پاتھ فائینڈرز نامی ٹریکر گروپ کے صدر تنویر خان کا کہنا ہے: ‘بالآخر ہر کوئی پر سکون زندگی گذر بسر کرنا چاہتا ہے اکثر لوگ زندگی میں خوشی چاہتے ہیں خوشی کے حصول کے طریقے مختلف ہیں، ہر کسی کی اپنی ایک الگ منزل ہوتی ہے، ہم آہنگی حتمی مقصد ہوتا ہے مجھے اپنے حصے کا سکون پہاڑوں میں ملتا ہے، جہاں فطرت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہوتی ہے’۔
ہمالیہ میں الپائن جھیل گلشیئروں کی وجہ سے معرض وجود میں آتے ہیں، کچھ جھیل آتش فشاں کی سرگرمیوں اور کچھ ٹیکٹانک پلیٹ کی حرکتوں سے بنتے ہیں۔
تنویر خان جو ملک کی ایک پائپ مینو فیکچرنگ کمپنی کے سربراہ ہیں، اسکول کے دنوں سے ہی پہاڑوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں تاہم نا مساعد حالات کئی برسوں تک اس کے شوق کو پورا کرنے میں سد راہ بن گئے۔
انہوں نے سال 2014 میں جموں وکشمیر مائونٹنیرنگ اینڈ ہائیکنگ کلب (جے کے ایم ایچ سی) میں شمولیت اختیار کی اور دو برسوں تک کلب کے ایک انتہائی محنتی رکن کی حیثیت سے کام کرکے کئی جھیلوں کو تلاش کیا۔
موصوف ٹریکر نے سال 2017 میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے ہم خیال لوگوں کو جمع کرکے ‘پاتھ فائنڈرسز’ کے نام سے نئے ٹریکنگ گروپ کا قیام عمل میں لایا اور تب سے وہ اپنے ٹریکنگ مشن پر جادہ پیما ہیں۔
اس ٹریکنگ گروپ نے ایک ساتھ کشمیر کے ہمالیہ علاقوں کی غیر مانوس چوٹیوں اور بغیر نقشے والے الپائن جھیلوں میں قدم رکھنا شروع کر دیا یہہ علاقہ پیر پنچال سے چناب اور زنسکار سے لداخ اور گریز تک پھیلا ہوا ہے۔
ٹھٹھرتی سردیوں میں برفیلے علاقوں میں ٹریکنگ کرنا ان کا نیا سامان تفریح ہے۔
تنویز خان کے ساتھی جلال بابا کا کہنا ہے: ‘ان (تنویر خان) کا 2 سو الپائن جھیلوں کو مکمل کرنے کا سفر ان کے ایڈونچر کے تئیں عزم اور لگن کا ثبوت ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ان کا اندرونی سکون کو حاصل کرنے میں کامیابی کا سفر عددی کامیابیوں سے بڑھ کر ہے۔
مسٹر خان کے ایک اور شریک ٹریکر شارق مسعودی جو ایک معروف اینڈو کرائنولوجسٹ ہیں، نے کہا کہ جموں وکشمیر میں 2 سو الپائن جھیلوں کی تلاش ایک ناقابل یقین کارنامہ ہے۔
انہوں نے کہا: ‘یہ ہم سب کے لئے اپنے خوابوں کو شرمند تعبیر کرنے اور اپنے مقاصد کبھی دستبردار نہ ہونے کی ایک تحریک ہے’۔
یو این آئی