بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
6.9 C
Srinagar

کشمکش ،کوشش اور مثبت سوچ ۔۔۔۔

اہل دانش کہتے ہیں کہ زندگی کا دوسرا نام کشمکش ہے جبکہ بعض کا ماننا ہے کہ حیات انسانی ہمہ وقت جدوجہد کا نام ہے جو آخری سانس تک جاری رہتی ہے۔ انسان کی ساری کوشش اس کے نظریات کے تابع ہوتی ہے۔اس لئے کامیابی سے ہم آہنگ ہونے کے لئے انسان مسلسل کوشش اور جدوجہد کرتا رہتا ہے ۔تاہم بعض افراد اس قدر مایوس ہوجاتے ہیں کہ وہ زندگی سے ہی باگنے کو ترجیح دے کر موت کا گلے لگاتے ہیں ۔تاہم تجربات ہی زندگی کا حاصل ہوتے ہیں۔ ایک چھوٹے سے بچے کو بھی زندگی میں جو تجربات ہوتے ہیں، وہ بڑے اہم ہوتے ہیں اور وہ ان سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، لیکن ہم اس کے سَر پر ڈھیروں کتابوں کا بوجھ لادکر اس کی قدرتی ذہانت کو مار دیتے ہیں۔ روایتی تعلیم سے انسان ذہین نہیں ہوتا۔ ذہانت وہ قدرت کی طرف سے لے کر آیا ہوتا ہے اور انسان کو سب سے زیادہ عقل کتابوں سے نہیں، زندگی کے تجربات سے آتی ہے۔

اس لئے اپنی زندگی کے تجربات کی قدر کریں۔ وہی آپ کے ا±ستاد ہیں۔اپنی رہنمائی خود کریں۔ انسان کا اپنا دِل و دماغ اس کا سب سے بڑا رہنما ہے۔ قدرت نے جس طرح انسان کو دیکھنے، سننے اور محسوس کرنے کی صلاحیتوں سے نوازا ہے، اسی طرح اس کے اندر اس کی اپنی رہنمائی کی طاقت بھی رکھی ہے، لیکن دنیا کے ہجوم میں ہم اتنی آوازیں، اتنا شور و غل سنتے ہیں کہ ہماری وہ صلاحیت اس میں گم ہوکر رہ جاتی ہے۔ ہر انسان ہر چیز ہمیں اپنی طرف کھینچ رہی ہوتی ہے۔ ہم خود اپنے دِل اور دماغ کی آواز کی طرف دھیان ہی نہیں دے پاتے۔خوشی اور تفریح بھی ضروری ہے۔آپ کو ایک اچھی سی کتاب پڑھنے، کسی خوبصورت جگہ کی سیر کرنے، کسی پسندیدہ فرد کی صحبت میں بیٹھنے، کوئی نغمہ سننے، کوئی منظر دیکھنے سے وہ خوشی حاصل ہوجائے جو روپئے پیسے سے حاصل نہ ہوسکے۔ اپنے اندر چھپی ہوئی ان چھوٹی چھوٹی خواہشات کا پتہ چلانے کی کوشش کیجئے جن کی تکمیل سے آپ کو خوشی حاصل ہوسکتی ہے۔ کام اور روز مرہ زندگی کی بھاگ دوڑ کے بعد تفریح کے لئے بھی وقت نکالئے۔کامیاب افراد میں کئی عادات مشترکہ ہوتی ہیں۔ دراصل یہ مثبت عادات ہی کسی شخص کے زندگی میں کامیاب یا ناکام ہونے کا تعین کرتی ہیں۔ اگر آپ اچھی عادات کو اپناتے ہیں ،تو آپ کاآج اور کل بہتر ہی ہوگا ۔منفی سوچ کو اندر پیدا کرنے سے ڈپریشن جنم لیتا ہے ،جو آپ کی زندگی کی انفرادی شخص کے تانے بانے کو تہس نہس کردیتا ہے ۔مشکل حالات کا سامنا کرکے آگے بڑھنا ہی زندگی کا دوسرا نام ہے ۔

آج روزگار کے وسائل خود پیدا کرنے کےلئے راستے اور ذرائع دستیاب ہیں،صرف آپ کو اپنی ذہانت کیساتھ ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ مثالیں بہت ساری ہیں ،لیکن آج کوئی مثال نہیں۔کئی ایسی سرکاری اسکیمیں بھی ہیں ،جن سے استفادہ حاصل کرکے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔تاہم بعض اسکیم کی توسیع کی ضرورت ہے ۔ان اسکیموں کو اُن گھرانے تک پہنچا نے کی ضرورت ہے ،جو کچن گارڈن کو سنوار سکتے ہیں ۔کہنے کا مقصد ہے کہ اُن افراد کے لئے اسکیمیں مرتب کرنے کی ضرورت ہے ،جو اوپن میرٹ کے زمرے میں آتے ہیں ،کیوں کہ ایسے افراد سفید پوش کہلاتے ہیں ،جو کچھ نہیں کہتے ،بس سہتے رہتے ہیں ۔نوجوانوں کو کشمکش کیساتھ کوششیں کرنی چاہیے اور مثبت سوچ کیساتھ کامیابی کی منزل کو تلاش کرنا چاہیے ۔

 

 

Popular Categories

spot_imgspot_img