صحت مند لوگ ملک کی ترقی

صحت مند لوگ ملک کی ترقی

کہاجا رہا ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے ۔جب ایک انسان تندرست اور صحت مند ہو تا ہے، وہ دنیا میں مشکل سے مشکل کام بھی انجام دیتا ہے۔اگر خدا نہ خواستہ صحت میں کسی قسم کی خرابی آجاتی ہے، تو دنیا کی ہرشئے بے سود نظر آتی ہے ۔سرکار اسی لئے پورے ملک میں صحت شعبے کی ترقی کے لئے زیادہ توجہ د ے رہی ہے ۔

پورے ملک میں اسپتالوں کا جال بچارہی ہے تاکہ لوگوں کا وقت پر صحیح علاج ہو سکے۔بیماری میں مبتلاءہونا ایک فطری عمل ہے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ انسان خود بیماری کو دعوت دیتا ہے۔قدرتی عمل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور ایسے کھانے پینے کا استعمال کرتا ہے جن سے بیماری اُن کا مقدر بن جاتی ہے۔اگر وادی کشمیر کی بات کریں ،لگ بھگ 90 فیصدآبادی ادویات کا استعمال کررہی ہے۔

مہلک امراض کا گراف ہر روز بڑھتا ہی جارہا ہے۔ماہرین کے مطابق یہاں کے لوگوں نے اپنا طرز زندگی یکسر بدل کردیا ہے۔تقریبا ّ ہر انسان فاسٹ فوڈ کھانے کو ترجیح دیتا ہے۔مٹی کے مکانوں کے بجائے پختہ سیمنٹ کے مکانوں میں رہا ئش کرتا ہے جس کی وجہ سے ہڈیوں اور جوڑوں کے درد میں اضافہ ہوا ہے ۔وادی ایک سرد علاقہ ہے جہاں سال کے 9مہینے سردی رہتی ہے جس کی وجہ سے ہڈیوں اور جوڑوں کے مرض میں لوگ زیادہ گرفتار ہورہے ہیں۔جہاں تک کھانے پینے کا تعلق ہے یہاں کے لوگ حد سے زیادہ وازوان کھاتے ہیں جس میں مصالحہ جات کے علاوہ ٹیسٹنگ پاﺅڑر کا استعمال ہو رہا ہے ،اسی طرح ہوٹلوں اور رستوران میں بھی روز بروز کھانے پینے کا رواج بڑھتا جارہا ہے ،جہاں زیادہ تر ملاوٹ پائی جاتی ہے اور یہ کھانہ بھی مضرصحت ہوتا ہے، اس کے برعکس گھروں میں بنائی جارہی سبزیوں اور قدرتی سبزیوں کااستعمال اب بہت کم ہو رہا ہے، جو انسان کے اندر موجود مختلف قسم کی بیماریوں کے لئے ادویات کا کام کرتے تھے اور انسان کو اسپتال یا ڈاکٹر کے پاس جانی کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔یہاں یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اب زیادہ سے زیادہ فائدہ کمانے کی لالچ میں انسان سبزیوں ،پھلوں اور دیگر کھانے پینے کی چیزوں میں کیمیائی ادویات اورکھادوں کا بے تحاشہ استعمال کرتا ہے جبکہ گھریلوں کھادوں کا اب کوئی نام و نشان نہیں ہے۔کمپیوٹر،لیپ ٹاپ،موبائل فون کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے، اسی طرح لوگ تیز روشنی میں پڑھنے لکھنے اور بیٹھنے کے عادی ہو چکے ہیں جس سے آنکھوں کی روشنی اثر انداز ہو جاتی ہے۔

ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ سب سے زیادہ بیماریاں جسمانی طورکام نہ کرنےکی وجہ سے وجود میں آتی ہے ۔اچھے ڈھنگ سے کھانے پینے کے باوجود انسان کام نہیں کرتا ہے کسی قسم کی ورزش نہیں ہوتی ہے، نتیجہ کے طور موٹاپا آجاتا ہے جو مختلف بیمایوں کی وجہ بن جاتی ہے۔اس کے علاوہ لوگ ادویات لینے کے زبر دست عادی ہوچکے ہیں وہ معمولی سر درد کے لئے طرح طرحکی ادویات لیتے ہیں جس کی وجہ سے جسم کے اندر موجود دیگر اوزاروں کو نقصان پہنچ جاتا ہے۔

غرض انسان ہرگز احتیاط نہیں بھرتاہے بلکہ وہ اپنے آپ کو خود ہی نقصان پہنچاتا ہے۔اگر لوگوں کی صحت اچھی نہیں رہتی ہے توپھر ملک کی تعمیر و ترقی کس کام کی۔اسی لئے مرکزی سرکار ملک کے عوام کی صحت قائم رکھنے کے لئے مختلف منصوبے عملانے کے لئے سالانہ اربوں روپے صحت شعبوں کے لئے مختص رکھتی ہے لیکن جب تک خود لوگ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھیںگے، تب تک سرکار کی کوشش بار آور ثابت نہیں ہو گی۔لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے عوام میں یہ بیدای پیدا کی جائے کہ ہم ہیں تو جہاں ہے۔ اپنی صحت کی حفاظت کرنا ملک کی حفاظت کرنا ہے کیونکہ ملک کی طاقت ملک کےعوام ہو تے ہیں جن کا تندرست اور صحت مند ہونا بے حد لازمی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.