بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

جشن ِ آزادی سے دل شاد ۔۔۔

اس بات سے کوئی انکار نہں کرسکتاہے کہ بھارت اےک بہت بڑا جمہوری ملک ہے، جہاں درجنوں مذاہب سے وابستہ لوگ رہائش پذیر ہیں اور مختلف تہذیب و تمدن ،زبان و ثقافت کے باوجود لوگ ایک دوسرے سے ملکر زندگی کی گاڑی چلاتے ہیں اور خوشحال طریقے سے نہ صرف اپنی گھر گر ہستی چلاتے ہیں بلکہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے بھی حکمرانوں کی مدد کرتے ہیں اور اس طرح دیگر ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بہ شانہ ترقی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔بھارت آج اپنا ستترواں یوم آزادی منارہا ہے ۔

اس موقعے پر جہاں حکمران اور سیاستدان مختلف تقاریب میں شرکت کر کے قومی جھنڈا لہراتے ہیں اور مختلف رنگارنگ پروگرام دیکھتے ہیں وہیں ملک کے عام لوگ بھی ملک کی آزادی پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔

جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے ملک کے اس خطے میں سیاسی عدم استحکام اور افرا تفری کی وجہ سے لگ بھگ گذشتہ تین دہائیوں سے اس طرح کی خوشیوں میں عام لوگ شامل نہیں ہوتے تھے اور نہ ہی قومی پرچم یعنی ترنگا ہاتھوں میں اُٹھانے کی زحمت گوارا کرتے تھے۔چاہت کے باوجود بھی لوگ اس عمل سے دور رہتے تھے کیونکہ ایک طرف بندوق کا خوف اور دوسری طرف اُن کیذاتی پریشانیاں ،انہیں اس طرح کی خوشیوں سے دور رکھتی تھیں۔دفعہ ۰۷۳کے خاتمے کے بعد جموں کشمیر خاصکر وادی میں ایک نئی تبدیلی کا آغاز ہوا۔عام لوگ نہ صرف اپنا کام کاج بہتر ڈھنگ سے کرنے لگے ہیںبلکہ بچے بھی بہتر ڈھنگ سے تعلیم حاصل کرنے لگے ہیں،اسکول اور کالج جانے لگے ،جو ہڑتال ،کرفیو ،احتجاج اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے اپنی تعلیم بہتر طریقے سے حاصل نہیں کرپاتے تھے۔

مرکزی سرکار کے ہاتھوں میں جموں کشمیر کی انتظامی لگام رہنے کی بدولت سے انتظامی نظام میں بہت زیادہ سدھار آیا ہے۔رشوت ستانی پر کسی حد تک قدغن لگی،سرکاری ملازمین اپنی ڈیوٹی صحیح ڈھنگ سے دینے لگے ہیں ، جو اکثر و بیشتر ع علیحدگی پسندوں کے پروگراموں میں شرکت کرتے تھے اور اُن ہی کے اشاروں پر چلتے تھے۔چونکہ ایل جی منوج سنہانے مرکزی حکومت کے آشیر واد سے انتظامی لگام مضبوطیسے کس لی اور زمینی سطح پر بدلاﺅلانے کی کامیاب کوشش کی،جس کا یہ نتیجہ ہے کہ آج سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی ’میری مٹی میرا دیش یا ہر گھر ترنگا‘جیسے پروگراموں میں حصہ لیکر خوشی کے ساتھ وطن پرستی کا کھل کر اظہار کرتے ہیں ۔اگر چہ وادی میں ابھی بھی ایسے بہت سارے لوگ موجود ہیں، جو مختلف طریقوں سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی بھر پور کوشش کرکے اپنا لوہا منوانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اب عام لوگ ان کی باتوں پر دھیان نہیں دیتے ہیں بلکہ خوشحال زندگی گزارنے کی کوشش میں ایک دوستی سے سبقت لینے پرزور دے رہے ہیں۔

بہر حال ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر خاصکر وادی میں بھی آزادی کے اس جشن میں عام لوگ کھل کر بغیر کسی خوف و خطر کے شامل ہو رہے ہیں جو کہ ایک اچھی بات مانی جاتی ہے جس کے لئے مرکزی حکمران ،ایل جی انتظامیہ ،حفاظتی ادارے خاصکر عام لوگ مبارک بادی کے مستحق ہیں جن کے تعاون سے وادی کے حالات بہتر ہو گئے ہیں اور دشمنوں کے منصوبے ناکام ہو چکے ہیں۔ملک کے حکمرانوں کو بھی اب کشمیریوں پر بغیر کسی ابہام کے کھلے دل دل سے بھروسہ کرنا چاہئے اور یہاں کے قابل اورذہین لوگوں کوآگے بڑھنے کا موقعہ دینا چاہئے تاکہ پھر کوئی ان لوگوںکو اپنے بہکاوے میں لانے کی کوشش نہ کرے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img