طبی خدمات پر ایک بہت بڑا سوالیہ لگاتے ہوئے کہا کہ سکمز میں 10برس تک طبی خدمات انجام دیں ،لیکن اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں کرسکے۔ٹیم میں شامل ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر سرجیکل آنکولوجی ڈاکٹر شیخ ظہور، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر سرجیکل آنکولوجی(سر وگردن)ڈاکٹر اظہر جان بٹو،سینئر کنسلٹنٹ، میڈیکل ۔ہیماٹو آنکولوجی و سٹم سیل ٹرانسپلانٹ ڈاکٹر ثاقب ظفر بانڈے اور کنسلٹنٹ میڈیکل آنکولوجی ، ڈاکٹر ثاقب احمد شاہ نے کہا کہ یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے ،جو جاری رہے گی ۔
قومی کینسر بیداری دن کے موقع پر پارس ہسپتال ڈلگیٹ سرینگر میں ایک مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات میں ٹیم میں شامل ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر سرجیکل آنکولوجی ڈاکٹر شیخ ظہورنے کہا کہ صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سرینگر (سکمز) کو چھوڑ کر پارس کو ’جوائن ‘کرنے کا فیصلہ انتہائی سخت تھا اور یہ ہمارے اپنوں اور عزیزوں کے لئے ورطہ حیرت میں ڈالنے کے مترادف تھا ۔ان کا کہناتھا کہ 10برسوں تک انہوں نے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سریمنگر (سکمز) میں اپنی خدمات انجام دیں اور کئی کامیابیاں رقم کیں ۔ان کا کہناتھا کہ کافی جدوجہد کے بعد سکمز میں آنکولوجی کا علیحدہ شعبہ بھی قائم کیا گیا ،جہاں انہوں نے کینسر کے مرض میں مبتلاءمریضوں کا بہتر ڈھنگ سے علاج کیا ۔’تاہم جو خواب ہم نے دیکھا تھا ،وہ شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا اور شاید آئندہ 10برسوں میں بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا ،یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ فیصلہ مشترکہ طور پر لیا ‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے محض پیکیج کے لئے سکمز کو چھوڑ کر پارس کو ’جوائن ‘ نہیں کیا ،اس کی کئی وجوہات ہیں ،جن کا یہاں پر برملا اظہار بھی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اگر یہ محض مالی پیکیج کا معاملہ تو پارس کے باہر اُنہیں اس سے بہتر مالی پیکیج ملتا اور یہاں تک کہ پیشکش بھی ہوئی ۔سرکاری طبی خدمات اور سہولیات پر بڑا سوالیہ نشا ن لگاتے ہوئے مذکورہ ڈاکٹر کی ٹیم نے کہا کہ سکمز ہو یا صدر اسپتال سرینگر (ایس ایم ایچ ایس )کا قیام دہائیوں پہلے عمل میں لایا گیا ،تاہم یہاں آبادی کے تناسب کے لحاظ سے طبی خدمات اور سہولیات کو بہتر نہیں بنایا گیا ،سرکاری اسپتالوں پر مریضوں کا دباﺅ بڑھتا ہی جارہا ہے جبکہ طبی خدمات اور سہولیات میں بہتری کا فقدان شدت کیساتھ محسوس کیا جارہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سرکاری اسپتالوں پر مریضوں کا کافی دباﺅ ہے ،جو نجی اسپتالوں کے قیام سے کم ہوسکتا ہے ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں رہن سہن میں آئی تبدیلی ،پکوان ،سگریٹ نوشی اور ماحولیاتی آلودگی کینسر کے مرض میں اضافہ ہونے کی بنیادی وجوہات ہیں ۔تاہم اگر آج سے لوگ سگریٹ نوشی ترک کریں تو آنے والے 20 برسوں میں 60فیصد کمی اس مرض میں آسکتی ہے جبکہ بروقت اور صحیح علاج ومعالجہ اور تشخیص سے کینسر کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کی جاسکتی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ پارس سرینگر میں ایسے مریضوں کا علاج کیا گیا ،جنکی معاشی حالت انتہائی کمزور تھی ،ہماری کوشش رہے گی کہ ایک ہی چھت کے نتیجے مریضوں کو ہر طرح کی معیاری طبی سہولیات میسر ہوں اور اُنہیں بیرون ریاست نہ جانا پڑے ۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ علاج کو صرف مالی اعتبار سے نہ دیکھا جائے ،اگر ایسا تو لوگ بیرون ریاست یا بیرون ملک علاج ومعالجہ کی خاطر نہیں جاتے ۔ ڈاکٹر اظہر جان بٹونے کہا کہ کینسر مرض کی مختلف اقسام ہے ،ہم یہاں ایک ٹیم کی حیثیت سے مریضوں کو بہتر علاج فراہم کرسکتے ہیں ،کیوں کہ ہمارا فیصلہ مریض کے مفاد میں ہوگا ۔اس موقع پر پارس اسپتال کے زونل ڈائرکٹر، ڈاکٹر جتندر ارورہ ے کہا کہ سری نگر میں پارس ہیلتھ جیسی جامع صحت کی دیکھ بھال کی سہولت تسلی بخش ہے۔ ڈاکٹر ارورہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہسپتال میں 200 بستروں کی گنجائش ہے ، جس میں61 آئی سی یو بستر شامل ہیں۔ان کا کہناتھا کہ اس بات کو یقینی بنا یا جارہا ہے کہ مریضوں کو خصوصی علاج کے لیے ریاست یا ملک سے باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ان کا کہناتھا کہ اسپتال میں ریڈیولوجی شعبہ کو قائم کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں اور بہت جلد یہ سہولیت بھی اسپتال میں میسر ہوگی ۔
ڈاکٹر جتندر ارورہ نے کہا کہ پارس اسپتال ڈلگیٹ سری نگر کو کشمیر کا پہلا ”کارپوریٹ ٹریٹری کیئر اسپتال “ہونے پر بہت فخر ہے، ہسپتال آنکولوجی ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کے ساتھ جدید ترین کینسر کی دیکھ بھال کی خدمات اور سہولیات پیش کرنے کے لئے مکمل طور پر تیارہے۔ان کا کہناتھا کہ اب مہلک مرض میں مبتلاءمریضوں کو وادی سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے ،کیوں کہ پارس اسپتال سرینگر وہ معیاری اور طبی سہولیات سرینگر میں ہی فراہم کررہا ہے ،جو ایک مریض کو بیرون ریاست یا بیرون ملک دستیاب رہتی تھی ۔